ایس او پیز کی آڑ میں کے پی کے میں ٹرانسپورٹ کی دو دن بندش قابل افسوس ہے،اسماعیل نیازی 411

ایس او پیز کی آڑ میں کے پی کے میں ٹرانسپورٹ کی دو دن بندش قابل افسوس ہے،اسماعیل نیازی

ایس او پیز کی آڑ میں کے پی کے میں ٹرانسپورٹ کی دو دن بندش قابل افسوس ہے،اسماعیل نیازی

ڈیرہ اسماعیل خان(نثاربیٹنی سے)بطور شہری کرونا سے بچاو کے لیے ایس او پیز پر عمل کرنا ہم سب کا فرض ہے لیکن ایس او پیز پر عملدرآمد کی آڑ میں ہفتے میں دو دن ٹرانسپورٹ بند کرنا خصوصاً کے پی کے میں ٹرانسپورٹ کی نقل و حرکت کو محدود کرنا انتہائی قابل افسوس ہے، ہمارے اڈوں پر ایس او پیز پر عمل کو یقینی بنایا جاتا ہے، سینیٹائزر اور ماسک کا لازمی استعمال کیا جاتا ہے،ان خیالات کا اظہار آل ڈیرہ ٹرانسپورٹ یونین کے راہنما محمد اسماعیل خان نیازی نے اپنے ایک بیان میں کیا، انہوں نے کہا کہ یہ کون سا معیار ہے کہ بنوں، لکی مروت،

کوہاٹ، پشاور ٹانک کیلئے تو ٹرانسپورٹ ہفتے میں دو دن بند کرائی جارہی ہے لیکن خیبرپختونخوا سے پنجاب اور پنجاب سے خیبرپختونخوا کے لیے ٹرانسپورٹ پر کوئی پابندی عائد نہیں اور پنجاب کے شہروں کے لیے پورا ہفتہ ٹرانسپورٹ بحال رہتی ہے، کیا کے پی کے کی عوام پاکستان کا حصہ نہیں ہیں، کیا ان کے لیے کوئی الگ قانون ہے یا کرونا صرف خیبرپختونخوا میں ہے، اسماعیل خان نیازی نے کہا کہ ایس او پیز پر عملدرآمد کے حوالے سے انتظامیہ کا دوہرا معیار انتہائی قابل افسوس ہے پورے کے پی کے میں دو دن ٹرانسپورٹ کی بندش قابل مذمت ہے، انہوں نے کہا کہ پنجاب کے لیے ٹرانسپورٹ پر کسی بھی قسم کی پابندی نہیں لیکن کے پی کے میں ہفتے میں دو دن ٹرانسپورٹ بند کردی جاتی ہے، کیا کرونا ہفتہ اور اتوار کے دن آزاد ہوتا ہے

اور باقی دنوں میں وہ قید میں ہوتا ہے،انہوں نے کہا کہ دو دن ٹرانسپورٹ کی بندش سے نہ صرف عوام کو تکلیف کا سامنا رہتا ہے بلکہ غریب ڈرائیوروں اور اڈوں سے وابستہ دیگر افراد کو بھی معاشی مشکلات کا سامنا رہتا ہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ کی بندش سے پرائیویٹ موٹرکاروں کے مالکان اور چنگچی والے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں اور مسافروں سے منہ مانگے کرایے وصول کرتے ہیں جنکو کوئی پوچھنے والا نہیں، انہوں نے ڈپٹی کمشنر ڈیرہ، اسٹیشن کمانڈر ڈیرہ اور ضلعی انتظامیہ سے اپیل کی کہ مسافروں کی تکالیف اور ڈرائیوروں کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے ہفتے میں دو دن ٹرانسپورٹ کی بندش کا فیصلہ ایس او پیز کی شرائط کیساتھ واپس لیا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ گلیوں اور کوچوں میں قائم پرائیویٹ موٹر کاروں کے اڈوں کو ختم کیا جائے کیونکہ ہم قانون کے مطابق حکومت ٹیکس اور فیس دیتے ہیں جبکہ یہ پرائیویٹ موٹرکاروں کے مالکان ہر قسم کے ٹیکسوں اور فیسوں سے آزاد ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں