آر پی او فیصل رانا نے ریجن بھر کے تھانوں میں خواتین پر تشدد کے زیر تفتیش مقدمات اور کالے پتھر سے خواتین کی ہونے والی ہلاکتوں کی رپورٹ طلب کر لی
ڈیرہ غازی خان( فخرالزمان لکھیسر )آر پی او فیصل رانا نے ریجن بھر کے تھانوں میں خواتین پر تشدد کے زیر تفتیش مقدمات اور کالے پتھر سے خواتین کی ہونے والی ہلاکتوں کی رپورٹ طلب کر لی، مقدمات میں مدعی خواتین تفتیش سے مطمئن نہ ہوں تو آر پی او آفس سے رابطہ کریں، ریاست کا قانون خواتین کے حقوق کا محافظ ہے
قانون کسی بھی شکل میں خواتین کو کسی قسم کے تشدد کا نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیتا،ایسے مقدمات میں کمزور دفعات لگانے یا تفتیش میں ملزمان کو رعائت دینا ثابت ہوا تو ذمہ دار پولیس افسران کے خلاف سخت ترین محکمانہ کارروائی ہو گی،ان خیالات کا اظہار ریجنل پولیس آفیسر ڈی آئی جی محمد فیصل رانا نے ریجن کے چاروں اضلاع ڈی جی خان،لیہ،مظفر گڑھ اور راجن پور کے پولیس افسران کو خصوصی ہدایات دیتے ہوئے کیا،آر پی او فیصل رانا نے کہا
کہ غیرت کے نام پر باپ کے ہاتھوں بیٹی،بھائیوں کے ہاتھوں بہن یا دیگر رشتہ داروں کے ہاتھوں خواتین کو تشدد یا ہراسگی کا نشانہ بنانا معاشرتی معمول بنتا جا رہا ہے،قانون میں جس طرح مردوں کے حقوق کا تحفظ کیا گیا ہے اسی طرح قانون خواتین کے تمام حقوق کا محافظ بھی ہے،معاشرتی نا ہمواریوں کا بدلہ خواتین سے لیا جاتا ہے،انہوں نے کہا کہ یہاں پر تو اس طرح کے واقعات بھی سننے میں آتے ہیں کہ زہریلاکالا پتھر خواتین کو پلا کر ان کی ہلاکت کو خودکشی کا نام دے دیا جاتا ہے
حالانکہ اس طرح کے واقعات قتل کی مقدمہ کی تفتیش کے سپرٹ پر تحقیقات کے متقاضی ہوتے ہیں،آر پی او ہدائت کی کہ اضلاع کے ڈی پی اوز اپنے ضلع کے تمام تھانوں میں گھریلو جھگڑوں اور خواتین پر تشدد کے زیر تفتیش مقدمات کی رپورٹ اس طرح بھجوائیں جس میں طے کیا جائے کہ مقدمات کی تفتیش میرٹ پر یکسو کیوں نہیں ہوئی
آر پی او فیصل رانا نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے ویژن اور آئی جی پنجاب انعام غنی کی ہدایات کے عین مطابق ہم نے معاشرے کی خواتین کو ہر طرح کا تحفظ فراہم کرنا ہے،انہوں نے کہا کہ کالے پتھر کے استعمال سے خواتین کی ہلاکتوں کی رپورٹ بھی بھجوائی جائے،ان ہلاکتوں کی سائنسی بنیادوں پر تحقیقات کروائی جائیں اور اگر خاتون کو کال پتھر پلایا جانا ثابت ہو جائے تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے.