پاکستان ایٹمى توانائی کمیشن نے سویابین کی نئى اقسام کی تیاری میں اہم کامیابی حاصل کر لی
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)پاکستان ایٹمى توانائی کمیشن نے سویابین کی دو نئى اقسام تیار کى ہیں ۔ ان اقسام کو ربیع اور خریف کی فصلوں جیسے مکئى اور گنا کے درمیان کاشت کیا جاسکے گا۔پاکستان ایٹمى توانائی کمیشن کے ترجمان شاہد ریاض خان نے اپنے بیان میں بتایا کہ پاکستان ایٹمى توانائی کمیشن نے سویابین کى دو نئى اقسام تیار کى ہیں جو ربیع اور خریف دونوں میں کاشت کى جاسکیں گى۔ اپنے بیان میں انہوں نے بتایا کہ اس اہم کامیابی پر پاکستان ایٹمى توانائی کمیشن کے سربراہ جناب محمد نعیم نے فیصل آباد میں واقع ایٹمى توانائی کمیشن کے دو اداروں NIAB اور NIBGE کے زرعى سائنسدانوں اور ٹیکنیشنز کو اس کامیابى پر مبارکباد پیش کى ہے۔
ترجمان ایٹمى توانائی کمیشن نے بتایا کہ چیئرمین پاکستان زرعی تحقیقی کونسل ڈاکٹر عظیم خان اور چیف ایگزیکٹو Punjab Agriculture Research Board ڈاکٹر عابد محمود نے فیصل آباد میں قائم ان اداروں میں ان مجوزہ اقسام کے فیلڈ ٹرائیل کا خود مشاہدہ کیا اور پاکستان ایٹمى کمیشن کى ان کاوشوں کى تعریف کى جو پاکستان ایٹمى توانائی کمیشن زرعى شعبہ کى ترقى اور کسانوں کى معاشى اور معیشت کی صورتحال کى بہتری کے لئے کر رہا ہے۔
انھوں نے سویابین کى مقامى کاشت کى حوصلہ افزائی ہر بھى پاکستان ایٹمى توانائی کمیشن کى کوششوں کو سراہا۔ پاکستان ہرسال سویابین کى درآمد پر ایک بلین ڈالر سالانہ زرمبادلہ خرچ کرتا ہے۔ پاکستان ایٹمى توانائی کمیشن نے 2015 میں پنجاب ایگرى کلچر بورڈ کے تعاون سے سویابین پر تحقیق کا ایک پراجیکٹ شروع کیا۔ اور یہ کامیابی اسی تحقیقی کاوشوں کا ثمر ہے۔
سویابین روغنى بیجوں کى پیداوار کى ایک اہم فصل ہے جس کا عالمى معیشت میں حصہ 100 بلین ڈالر سالانہ کے قریب ہے۔ سویابین کے بىج میں 20-30 % تک آئل، 40-45% تک لحمیات اور باقى اہم غذائى اجزا پائے جاتے ہیں ۔ دنیا میں کھانے کے تیل کى 25% ضرورت اس سے پورا کى جاتى ہے جبکہ پولٹری اور لائیو سٹاک کى صنعت کى 75% لحمیاتى ضروریات اس فصل سے حاصل ہوتى ہیں ۔ سویابین عالمى سطح ہر چین سمیت بہت سے ملکوں میں کاشت ہوتى ہے۔
پاکستان میں سویابین کى کاشت بہت محدود پیمانے پر ہوتى ہے۔ چنانچہ اس کى درآمد پر بہت زرمبادلہ خرچ ہوتا ہے تاکہ ملکى طلب پورى ہو سکے ۔تاہم پچھلے کچھ سالوں میں صوبائی اور وفاقى سطح ہر اس فصل کى تحقیق میں دلچسپی بڑھى ہے۔ اس کى وجہ خوردنی تیل کى ملکى ضروریات ، پولٹری فیڈ کى صنعت میں اس کى طلب ، زرعى شعبہ میں پانى کى کفایت اور زمین کى پیداوارى صلاحیت میں بہترى کى ضرورت شامل ہیں ۔پاکستان میں اس فصل کى کاشت کے کچھ تیکنکى مسائل ہىں جن میں اس فصل کى ماحول سے مطابقت اور برداشت کى کمى، موسمى بيمارى اور پاکستان کے مختلف علاقوں میں دھوپ کى شدت سے عدم موافقت شامل ہیں ۔ پاکستان میں اس فصل کی بہت کم کاشت ہوتی ہے جو خریف کى ضروریات بھى بمشکل پورا کرسکتے ہیں ۔
ترجمان شاہد ریاض خان نے بتایا کہ جولائى اگست میں خریف کى فصل کے لئے نارووال ، فیصل آباد ، اسلام آباد ، مینگورہ اور ٹنڈوجام کے علاقوں کے لئے الگ اقسام جبکہ فرورى مارچ میں ربیع کى کاشت کے لئے مختلف اقسام متعارف کروائى جارہی ہیں ۔ یہ مجوزہ اقسام نہ صرف بہتر پیداوارى صلاحیت کى حامل ہیں بلکہ بيمارىوں کے خلاف بہتر قوت مدافعت بھى رکھتى ہیں ۔ سویابین کى مزید بہتر پیداوار کے لئے انھیں گنا- سویابین اور پھر مکئى – سویابین کے زرعی نظام میں کاشت کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے اسے زرعى شعبے میں ایک عظیم کامیابى قرار دیا ۔
پاکستان ایٹمى توانائی کمیشن کے تحت NIA, NIAB,NIFA. اور NIBGE کے نام سے زرعی تحقیق کے چار ادارے قائم ہیں جن میں مختلف اجناس کی اقسام کى 125 نئى ورائٹیز متعارف کروائى گئى ہیں جن میں بہتر پیداوارى صلاحیت اور بىمارىوں سے مدافعت کے علاوہ بدلتے موسمى حالات سے مطابقت کى خوبیاں بھى شامل ہیں ۔