امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخواہ سینیٹر مشتاق احمد خان کا بلوچستان کے لاپتہ افراد کے احتجاجی دھر نے میں شرکت 172

امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخواہ سینیٹر مشتاق احمد خان کا بلوچستان کے لاپتہ افراد کے احتجاجی دھر نے میں شرکت

امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخواہ سینیٹر مشتاق احمد خان کا بلوچستان کے لاپتہ افراد کے احتجاجی دھر نے میں شرکت

اسلام آباد: (راجہ فرقان احمد) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخواہ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ سنگین صورت حال اختیار کر چکا ہے ، شہریوں کوطویل عرصے سے لاپتہ کر نے سے ملک انتشار کا شکار ہوجائے گا، اگر کسی فردکاکوئی جرم ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جانا جائے جہاں قانون کے مطابق سزاءدی جا ئے ،پاکستانی شہریوں کو لاپتہ کر نا ریاستی دہشت گر دی کی بد ترین مثال ہے ، انھوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ ان ماﺅں ، بہنوں کی فر یاد بھی سنیں اور انھیں بھی انصاف فرا ہم کریں ، اگر ملک میں مظلوم کے لیے انصاف نہیں ہے

تو پھر عدالتوں کو تالا لگا دیا جا ئے ۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے ڈی چوک اسلام آباد میں بلوچستان کے لاپتہ افراد کے احتجاجی دھر نے میں شر کا ء اور میدیا سے گفتگو کر تے ہو ئے کیا ۔ اس موقع پر جمعیت علماءاسلام کے سیکرٹری جنرل سینیٹرمولا نا عبدالغفور حیدری ،سینیٹر محمد اکرم دشتی جماعت اسلامی پاکستان کے میڈیا کوآرڈینیٹر شاہد شمسی ،جماعت اسلامی اسلام آباد کے سیکرٹری اطلاعات سجاد احمد عباسی بھی اُن کے ہمراہ تھے۔ سینیٹرمشتاق احمد خان نے کہا حکمرانوں کو مد ینہ کی ریاست کی بات کر تے ہو ئے شر م آنی چا ہیے ، مد ینہ کی ریا ست میں لو گوں کے حقوق کا تحفظ ہو تا تھا ،

شہر یوں کو اغواءنہیں کیا جا تا تھا ، پاکستانی شہریوں کو زبردستی اغواءکرنا ملک میں جنگل کا قانون رائج کر نے کے مترادف ہے،لاپتہ افراد کے اہل خانہ نے ائین و قانونی دائرے میں رہتے ہوئے تمام اداروں کے دروازے کھٹکھٹائے مگر انھیں کہیں سے انصاف نہیںمل رہا،انھوں نے کہا ملک میںشہریوں کو یو ں لاپتہ ہو نے میں پارلیمنٹ ، ریاستی ادارے ، سیاستدان اور عدالتیں سب برابر کی ذمہ دار ہیں ، یوں لگتا ہے ملک میں مر اعات یا فتہ طبقے

اور غریب کے لیے انصاف کاالگ الگ معیار ہے اور یہ سب کچھ حکو متی سر پر ستی میں ہو رہا ہے ،مشتاق احمد خان نے کہا جماعت اسلامی لاپتہ افراد کے اہلخانہ کے ساتھ ہے ، ہم پارلیمنٹ سمیت تمام فورمز پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے آواز اُٹھا ئیں گے ،حکمرانوںکو اتنی توفیق بھی نہیں ہو ئی کے وہ ان دکھی لوگوں کے پاس آکر ہمدردی کے دو بول یا انھیں دلاسہ دے دیں ،انھوں نے اسلام آباد انتظامیہ کو متنبہ کیا کہ وہ شرکاءدھر نا اور ان کے ساتھیوں کو ہراساں کر نے سے باز رہیں اورحکومت لا پتہ افراد کی بازیابی کے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کرے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں