افغان امن عمل کو انتہائی احتیاط سے پایہ تکمیل تک پہنچانے کی ضرورت ہے، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لئے 3 مقامات پر کھولے جا رہے ہیں، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر 110

افغان امن عمل کو انتہائی احتیاط سے پایہ تکمیل تک پہنچانے کی ضرورت ہے، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لئے 3 مقامات پر کھولے جا رہے ہیں، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر

افغان امن عمل کو انتہائی احتیاط سے پایہ تکمیل تک پہنچانے کی ضرورت ہے، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لئے 3 مقامات پر کھولے جا رہے ہیں، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر 

اسلام آباد(بیورورپورٹ )سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ افغان امن عمل اور مذاکرات کو نہ صرف پاکستان کی حکومت بلکہ عالمی برادری نے بھی سراہا ہے، اس عمل کو انتہائی احتیاط سے پایہ تکمیل تک پہنچانے کی ضرورت ہے، تاریخ کا سبق ہمیں آگے بڑھنے اور اپنی غلطیوں کو درست کرنے کا درس دیتا ہے، پاکستان اور افغانستان باہم مل کر بحیرہ عرب کو وسطی ایشیائی ریاستوںکو آپس میں ملانے کے لئے کردار ادا کرے،
اس سے دونوں ملکوں کے عوام کے لئے اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔ وہ پیر کو یہاں پاک۔افغان تجارت و سرمایہ کاری کے سلسلہ میں منعقدہ دو روزہ فورم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ سپیکر نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ پاکستان اور افغانستان کو مشترکہ معاملات کے حل کے لئے مفاہمت اور ہم آہنگی کی راہیں تلاش کرنا ہوگی۔ تمام مسائل کو قومی اور حکومتی نظریئے سے نہیں سمجھا جا سکتا۔
اس کے لئے ہم سب کو مل کر وقت کی عالمگیر آزمائشوں بالخصوص غربت اور عدم استحکام کے لئے ایک متحد محاذ تشکیل دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہک پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کے شراکت دار ہیں۔ ایک وقت تھا جب دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم 2.5 ارب ڈالر تھا لیکن کئی سالوں سے اس میں بتدریج کمی ہوئی مگر کورونا وائرس کی صورتحال کی وجہ سے اس میں نمایاں کمی ہوئی کیونکہ صنعتی ادارے کئی ماہ تک بند رہے۔
اب ان رکاوٹوں کو ختم کرنے، تاجروں اور صنعتکاروں کو سہولیات فراہم کرنے سے تجارت کے حجم کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ اس سے غربت ک ےخاتمے اور سماجی ترقی میں مدد ملے گی۔ خاص طور پر سرحدی علاقوں میں روزگار کے مواقع فراہم کرنے سے دونوں ممالک کے عوام کے طرز زندگی میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ عوامی سطح پر روابط میں اضافہ کے لئے تاجروں کی حوصلہ افزائی، ٹرانزٹ ٹریڈ، ٹیرف کی رکاوٹوں کو کم کرنے کے لئے پاک افغان پارلیمانی فرئینڈ شپ کا پروگرام عمل میں لیا گیا۔ اس سے اعتماد میں اضافہ، دو طرفہ تجارت اور اقتصادی تعلقات میں بہتری آئے گی
نیز پارلیمانی کمیٹی نے ویزہ شرائط، سرحدی امور میں آسانی اور پھنسے ہوئے کنٹینرز کی سکیننگ کے لئے بھی ٹاسک فورس تشکیل دی ہیں۔ اب تک کمیٹی کے 15 سے زائد اجلاس منعقد ہوئے ہیں۔ ایک وقت تھا کہ جب 11 ہزار کنٹینرز پھنسے ہوئے تھے۔ آج یہ تعداد ایک ہزار سے کم ہے۔ ہم نے بارڈر پر ٹریفک روانی کو بہتر بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بندرگاہ سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا کنٹینر 28 دنوں میں افغانستان پہنچتا تھا مگر اب حکومتی اور پارلیمانی کوششوں کی وجہ سے یہ کنٹینر پر عمل 3سے 5 دنوں میں مکمل ہوتا ہے۔افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لئے بارڈر پر 3 مقامات پر کھولے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مضبوط پارلیمانی اور برادرانہ تعلقات کا مظہر ہے۔اس سے طلبا، مریضوں اور تاجروں کو فائدہ ہو گا۔ ان کوششوں سے افغانستان کے ساتھ معاشی اور سماجی تعلقات بہتر ہو ں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لے ٹاسک فورس کی مدت 2021 میں ختم ہو رہی ہے ۔ کمیٹی ٹاسک فورس کے لئے دونوں اطراف کے تاجروں سمیت تمام فریقین سے رائے لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ باہمی تجارت، بھارئی چارے اور باہمی تعلقات کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے
درمیان پر امن اقتصٓدی تعاون کے ذریعے بحریہ عرب کو وسطی ایشیائی سے ملانے میں بھی مددملے گی۔ اس سے دونوں ممالک کے عوام کے لئے روزگار کے مواقعوں میں بھی اضافہ ہو گا۔ افغان امن عمل اور مذاکرات کو نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی برادری نے بھی سراہا ہے۔ اس عمل کو انتہائی احتیاط سے پایہ تکمیل تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔ تاریخ کا سب ہم آگے بڑھنے اور اپنی غلطیوں کو درست کرنے کا درس دیتا ہے۔ انہوں نے کانفرنس کے انعقاد کے لئے یو ایس ایڈسمیت دیگر اداروں اور شخصیات کو شکریہ ادا کیا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں