سب ڈویژن بیٹنی، سینکڑوں بچیاں تعلیم سے محروم، جذبہ خدمت سے سرشار آدم خان علاقہ کے لیے مسیحا، خصوصی رپورٹ 131

سب ڈویژن بیٹنی، سینکڑوں بچیاں تعلیم سے محروم، جذبہ خدمت سے سرشار آدم خان علاقہ کے لیے مسیحا، خصوصی رپورٹ

سب ڈویژن بیٹنی، سینکڑوں بچیاں تعلیم سے محروم، جذبہ خدمت سے سرشار آدم خان علاقہ کے لیے مسیحا، خصوصی رپورٹ

سب ڈویژن بیٹنی(رپورٹ، نثاربیٹنی)یوں تو دنیا میں ہر انسان اپنے لیے جیتا ہے اس کا مطمع نظر اس کا خاندان اس کی بیوی بچے اور اپنا آپ ہوتا ہے لیکن کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو کسی خاص مقصد کو مدنظر رکھتے ہیں اور اپنی زندگی کو دوسروں کے لئے وقف کر لیتے ہیں سابقہ ایف آر لکی مروت اور موجودہ سب ڈویژن بیٹنی کے علاقے اوت خیل کے پڑھے لکھے نوجوان آدم خان بیٹنی بھی ایسا ہی جذبہ رکھتے ہیں، تعلیم خصوصاً بچیوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کا ان پر جنون سوار ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ان کے علاقے کی ہر بچی تعلیم کے زیور سے آراستہ ہو جائے،

ایف سی کے پی کے میم بطور اکاوئنٹنٹ کام کرنے والے آدم خان یہی جذبہ لے کر اوت خیل کے دور دراز علاقے میں اس وقت چالیس کے قریب بچیوں کو تعلیم دلوانے کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں، ادم خان نے اپنے علاقے میں ایک درخت کے نیچے سکول کھولا ہوا ہے جہاں 40 بچیوں کو مفت تعلیم دلوانے کے لیے ایک پرائیویٹ استاد کی خدمات حاصل کی ہیں جس کی تنخواہ وہ اپنی ذاتی جیب سے دے رہے ہیں اور یہ سلسلہ پچھلے کئی ماہ سے جاری ہے،رضاکارانہ طور پر کام کرنے والے آدم خان بیٹنی نے حکومتی سطح پر بچیوں کے لئے اسکول کی منظوری اور اس علاقے کی

منتخب نمائندوں اور دیکر تعلیمی آرگنائزیشنز کو بچیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لئے متعدد بار اپیل کی ہے لیکن علاقے کے ضلعی افسران، صوبائی افسران، محکمہ تعلیم اور حکومت تک اس میں دلچسپی لینے سے گریزاں ہیں، انتہائی نامساعد حالات اور محدود آمدنی میں پرائیویٹ اسکول کھول کر ابھی تک آدم خان تعلیمی جہاد جاری رکھے ہوئے ہیں اس وقت اس اسکول میں 40 کے قریب غریب بچیاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں جن کی اسٹیشنری، کتابوں اور کاپیوں کا خرچہ آدم خان اپنی جیب سے ادا کرتے ہیں، سب ڈویژن بیٹنی کے علاقے یوں تو ہر حوالے سے پسماندہ ہیں لیکن خصوصا بچیوں کی تعلیم کے حوالے سے یہاں پر انتہائی ابتر حالات ہیں اور بچیوں کی تعلیم کا شعور اس علاقے میں بہت کم ہے،

سب ڈویژن بیٹنی کے اس دور افتادہ اور سہولیات سے محروم گاؤں کے نوجوان آدم خان نے اس بارے میں بتایا کہ وہ علاقے کی بچیوں کو تعلیم سے فیضیاب کرانے کی مہم 2004 سے چلا رہے ہیں لیکن مالی حالات میں مشکلات کے باعث اس خواب کو عملی جامہ نہیں پہنا سکے اب 2020 سے انہوں نے بچیوں کے لیے ایک درخت کے نیچے سکول کھولا ہوا ہے جہاں ایک پرائیویٹ استاد ان بچیوں کو پڑھاتا ہے انہوں نے کہا کہ اسکول میں تقریبا چالیس غریب بچیاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں جن کے تمام تر اخراجات وہ خود ادا کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ اس علاقے کی کل آبادی ساٹھ سے ستر ہزار کے درمیان ہے جبکہ تعلیم کی عمر کو پہنچنے والی بچیاں تقریبا 12 سے 15 ہزار ہیں لیکن شعور کی کمی،

غربت اور دیگر مسائل کی وجہ سے بچیوں کی تعلیم کی طرف والدین کا رجحان کم ہے جس کی وجہ سے یہ تعلیم کی عمر کو پہنچنے والی معصوم بچیاں ان پڑھ پرورش پارہی ہیں اور ان کی تعلیم کے کوئی ذریعے نظر نہیں آ رہے، آدم خان نے کہا کہ میں نے یہ مہم 2004 سےشروع کی ہوئی ہے اور 2020 سے اپنے ذاتی جیب سے استاد کو تنخواہ دیتا ہوں جبکہ بچیوں کی دیگر ضروریات بھی پوری کرنے کی کوشش کر رہا ہوں، انہوں نے کہا کہ میں اب تک کئی حکومتی اداروں، شخصیات، محکمہ تعلیم ، ضلعی انتظامیہ اور منتخب نمائندوں سے مل چکا ہوں

لیکن مجھے کہیں سے مثبت جواب نہیں مل رہا انہوں نے کہا کہ علاقہ اوت خیل میں 12 سے 15 ہزار بچیاں تعلیم سے محروم ہیں جبکہ ان کی تعلیم کی عمر نکلتی جا رہی ہے میری حکومت، تعلیمی اداروں، منتخب نمائندوں اور سوشل سیکٹر سے یہ اپیل ہے کہ وہ ہمارے علاقے میں بچیوں کے لئے تعلیم اور ان کے اخراجات پورے کرنے کے لیے اقدامات کریں تاکہ اس علاقے کی ہزاروں بچیاں تعلیم جیسے زیور سے آراستہ ہوکر اچھی شہری اور بہتر ماں بن سکے، انہوں نے حکومتی اداروں اور حکمرانوں سے اپیل کے ساتھ ساتھ مخیر حضرات سے بھی تعاون کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ اس کار خیر میں ان کا ساتھ دیا جائے اگر مخیر حضرات نے ساتھ دیا تو انشاءاللہ اس علاقے سے ناخواندگی کا خاتمہ کرکے دم لوں گا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں