آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجٹیبل ایسوسی ایشن (پی ایف وی اے) نے رواں سال (2021) میں 1.5 لاکھ ٹن آم بر آمد کرنے کے ہدف کا اعلان
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجٹیبل ایسوسی ایشن (پی ایف وی اے) نے رواں سال (2021) میں 1.5 لاکھ ٹن آم بر آمد کرنے کے ہدف کا اعلان کیا ہے جس سے پاکستان کو 127.5 ملین ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوگا۔
پی ایف وی اے چیئرمین وحید احمد کے مطابق پاکستان میں ہر سال 18 لاکھ ٹن سے زیادہ آم پیدا ہوتا ہے اور 4 لاکھ افراد اِس صنعت سے وابستہ ہیں۔ پاکستان میں پیدا ہونے والے آم میں سے سب سے زیادہ حصہ تقریباً 55 فیصد بحری راستے سے برآمد ہوتا ہے جبکہ 25 فیصد زمینی اور 20 فیصد فضائی برآمد ہوتا ہے۔ ۔ آم کے ایکسپورٹرز کا کہنا ہے
کہ پہلے آموں کی درجہ بندی وزن اور سائز کے حساب سے ہاتھ سے کی جاتی تھی جس میں ناصرف بہت وقت لگتا تھا بلکہ غلطی کا احتمال بھی رہتا تھا، یو ایس اے آئی ڈی نے آم کےکاشتکاروں کو جدید الیکٹرانک گریڈنگ مشینیں فراہم کیں جس سے لیزر ٹیکنالوجی کے تحت آموں کی بالکل درست درجہ بندی کی جاتی ہے۔ گریڈنگ مشین کے ذریعے ایک گھنٹہ میں پانچ ٹن آموں کی پروسیسنگ کی جاسکتی ہے۔یو ایس اے آئی ڈی اور اے ایم ڈی کے شراکت داری پروگرام کے تحت پاکستانی افراد کو فراہم کی جانے والی تربیت اور تیکنیکی مدد بہت فائدہ مند ثابت ہوگی،
اس اقدام سے پھلوں کے بادشاہ آم کو پاکستان سے زیادہ سے زیادہ مقدار میں برآمد کرنے میں مدد ملے گی اور پاکستان آم برآمد کرنے والے ملکوں میں سرفہرست رہے گا۔پاکستان میں آم کی سالانہ پیداوار 18 لاکھ ٹن سے زائد ہے، جن میں زیادہ مشہور اقسام چونسہ، انوار رٹول، سندھڑی، دسہری وغیرہ شامل ہیں جو دنیا بھر میں بے حد مقبول ہیں۔ اگرچہ پاکستانی آم کو اپنے اعلیٰ ذائقے اور لطافت کی وجہ سے دنیا بھر میں پذیرائی حاصل ہے اس کے باوجود آم کی
برآمد کم ہے، جسکی بڑی وجہ بین الاقوامی معیار کے بارے میں ناکافی معلومات، عالمی منڈیوں تک محدود رسائی اور بہتر برانڈنگ و گریڈنگ کا فقدان ہے۔ امریکی ادارہ برائے ببین الاقوامی ترقی یو ایس اے آئی ڈی کے ایگریکلچر مارکیٹ ڈویلپمنٹ پروگرام (اے ایم ڈی) نے عالمی سطح پر پاکستانی آم کی مانگ بڑھانے اور آم کی صنعت و برآمدات کو فروغ دینے
کیلئے بھر پور تعاون کیا۔ پاکستانی ایکسپورٹرز کو بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی کے مواقع فراہم کیے۔امریکی فلاحی ادارے نے اے ایم ڈی پراجیکٹ کے تحت آموں کی واشنگ اور ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ کے لیے بھی جدید مشینری فراہم کی۔ علاوہ ازیں سندھ اور پنجاب میں آم کی پیکینگ تکنیک اور کوڈنگ سسٹم کے بارے میں لوگوں کو تربیت فراہم کی گئی۔
یو ایس اے آئی ڈی نے زراعت کے شعبے میں خواتین کی شرکت بڑھانے کے سلسلے میں ان کیلئے آم کی صنعت میں تربیتی پروگرام فراہم کیے۔ ان تربیتی پروگراموں میں خواتین کوآم کے پراسیسنگ یونٹس میں کام کرنے کے ساتھ ساتھ ویلیو ایڈڈ مصنوعات جیسا کہ اچار ، جام ، چٹنی کی تیاری کی تربیت دی گئی تاکہ انہیں مالی طور پر خود مختار بنایا جاسکے۔