کسان پاکستان کا وہ طبقہ ہے جس نے ملک کے حالات کے ساتھ ہمیشہ تعاون کیا ہےرہنما کسان اتحاد 103

کسان پاکستان کا وہ طبقہ ہے جس نے ملک کے حالات کے ساتھ ہمیشہ تعاون کیا ہےرہنما کسان اتحاد

کسان پاکستان کا وہ طبقہ ہے جس نے ملک کے حالات کے ساتھ ہمیشہ تعاون کیا ہےرہنما کسان اتحاد

اسلام آباد(فائزہ شاہ کاظمی سے ) کسان اتحادکے رہنماﺅں نے نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کسان پاکستان کا وہ طبقہ ہے جس نے ملک کے حالات کے ساتھ ہمیشہ تعاون کیا ہے ، حکومت چاہے کوئی بھی ہو کسان نے ہمیشہ اپنی حکومتوں کے کندھے سے کندھا ملایا ہے ،

مگر آج بھی کسان کی شنوائی نہیں ہوتی ، کسان کے جائز مطالبات بھی پورے نہیں کیے جاتے ، موجودہ حکومت کی ترجیحات میں بھی زراعت کہیں پر بھی نہیں ہے، ان خیالات کا اظہار کسان اتحاد کے رہنماﺅں نے بدھ کے روز نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا

اس موقع پر کسان اتحاد کے مرکزی صدر میاں خالد محمود کھوکھر نے کہا کہ کسان کے لیے دی گئی سبسڈی کسان کوابھی تک نہیں ملی ، جبکہ کورونا کے دوران جتنا ممکن ہو سکتا تھا کسان نے تعاون کیا ،اور ہمیں صلہ یہ دیا جاتا ہے کہ ہماری تجاویز کو رد کر دیا جاتا ہے ، انہوں نے کہا کہ حکومتی ترجیحات میں زراعت کہیں پربھی نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا شمار آج گندم کی

امپورٹ کرنے والے ممالک میں ہوتا ہے ، ماضی میں ملک گندم ایکسپورٹ کرتا رہا ہے ،حکومت میں کئی صرف سیلکٹڈ لوگ بیٹھے ہیں جن کے بچے بیرون ممالک میں ہیں ،اور ان کو پاکستان کے بچوں کا خیال تک نہیں ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے مجبور ہو کر احتجاج کی کال دی

،کال کی باوجود ہمارے ساتھ کسی نے رابطہ نہیں کیا حکومت والے جب خود احتجاج کرتے ہیں تو وہ ٹھیک کاشتکار احتجاج کرتا ہے تو غلط ہوگیا ،ہمارے سینکڑوں اور اوکاڑہ اور دیگر کئی شہروں میں کسان گرفتار ہیں،ہمارا قصور صرف یہی ہے کہ ہم پاکستان کی بات کر رہے ،اس وقت پاکستان دنیا کا سب سے بڑا امپورٹر بن چکا ہے،ایک ماہ قبل گندم چودہ سو روپ دی ہے

اور شہری کو اکیس سو روپے کیوں دی جا رہی ہے انہوں نے کہا کہ شتکاروںکو کیا سہولیات دی جا رہی ہیں ،کل حکومت کے روئے پر افسوس ہو اہمیں بھی پاکستانی سمجھا جائے ،صنعتکار تو احتجاج کرتے ہوئے اپنی صنعتیں بند کر دیتا ہے ،مگر کاشتکار ایسا نہیں کرتا ،حکومت کو چاہیے گندم کا ریٹ ایک ہزار روپے کیا جائے ،کاشتکار کی پیداواری لاگت کو کم کیا جائے ،

عمران خان اور حفیظ شیخ نے فیصلہ کرنا ہے مگر دونوں نہیں ملے ،حکومت ہوش کے ناخن لے اور جائز مطالبات تسلیم کی جائیں،زراعت کو اگر پاکستان میں ترقی دینی ہے تو زراعت کو ترقی دینی ہو گی ،اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو وزیر اعظم ہواس کی طرف مارچ کریں گے ،ہم سب گرفتاریاں دیں گے ،کسان رات دن مخلوق خدا کے لیے محنت کرکے اناج اگاتا ہے،

حکومت کسان کو مجبور نہ کرے جہ پورے پاکستان کو بند کردے،کسان اتحادکے رہنماﺅں نے اپنے مطالبات کے متعلق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیداوری لاگت کم کی جائے، درامدی کپاس پر ڈیوٹی لگائی جائے ،صوبہ پنجاب کے بجٹ میں زراعت کا بجٹ ریسرچ پر خرچ ہو گا دیا جائے،

ہم ہر چیز اگا سکتے ہیں حکومت ہمیں سپورٹ کرے ،پاکستان میں سبسڈی نام کی کوئی چیز نہیں ،جس پر سبسڈی دی جاتی ہے اس پر ٹیکس لگا کور پورا کر لیا جاتا ہے۔ اس موقع پر ضلعی صدر پاکستان کسان اتحاد ساہیوال کیپٹن ریٹائرڈ محمد حسین ،مہر اظہر سیال ضلعی صدر پاکستان کسان اتحاد جھنگ بھی موجود تھے۔




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں