تمباکو کے استعمال کا معاشی بوجھ لگ بھگ 192ارب روپے تک پہنچ گیا، رپورٹ
اسلام آباد: (راجہ فرقان احمد) ماہرین نے کہاہے کہ صحت لوگوں کا بنیادی حق ہے جس کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے کئی دہائیوں سے جاری عالمی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ تمباکو کا استعمال، کسی بھی صورت میں، افراد کی صحت کے لیے مضر ہیں۔ یہ اپنے صارفین میں مختلف غیر مواصلاتی بیماریوں کا باعث بنتا ہے جس میں جسم کے مختلف اعضا کا کینسر بھی شامل ہیں۔ پاکستان ہیلتھ ریسرچ کونسل کی ایک رپورٹ کے مطابق تمباکو کے استعمال کا معاشی بوجھ لگ بھگ 192ارب روپے ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی متعدد حکمت عملیوں کے ذریعے تمباکو کی کھپت کو کم کرنے کی
ضرورت پر زور دیا جاتا ہے، جن میں سے تمباکو کی مصنوعات پر زیادہ ٹیکس سب سے موثر طریقہ ثابت ہوا ہے۔ اس مسئلے پر گفتگو کرتے ہوئے ملک عمران نمائندہ برائے مہم برائے تمباکو سے پاک بچوں)سی ٹی ایف کے نے کہا کہ 2019 میں وفاقی کابینہ نے 28 مئی 2019 کو منعقدہ اپنے اجلاس میں مجوزہ ہیلتھ لیوی بل کی منظوری دی اور اس کے نفاذ کا نوٹس دیا۔ اس بل کے تحت، سگریٹ کے 1 پیک پر 10 روپے اور شوگری ڈرنکس کے 250 ml پر 1 روپے کا ٹیکس تجویز کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس تاخیر کی وجہ سے پاکستان کو 50 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے
اور وہ مسلسل بڑی آمدنی سے محروم ہو رہا ہے جو حکومت کی طرف سے عوام کی فلاح و بہبود کے مختلف سکیموں کیلئے استعمال کیا جاتا ہے جیسے احساس پروگرام یا یونیورسل ہیلتھ کوریج کہتے ہے۔ انیس بلال ٹیم لیڈ ہیومن ڈویلپمنٹ فاونڈیشن نے کہا کہ صحت سے متعلق محصولات غیرضروری مصنوعات جیسے شوگر ڈرنکس اور تمباکو کی مصنوعات کی وجہ سے ہونے والے صحت کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے صرف ایک اقدام ہے۔ قیمتوں میں اضافہ ان مصنوعات تک بچوں کی ناقابل رسائی بناتا ہے اور آمدنی پیدا کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔ ان ٹیکس کے نتیجے میں
حکومت کو 55ارب کی آمدن محصول ہوسکتی ہے جو کہ صحت کے انفراسٹرکچر کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر ہیلتھ لیوی بل کو نافذ کرنے میں ناکام رہا جس سے قومی خزانے کو بھاری رقم کا خرچہ پڑا ہے۔ ان کا یہ نیا سلسلہ حکومت کو اپنے صحت پروگراموں کے اقدامات کو برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ٹو بیکو کنٹرول کارکنوں کو توقع ہے کہ حکومت سے متعلق بل پر عمل درآمد میں تاخیر کا فوری نوٹس لے گی اور آخرکار اس کینافذ کرنے کے لئیضروری اقدامات کو یقینی بنائے گی۔