اساتذہ بنے جلاد،گورنمنٹ بوائزسیکنڈری اسکول کورنگی نمبر4 کے طلباء تشدد کا شکارہوکرکلاسوں سے غائب 80

اساتذہ بنے جلاد،گورنمنٹ بوائزسیکنڈری اسکول کورنگی نمبر4 کے طلباء تشدد کا شکارہوکرکلاسوں سے غائب

اساتذہ بنے جلاد،گورنمنٹ بوائزسیکنڈری اسکول کورنگی نمبر4 کے طلباء تشدد کا شکارہوکرکلاسوں سے غائب

کراچی(کرنٹ ویونیوز)کورنگی 4 نمبرپرواقع گورنمنٹ بوائزسیکنڈری اسکول بچوں پر تشدد کرنے میں اپنی مثال آپ ہے۔تفصیلات کے مطابق کورنگی نمبر4 پرواقع گورنمنٹ بوائز سیکنڈری اسکول میں موجود طلباء روزانہ کی بنیاد پر کسی نہ کسی مسئلہ پر تشدد کا شکار ہوتے رہتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے اسکول،کالج،یونیورسٹی اور اس طرح کی دیگر درس گاہیں بچوں کی اچھی تعلیم و تربیت کی پہلی سیڑھی ہوتی ہیں مگر اس اسکول میں تو گنگا ہی الٹی بہنے لگی

بچوں کو مرغا بنا کر حساس جگہ پر لکڑیوں سے تشدد کیا جاتا ہے جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بچے اسکول سے غیر حاضر ہوکر باہر وقت گزارتے ہیں اگر اسکول نہ جائیں تو گھر والے بچوں پر پریشر ڈالتے ہیں اور اگر بچے والدین کے پریشر سے مجبور ہوکر اسکول چلے بھی جائیں تو اس اسکول کے اساتذہ بچوں کو تشدد کا نشانہ بناتے ہیں اور یہ وجہ ہوتی ہے کہ ہماری قوم کے بچے بڑے ہوکر باغی ہوجاتے ہیں کیونکہ انکے ذہنوں میں بچپن ہی سے تشددکی ٹریننگ دی جاتی ہے اب چاہیں وہ اساتذہ کے روپ میں ہوں یا پھر والدین کے روپ میںہوں۔ذرائع کے مطابق اس اسکول کی کچھ تصاویرکرنٹ ویونیوز کو موصول ہوئی

جن کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس اسکول میں ایک خوفناک فلم تو بنائی جاسکتی ہے مگر طلباء کو تعلیم نہیں دی جاسکتی ۔کچرے کا تو یہ عالم ہے کہ لگتا ہے جیسے علاقے کے تمام رہائشی اس اسکول میں ہی اپنے گھروں کا کچرا ڈالتے ہیں۔ واش روم الگ اپنی داستان سنا رہے ہیں ۔کلاسوں کی دیواریں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ اگر چہ یہ گورنمنٹ اسکول ہے تو کیا یہاں کوئی فنڈ نہیں آتا مینٹیننس کا جی بالکل آتا ہوگا مگر اپنی جیبیں تو ہمیشہ ٹھنڈی ہی رہتی ہیں۔ یقینا یہاں کے اساتذہ گورنمنٹ ٹیچرز ہونگے اور انکی سیلری بھی ٹھیک ٹھاک ہوگی مگر اخراجات کیسے پورے ہوں

اگر فنڈنگ کا پیسہ اسکول میں خرچ کیا جائے اور جو بھی ٹوٹ پھوٹ یا مرمت کا کام ہے اس کو پورا کیا جائے تو گورنمنٹ اسکول بھی اپنی مثال آپ ہوسکتے ہیں۔ اسی اثناء میں یہاں کے ہیڈ ماسٹر جناب مجیب صاحب خواب غفلت کی نیند سو رہے ہیں،اگر ان کے پاس کچھ اختیارات ہیں تو یہ کیوں ایکشن نہیں لیتے ان اساتذہ کیخلاف جوطلباء کو اپنے تشدد کا شکار بناتے ہیں یا پھر یوں کہا جائے کہ یہ خود ملوث ہیں اس کام میں ،

کرنٹ ویونیوز کے نمائندے نے جناب مجیب صاحب سے اس موضوع پر بات چیت کرنے کیلئے فون کیا مگر انہوں نے کال اٹینڈنہیں کی ۔مزید یہ کہ اسی اسکول کے ایک طالب علم نے کرنٹ ویونیوز کو بتایا کہ کبھی کبھار یہ مجیب صاحب بھی بچوں پر تشدد کرتے ہیں اور اسکول میں صفائی ستھرائی کا کام بھی کرواتے ہیں۔ اسکول کے واش رومز کی حالت بتاتی ہے کہ یہاں جنات کا بسیرا ہے کوئی توجہ نہیں اسکول پر یا اسکول کے طلباء پر انتہائی حد درجے کا تشدد اور پیسہ بٹورنا بس اسی پر توجہ دی جاتی ہے ۔کرنٹ ویونیوز ان تمام اساتذہ سے درخواست کرتی ہے کہ بچوں کو تشدد کا نشانہ نہ بنایا جائے اور اسکول پربھرپور توجہ دی جائے اور اسکول کا جوبھی فنڈ آتا ہے وہ اسکول کی مرمت پر ہی خرچ کیا جائے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں