محکمہ تعلیم میں بہتری کے جو اقدامات شروع کئے ہیں اس کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوئے ہیں،سعید غنی 206

محکمہ تعلیم میں بہتری کے جو اقدامات شروع کئے ہیں اس کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوئے ہیں،سعید غنی

محکمہ تعلیم میں بہتری کے جو اقدامات شروع کئے ہیں اس کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوئے ہیں،سعید غنی

کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ ہم نے محکمہ تعلیم میں بہتری کے جو اقدامات شروع کئے ہیں اس کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوئے ہیں۔ کوووڈ کے باعث سب سے زیادہ نقصان تعلیم کے شعبہء کو ہوا ہے اور گذشتہ ایک سال کے دوران کئی ایسے منصوبے ہم شروع نہیں کرسکیں جو پلان کئے ہوئے تھے۔ اساتذہ کی تبادلے کی پالیسی، بھرتیوں کی پالیسی، اساتذہ کی تربیت سمیت کئی ایسے اقدامات شروع کردئیے گئے ہیں، جس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ آئی بی اے پاس ہیڈ ماسٹرز کا معاملہ ہائی کورٹ میں ہے اور جب تک اس کا کوئی فیصلہ نہیں

آجاتا ہم ان کو مستقل نہیں کرسکتے۔ سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے تحت اس وقت پونے پانچ لاکھ بچے صوبے بھر میں تعلیم حاصل کررہے ہیں اور انشاء اللہ اس سال ان کی تعداد ساڑھے سات لاکھ تک پہنچ جائے گی۔ سرکاری اسکولوں کے نتائج بھی اس سال بہت بہتر آئے ہیں اور کراچی سے 21 طلبہ و طالبات میں اے ون اور اے گریڈ میں کامیابی حاصل کی ہے۔ او پی ایس اور ایڈیشنل چارج دینے کے حوالے سے جب عدالتی فیصلہ آئے گا تو ضرور اس پر عمل درآمد کریں گے اور اگر ہمیں اس میں مشکلات آئی تو ہم عدالت سے بھی رجوع کریں گے۔ کتے کے کاٹنے پر ارکان اسمبلی کو معطل کرنے کا جیسے عدالتی فیصلے نہ آئیں تو بہتر ہے کیونکہ اس سے پاکستان کا دنیا بھر میں تماشہ بنتا ہے۔ کتے صرف کراچی یا سندھ میں نہیں ہیں

پورے ملک میں ہیں اور وہ کاٹتے بھی ہیں۔ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ بھی آئین اور قانون کے ماتحت ہی ہیں اور وہ اس باہر جاکر کوئی فیصلے نہیں دی سکتی۔ پیپلز پارٹی کی پی ڈٰ ایم سے کوئی رائیں جدا نہیں ہوئی ہیں، اختلاف رائے ضرور ہوسکتا ہے لیکن پی ڈی ایم کی تحریک ابھی بھی تمام مل کر چلا رہے ہیں اور مریم نواز کی پیشی کے موقع پر پیپلز پارٹی ضرور شریک ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے تحت میٹرک سال 20-2019 کے سالانہ امتحان میں اے ون اور اے گریڈ حاصل کرنے والے طلبہ کو ایوارڈ دینے کی این جے وی اسکول میں منعقدہ تقریب سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے اسکالرشپ پروگرام کے تحت این جے وی ہائر سیکنڈری اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والے 21 طلباء کو اے ون اور اے کریڈ حاصل کرنے پر سرٹیفکٹس اور لیپ ٹاپ بطور انعام دیئے گئے۔

تقریب سے ایم ڈی ایس ای ایف عبدالکبیر قاضی، اخوت فاؤنڈیشن کے عہدیداران اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر ماہر ِتعلیم، اعلیٰ سرکاری عہدے دار طلباء، والدین اور سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی سینئر مینجمنٹ بھی موجود تھی۔ سعید غنی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی صوبہ سندھ میں تعلیم کے حوالے سے کاوشیں قابل ستائش ہیں، انہوں نے کہا کہ اس وقت فاؤنڈیشن کے زیر انتظام اسکولوں میں 4 لاکھ 75 ہزار بچے زیر تعلیم ہیں اور انشاء اللہ آئندہ سال یہ تعداد 7 لاکھ 50 ہزار تک بڑھا دی جائے گی اور ساتھ ہی اسکولوں کی بھی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اسکالرشپ کے تحت تعلیم حاصل کرنے والے کامیاب طلباء کی محنت کو فاؤنڈیشن، حکومتِ سندھ اور ان کے والدین کی کامیابی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسی تقریبات سے نہ فقط پوزیشن ہولڈرز کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے بلکہ دوسرے طلباء بھی اس سے متاثر ہو کر محنت کرنے کا جذبہ بیدار ہوتا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ گذشتہ سال کوووڈ کے باعث شعبہء تعلیم کو جو نقصان ہوا ہے وہ دیگر تمام شعبوں کی نسبت سب سے زیادہ ہوا ہے کیونکہ دیگر شعبوں میں تو ریکوری کی گنجائش موجود ہے لیکن تعلیم کا ایک سال ضائع ہونا ناقابل تلافی نقصان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبہ سندھ میں تعلیم کے معیار کو بیتر بنانے کے لئے جو کاوشیں شروع کی ہیں اس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں اور آئندہ برسوں میں مزید نتائج سامنے آئیں گے۔

سعید غنی نے کہا کہ ہم نے تعلیم کے حوالے سے کئی منصوبے شروع کئے لیکن کوووڈ کے باعث اس میں تعطل آیا ہے البتہ ہم نے اساتذہ کی ٹرانسفر اور پوسٹنگ کی جو پالیسی مرتب کی ہے، اس سے اساتذہ کو تو مشکل ہوگی لیکن اس سے اسکولوں، تعلیمی اداروں اور بچوں کے لئے ضرور بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 37 ہزار اساتذہ کی بھرتیوں کو مکمل میرٹ پر کرنے کے حوالے سے بھی آئی بی اے سکھر سے ایک ایم او یو پر دستخط کئے ہیں، اس میں بھی کوووڈ کی وجہ سے کچھ تاخیر ہورہی ہے لیکن یہ تمام بھرتیاں مکمل میرٹ پر ہوں گی۔ انہوں نے کہا

کہ ہم نے اساتذہ کی تربیت کے لئے صوبے بھر میں قائم ٹیچر ٹریننگ اسکولز کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت بہتر بنانے اور وہاں داخلے اور امتحانات کو میرٹ پر لینے کے حوالے سے ایک جامع پالیسی مرتب کی ہے، جس کے بعد ہمیں سالانہ 3 سے 4 ہزار قابل اساتذہ میسر ہوں گے۔ بعد ازاں میڈیا کے سوالات کے جواب میں وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ آئی بی اے پاس ہیڈ ماسٹرز کو احتجاج کا پورا حق ہے لیکن ان کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے احتجاج کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان کے احتجاج پر ان کو مستقل نہیں کرسکتے کیونکہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق یہ مستقل نہیں ہوسکتے البتہ ہم نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے ماتحت کراچی اور حیدرآباد بینچز کے ان کے متعلق دو علیحدہ علیحدہ فیصلوں پر نظرثانی کرنے اور ایک بینچ بنا کر اس حوالے سے حتمی فیصلے کی استدعا کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ان ہیڈ ماسٹرز کو نہ ہی نکالنا چاہتے ہیں اور ان کو مستقل بھی کرنا چاہتے ہیں لیکن عدالتی فیصلے کو کسی صورت نظرانداز نہیں کرسکتے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ او پی ایس اور اضافی چارجز افسران کی کمی کی وجہ سے محکمے کو چلانے کے لئے دئیے جاتے ہیں اور اگر اس حوالے سے عدالت کا کوئی فیصلہ آیا تو ہم ضرور اس ہر عمل درآمد کریں گے کیونکہ عدالتی کوئی بھی فیصلہ ہو چاہے وہ ہمیں پسند ہو یا نہ ہو اس پر عمل درآمد کرانا ہماری ذمہ داری ہے اور اس حوالے سے جب فیصلہ ہمارے پاس آئے گا تو ہم صورتحال کے تحت مشکلات پیش آئی تو عدالت کو آگاہ بھی کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ ہر ادارے آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنے کے پابند ہیں، انہوں نے کہا کہ معزز قابل احترام جج صاحبان بھی اپنے فیصلے قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر کریں گے

تو اس سے بہتری آئے گی، کسی کی خواہش پر فیصلے نہیں ہونے چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ معزز جج عدلیہ کی جانب سے کتے کے کاٹنے پر متعلقہ رکن سندھ اسمبلی کو معطل کرنا میرے نزدیک درست نہیں ہے کیونکہ یہ ذمہ داری ان کی نہیں بلکہ متعلقہ ڈی ایم سیز اور میونسپل کارپوریشن کی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ججز صاحبان کے اس طرح کے فیصلوں سے پاکستان کا دنیا بھر میں تماشہ بنتا ہے۔نجی اسکولوں کی جانب سے فیسوں کی وصولیابی اور کوووڈ ایس او پیز کی خلاف ورزی کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ ہم نے ایک شکایتی سیل اس حوالے سے کوووڈ کے شروع ہوتے ہی بنا دیا ہے اور نجی اسکولوں کی شکایات ڈی جی پرائیویٹ اسکولز جبکہ سرکاری اسکولوں کی

شکایات متعلقہ ڈی ڈی اوز و دیگر افسران کو کی جاتی ہیں اور ان شکایات پر ہم ایکشن بھی لیتے ہیں اور اگر اس حوالے سے کسی والدین کو کوئی شکایات ہوں تو وہ شکایت درج کرا سکتا ہے۔ سرکاری اسکولوں کی حالت زار کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبے کے ان 9 ہزار اسکولوں پر دو فیز میں کام کا آغاز کیا ہے، جہاں 80 فیصد انرولمنٹ ہے۔ اس پر کئی اسکولوں میں کام مکمل کرلیا گیا ہے جبکہ کئی پر کام جاری ہے جبکہ کئی اسکولوں کے حوالے سے بجٹ کو ریوائس بھی کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکول زیادہ ہیں تو اس میں وقت تو لگتا ہے۔ اس موقع پر پی ڈی ایم کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ پی ڈی ایم کی تحریک اس وقت بھی جاری ہے

اور یہ تاثر دینا کہ پیپلز پارٹی کی رائے جدا ہوگئی ہیں یہ غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے مابین اختلاف رائے ضرور ہوسکتا ہے لیکن رائے جدا نہیں ہیں۔ مریم نواز کی نیب میں پیشی پر پیپلز پارٹی کی موجودگی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ان سے اظہار یکجہتی کے لئے ضرور موجود ہوگی اور قمر زمان قائرہ کی سربراہی میں کارکنان کل موجود ہوں گے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایس ای ایف کے ایم ڈی عبدالکبیر قاضی نے کہا کہ حکومتِ سندھ اور وزیر اعلی ٰسندھ کی ہدایت کے مطابق صوبہ سندھ کے تمام اضلاع میں 1000 نئے اسکول کھولے جائیں گے،

جس میں دو لاکھ سے زائد اسکول سے باہر بچوں کو داخل کیا جائے گا۔ جہاں انہیں سائنس و ٹیکنالوجی کے تحت مفت و معیاری تعلیم فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ فاؤنڈیشن، ایس اِ ی ایف بورڈ(SEF Board) جوکے وزیر اعلیٰ سندھ کے ماتحت ہے اور وزیر تعلیم کی حمایت کے ساتھ اپنی کامیابیوں کے حصول کے لئے کوشاں ہے۔ انہوں نے ایس ای ایف کی ٹیم، شراکت داروں اور طلباء سب کو اس سفر کا حصہ بننے پر سراہا تے ہوئے کہا کہ اس عمل سے ملک کو تعلیمی محاذ پر آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔تقریب میں وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کامیاب بچوں میں اسناد اور لیپ ٹاپ پیش کئے۔ جبکہ تقریب کے اختتام پر مہمان خصوصی صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی و دیگر مہمانوں کو ایم ڈی ایس اِی ایف کی جانب سے تحائف و اجرک پیش کئے گئے۔

وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی ایس ای ایف کے تحت منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے ہیں۔

وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی میٹرک کے امتحانات میں کامیاب ہونے والے سرکاری اسکولز کے طلبہ و طالبات کو تعارفی اسناد اور لیپ ٹاپ دے رہے ہیں۔

جاری کردہ: زبیر میمن، میڈیا کنسلٹینٹ، وزیر تعلیم و محنت سندھ، سعید غنی، فون 03333788079

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں