بسوں کے تیز پریشر ہارن عوام کے لئے درد سر بن گئے دھواں چھوڑنے والی بسیں ماحولیاتی آلودگی میں بے پناہ اضافہ کا باعث بن گئیں اعلیٰ حکام سے فی الفور نوٹس لینے کا عوامی مطالبہ 125

بسوں کے تیز پریشر ہارن عوام کے لئے درد سر بن گئے دھواں چھوڑنے والی بسیں ماحولیاتی آلودگی میں بے پناہ اضافہ کا باعث بن گئیں اعلیٰ حکام سے فی الفور نوٹس لینے کا عوامی مطالبہ

بسوں کے تیز پریشر ہارن عوام کے لئے درد سر بن گئے دھواں چھوڑنے والی بسیں ماحولیاتی آلودگی میں بے پناہ اضافہ کا باعث بن گئیں اعلیٰ حکام سے فی الفور نوٹس لینے کا عوامی مطالبہ

ہارون آباد (بیورو رپورٹ) بسوں کے تیز پریشر ہارن عوام کے لئے درد سر بن گئے دھواں چھوڑنے والی بسیں ماحولیاتی آلودگی میں بے پناہ اضافہ کا باعث بن گئیں تفصیلات کے مطابق ہارون آباد شہر میں داخل ہونے سے پہلے ہی بس ڈرائیورز اس قدر اوور سپیڈ ہوتے ہیں کہ اچانک بریک لگانے سے بس بے قابو ہو کر کسی حادثہ کا شکار ہو جاتی ہے

واضع رہے بہاولنگر سے فورٹ عباس تک آئے روز کوئی نا کوئی بس حادثہ کا شکار رہتی ہے اکثر بس ڈرائیورز فورٹ عباس اور بہاولنگر روڈ پر آپس میں مقابلہ لگاتے ہوئے بھی دکھائی دیتے ہیں کہ کہیں دوسری بس راستے میں سواریاں نہ اٹھا لے یا کہیں اس سے پہلے اڈہ پر نہ پہنچ جائے بہاولنگر تا فورٹ عباس روڈ کو خونی روڈ سمجھا جانے لگا ہے

آئے روز حادثات میں اضافہ کے باعث اہل علاقہ میں شدید خوف و ہراس پھیل چکا ہے خوف کا یہ عالم ہے کہ موٹر سائیکل سوار اور کارسوار اپنی گاڑی اور موٹر سائیکل کو سڑک سے نیچے اتار کر اپنی گاڑی کھڑی کرکے اپنی جان بچانے میں ہی غنیمت سمجھتے ہیں داخلی اور خارجی راستہ پر مامور ٹریفک اہلکاروں نے پیسوں کی چمک سے اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں ٹریفک اہلکار ان بسوں کا ہرگز چالان نہیں کرتے بلکہ اپنی جیبیں گرم کرنے میں مصروف و مگن ہیں

ذرائع کے مطابق ٹریفک اہلکار دھواں چھوڑنے والی بسوں اور پریشر ہارن کے استعمال کرنے والی بسوں کا چالان کرنے کی بجائے باقاعدہ طور پر منتھلی اکٹھی کر رہے ہیں کئی ٹریفک اہلکاروں نے ذاتی گاڑی بھی رکھی ہوئی ہے

ایک اہلکار گاڑی کی فرنٹ سیٹ پر بیٹھا رہتا ہے اور باقی دو اہلکار روڈ پر کھڑے ہوکر ٹریکٹر ٹرالی ، ٹرک، موٹر سائیکل، کو روک کر کہتے ہیں کہ ان کے آفیسر ان کے ہمراہ ہیں گاڑی بند کرنے کی دھمکی دے کر روزمرہ کی بنیاد پر دیہاڑیاں لگا رہے ہیں کوئی پرسان حال نہیں اس بگڑی ہوئی صورت حال پر اعلیٰ حکام سے فی الفور نوٹس لینے کا عوامی مطالبہ ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں