عورت فاؤنڈیشن کی جانب سے جمہوریت اور با اختیار عورت “عورت قیادت اسمبلی” کے عنوان سے جیمخانہ کلب مکلی میں ایک پر وقار تقریب منعقد
ٹھٹہ( امین فاروقی )عورت فاؤنڈیشن کی جانب سے جمہوریت اور با اختیار عورت “عورت قیادت اسمبلی” کے عنوان سے جیمخانہ کلب مکلی میں ایک پر وقار تقریب منعقد کی گئی جس میں ریزیڈینس ڈائریکٹر میڈم مہناز رحمان، پروگرام منیجر میڈم ملیکہ، ڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر خدا بخش بہرانی، ضلعی الیکشن کمشنر کے فوکل پرسن محمد حسن سومرو، خواتین فاؤنڈیشن کے سینئر رہنماء رشید احمد جاکھرو، رحمت اللہ چھٹو اور ذوالفقار کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین اور مختلف این جی اوز کے نمائندوں نے حصہ لیا۔ جبکہ تقریب کے مہمان خصوصی ٹھٹہ سے تعلق رکھنے والے خواجہ سرا بابلی تھے
اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور دین و اسلام نے بھی خواتین کو ایک عظیم مقام اور بلند درجہ عطا کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کی ترقی کے لئے خواتین کا سیاسی عمل میں حصہ لینا بہت ضروری ہے کیونکہ سیاسی عمل میں خواتین کی شراکت کے بغیر جھموریت کا تصور نا ممکن ہے۔ مقررین نے کہا کہ تاریخ میں محترمہ فاطمہ جناح، شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے علہاوہ سندھ کی پہلی خاتون حکمران زینب سومرو تھیں جنہوں نے 1089 سے 1099 تک سندھ پر حکومت کی، جن کے دلوں میں خواتین کے حقوق کا گہرا احساس اور فکر تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پروگرام کا بنیادی مقصد سیاسی عمل میں خواتین کی شمولیت کو یقینی بنانا ہے
اور ساتھ ہی انہیں معاشرے میں مساوات کی بنیاد پر تمام حقوق دینا ہے۔ حکمرانوں کا کہنا تھا کہ معاشرے میں خواتین کا ایک بہت بڑا مقام ہے جبکہ دوسری طرف اسی ہی معاشرے میں خواتین کو کارو کاری قرار دیکر قتل بھی کیا جاتا ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ خواتین کو بھی اپنے حقوق حاصل کرنے کے لئے آگے آنا ہوگا تاکہ وہ اپنے فیصلے شعوری اور بااختیار طریقے سے کرسکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو ان کے بنیادی حقوق ملنے چاہئیں اس کا یہ مقصد نہیں ہے کہ وہ مردوں کے خلاف ہیں۔ مقررین نے کہا کہ شہروں میں خواتین ہر فورم پر معاشرے میں اپنا کردار ادا کررہی ہیں
جبکہ پسماندہ علاقوں میں خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے کوششوں کی ضرورت ہے۔ مقررین نے کہا کہ خواتین کے ووٹوں کے اندراج پر الیکشن کمیشن نادرا کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ماضی میں خواتین کی ترقی کے دعوے کیے جاتے تھے لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کیا جاتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور خواتین کی زیادہ تر آبادی کا زراعت میں اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سندھ حکومت کی جانب سے خواتین کو صحت کے متعلق سندھ اسمبلی میں قانون پاس کیا جا چکا ہے جبکہ گذشتہ سال سندھ اسمبلی نے یہ بھی قانون پاس کیا ہے
کہ سندھ میں زراعت کے شعبے میں کام کرنے والی خواتین کو بھی وہی فوائد ملنے چاہئیں جوکہ پہلے صرف صنعتوں اور فیکٹریوں میں کام کرنے والی خواتین کو ملتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو بھی یہ فیصلہ کرنے کا حق ہونا چاہئے کہ وہ اپنی مرضی سے اپنا ووٹ کاسٹ کر سکیں۔ اس موقع پر، میڈم شہناز نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ صوبائی سطح پر جلد مقامی حکومتوں کی تمام نشستوں پر براہ راست انتخابات کروائے جائیں، مقامی حکومتوں کو ہر سطح پر خواتین کی نشستوں میں مخصوص کوٹہ میں اضافہ کیا جائے اور ان نشستوں پر خواتین کیلئے برائے راست انتخابی طریقہ کار مختص کیا جائے۔ مقامی حکومتوں میں ضلعی سطح پر مزدور، اقلیتوں، افراد باہم معذوری، خواجہ سراؤں اور نوجوانوں کی کم سے کم ایک ایک مخصوص نشست کو یقینی بنایا جائے۔ آخر میں منتظمین نے مہمانوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔