سردار تنویر الیاس نے بیرسٹر سلطان کی تاریخی کلاس لے ڈالی ، پارلیمانی بورڈ اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی
اسلام آباد (سید عمر گردیزی سے) بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کو سوال کرنا مہنگا پڑ گیا، پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں تلخ لہجے میں سوال کرنے پر تنویر الیاس نے بیرسٹر سلطان کی کلاس لے لی، سردار تنویر الیاس کے پارلیمانی بورڈ کے سامنے پیش ہونے کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی، پارلیمانی بورڈ کے ایک ممبر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ سردار تنویر الیاس کے انٹرویو کے دوران سب سے پہلا سوال ان سے ارشد داد نے کیا اور کہا کہ آپ کا بزنس کی دنیا میں بڑا نام ہے پنجاب میں بھی اچھے پورٹ فولیو کے ساتھ کام کر رہے ہیں، آزاد کشمیر کی سیاست میں دلچسپی کی کیا
وجہ بنی اس پر تنویر الیاس نے جواب دیا کہ میں ہمیشہ سے پاکستان میں سیاست کرنا چاہتا تھا لیکن پارٹی چیئرمین نے ہدایت دی کہ آپ آزاد کشمیر میں جائیں اور پارٹی کی مضبوطی کے لیے کام کریں میں سمجھتا ہوں پارٹی قیادت جو اسائمنٹ دے اس کو پورا کرنا چاہیے،ارشد داد نے ایک اور سوال کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے تین حلقوں سے پارٹی ٹکٹ کے لیے درخواستیں دی ہیں آزاد کشمیر میں ایسی کوئی روایت نہیں رہی تین حلقوں سے درخواست دینے کی کیا وجہ ہے، تنویر الیاس نے جواب میں کہا کہ پونچھ میرا آبائی حلقہ ہے وسطی اور نیلم سے درخواست عوام کی خواہش پر دی ہے،
دونوں حلقوں سے عوام کی بڑی تعداد رابطے میں ہے اور روزانہ کی بنیاد پر لوگ دوسری جماعتوں سے مستعفی ہوکر پی پی ٹی آئی میں شامل ہو رہے ہیں، تنویر الیاس کے جواب کے بعد پھر سوال ہوا کہ اگر آپ وسطی باغ سے الیکشن میں حصہ لیتے ہیں تو کیا سردار قمرالزمان آپکو سپورٹ کریں گے ؟اس سوال کے جواب میں تنویر الیاس نے کہا کہ پیپلزپارٹی پی ڈی ایم سے دور ہو چکی ہے اگر پارٹی سمجھتی ہے پیپلزپارٹی کو ساتھ ملانا ہے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے وہ سپورٹ کریں نہ کریں سیٹ پی ٹی آئی کی ہے،پھر سوال ہوا کہ کیا آپکی قمر الزمان سے رشتہ داری ہے،
جس پر تنویر الیاس نے جواب دیا کہ قمرالزمان صاحب کے ساتھ بہت قریب کی رشتہ داری نہیں لیکن انکے خاندان کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں، پارلیمانی بورڈ کے ممبر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے تنویر الیاس سے سوال کیا کہ آپ کی کیا خدمات ہیں جو پارٹی آپکو تین حلقوں سے ٹکٹ جاری کرے، اس پر تنویر الیاس نے جواب دیا کہ آپ کونسا کشمیر فتح کرکے آئے ہیں جو 29 حلقے ہارنے کے بعد بھی پارٹی کے صدر ہیں، آپکی پارٹی کے لیے کیا خدمات ہیں آپکی کونسی سیاسی یا نظریاتی کمٹمنٹ ہے پارٹی کے ساتھ یا آج تک کسی سیاسی جماعت کے ساتھ نظریاتی کمٹمنٹ رہی ہے، اس پر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کا رنگ اڑ گیا اور انہوں نے کہا کہ یہاں پر بات ختم کر دیں
لیکن تنویر الیاس خاموش نہ ہوے اور بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی کلاس لینا شروع کردی اور کہا کہ ہم نے بطور پارٹی صدر ہمشیہ آپ کا احترام کیا لیکن آپ شاہد اس احترام کو برقرار نہیں رکھنا دینا چاہتے،تنویر الیاس نے کہا میں بورڈ کے سامنے یہ بات رکھ رہا ہوں کہ آپ میرے ساتھ پرسنل ہو رہے ہیں، پہلے بھی آپ نے میرے گارڈ کو سیف اللہ نیازی کے سامنے دھکے مارے اور اب بورڈ کی موجودگی میں آپ اپنی لمٹ کراس کر رہے ہیں میں آپ پر واضح کرنا چاہتا ہوں ایک دو دفعہ کی غلطی نظر انداز کی جا سکتی ہے اب اگر پرسنل ہونے کی کوشش کی تو نہ آپکی یہ پوزیشن برقرار رہے گی
نہ ہی آپ کا احترام ہوگا، ہم نے پارٹی کے صدر کی حیثیت سے آپکی عزت کی ہے جو آپکو برداشت نہیں ہو رہی، یہ اوچھی حرکتیں کسی جماعت کے پارٹی صدر کے شایان شان نہیں ہوتی، ارشد داد نے مداخلت کرکے حالات نارمل کیے تو ایک ممبر نے صغیر چغتائی بارے سوال کیا جس پر تنویر الیاس نے جواب دیا کہ صغیر چغتائی کو بھی پی ٹی آئی میں لایا جا سکتا ہے لیکن میں خود وہاں سے الیکشن لڑوں گا، ایک بار پھر ماحول کو خراب کرنے کے لیے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے علی امین گنڈا پور سے کہا کہ ان سے پوچھیں پونچھ تین سے الیکشن کیوں نہیں لڑتے اس پر علی امین گنڈا پور نے سوال کیا کہ آپ پونچھ سے اٹھ کر اتنے دور نیلم جا رہے ہیں، ہمارے پاس پونچھ 3 میں کوئی امیدوار نہیں ایسا نہیں ہو سکتا کہ صغیر چغتائی 5 نمبر سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑیں اور آپ تین نمبر سے بھی الیکشن میں حصہ لے لیں، اس پر تنویر الیاس نے جواب دیا
کہ میں نے تین حلقوں سے پارٹی کو ٹکٹ کے لیے درخواست دی ہے، یہ تینوں سیٹیں انشاء اللہ پی ٹی آئی کی ہوں گی، پارٹی اگر چوتھا آپشن حلقہ تین کا دیتی ہے تو وہ سیٹ بھی پارٹی کو جیت کر دوں گا،، ممبر کے مطابق تنویر الیاس نے بورڈ کے سامنے واضح الفاظ میں کہا کہ میری تین سیٹوں کی فکر نہ کریں یہ ہر صورت پارٹی کی ہیں لیکن ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ پارٹی الیکشن کیسے جیتے گی، میں پہلے بھی کئی بار کہہ چکا ہوں اور معزز پارلیمانی بورڈ کے سامنے بھی یہ کہتا ہوں جب تک ہم الیکٹیبلز اور صاف شفاف لوگوں کو ساتھ نہیں ملاتا ہمارے لیے مشکلات پیدا ہوں گی،
جس پر بیرسٹر سلطان نے کہا کہ ہم کمفرٹ ہیں پارٹی کو الیکشن جیتنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے ، جس پر تنویر الیاس نے جواب دیا کہ آپ نے جیت کو فار گرانٹنڈ لیا ہوا ہے لیکن جیتنا اتنا آسان نہیں ہے بورڈ کو بتائیں پی ٹی آئی کے پاس کو نسے ایسے لوگ ہیں جو سیٹ جیتنے کی پوزیشن میں ہیں،تنویر الیاس نے کہا کہ دوسری جماعتوں کا آپس میں اتحاد بن رہا ہے ہمیں ان اتحاد کو بھی دیکھنا ہوگا ہمیں متحد ہوکر الیکشن کی سٹریٹجی بنانے کی ضرورت ہے، بیرسٹر سلطان نے کہا کہ کوئی اتحاد نہیں بن رہا دوسرے لوگ ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے کے لیے تیار نہیں ہیں جس پر تنویر الیاس نے کہا کہ آصف زرداری اگر پرویز الہی کو ڈپٹی وزیراعظم بنا سکتے ہیں تو کچھ بھی ممکن ہے سیاست میں فلیکسیبلٹی کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے،
، بیرسٹر کے رویہ پر بورڈ ممبران بھی خاصے ناراض ہوے اور ایک دوسرے کو کہتے رہے کہ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے صبح صبح ہی ماحول خراب کردیا ہے، بیرسٹر سلطان نے تنویر الیاس کے ساتھ پرسنل ہونے کی کوشش کی جو نہ بورڈ ممبر کی حیثیت سے انکے شایان شان تھی نہ ہی بطور پارٹی صدر انہیں ایسا رویہ زیب دیتا ہے، ممبر نے کہا کہ تنویر الیاس کی جانب سے کلاس کے بعد بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کا چہرہ لٹک گیا تھا جسکے بعد ہر آنے والے ممبر کو محسوس ہو رہا تھا کہ آج بورڈ اجلاس میں ضرور کچھ ناخوشگوار ہوا ہے۔