ٹھٹھہ سندھ یونیورسٹی ٹھٹھہ کیمپس میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے بارے میں سیمینار منعقد 211

ٹھٹھہ سندھ یونیورسٹی ٹھٹھہ کیمپس میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے بارے میں سیمینار منعقد

ٹھٹھہ سندھ یونیورسٹی ٹھٹھہ کیمپس میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے بارے میں سیمینار منعقد

ٹھٹھہ(امین فاروقی سے)سندھ یونیورسٹی کیمپس ٹھٹھہ کے کیمپس کے لیکچراروں شاگردوں اور ماحولیاتی ماہرین نے دریائے سندھ میں کوٹری سے نیچے میٹھے پانی کی عدم فراہمی کے سبب ڈیلٹا آبی جانوروں کے خطرناک حد تک متاثر ہوئے پر سخت پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے عالمی اداروں کو انڈس ڈیلٹا کے بارے میں زیادہ تحقیق کرنے کی اپیل کرکے کرکے سمندر تک ڈائون اسٹریم میں پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کردیا ہے اس سلسلے میں سندھ یونیورسٹی ٹھٹھہ کیمپس کے کوسٹل اسٹیڈیز ریسرچ سینٹر کی جانب سے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے تعاون سے

انڈس ڈیلٹا میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے بارے میں منعقد کرائے گئے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سندھ یونیورسٹی ٹھٹھہ کیمپس کی پی وی سی ڈاکٹر رفیق احمد میمن ۔کیمپس کے کوسٹل ریسرج اسٹڈیز سینٹر کے ڈائریکٹر مختیار احمد مھر ۔ماحولیاتی ماہر سعید اسلام ۔سید فضا شاھ ۔صبا ایوب وقاص احمد اور دیگر نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں۔گندگی کے بڑھنے سمیت کوٹری سے نیچے دریائے سندھ کے زریعے سمندر تک میٹھے پانی کی عدم فراہمی کے سبب سندھ کے وسیع انڈس ڈیلٹا پر ماحولیاتی خطرناک اثرات بن رہے ہیں ایک طرف سمندر آگے بڑھ کر ڈیلٹا کی

زرخیز زمین ہڑپ کرنے کے ساتھ ساتھ تمرجی کے جنگلات کو تباھ کررہا ہے اور دوسری طرف ترقی کے نام سے زوالفقار آباد منصوبہ سمیت دیگر منصوبوں کی وجہ سے ڈیلٹا میں آب حیات بھی سخت متاثر ہورہی ہے انہوں نے کہا کہ 123 ملکوں میں سندھ کا ڈیلٹا تمرجی کے حوالے سے پہلے نمبر پر پھنچ گیا ہے جبکہ تمرجی کی 8 قسموں میں سے اب صرف 4 قسم جارہے ہیں جس میں پودوں کی افزائش بھی نہ ہونے کے برابر ہے انہوں نے عالمی اداروں پر زور دیتے ہوئے اپیل کی ہے کہ ماحولیاتی اثرات کی جامح تحقیق کرائی جائے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں