عالمی ادارہ خوراک پاکستان میں زرعی ترقی خصوصا کپاس کے فروغ کیلئے معاونت پر کام کرے گا۔ سید فخر امام
اسلام آباد (فائزہ شاہ کاظمی بیوروچیف) سید فخر امام وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق اسلام آباد نے عالمی تنظیم برائے خوراک و زراعت (ایف اے او)کے ایک وفد سے ملاقات کی ۔ ایف اے او کے وفد میںمس ربیکا بیل ایف اے نمائندہ برائے پاکستان اور عامر ارشا د معاون نمائندہ شامل تھے جبکہ اجلاس میں وزارت غذائی تحفظ و تحقیق کے سینئر جوائنٹ سیکریٹری ڈاکٹر جاوید ہمایوں بھی موجو د تھے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل عالمی تنظیم برائے خوراک (ایف اے او) کووزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی جانب سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل (پی اے آر سی) اور پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی (پی سی سی سی) کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ تنظیم نو کے لئے اسٹریٹجک پلان تیار کرنے کے لئے انتظامات و معاونت کا جائزہ لیں تاکہ اسٹریٹجک بزنس کے ذریعے ان اداروں کو زیادہ موثر بنایا جا سکے۔معزز وفاقی وزیر سید فخر امام نے اجلاس کے شرکاء کو آگاہ کیا کہ پی اے آر سی اور پی سی سی سی دونوں کو مالی اور انتظامی امور کا سامنا ہے۔
خاص طور پر 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد دونوں اداروں کے لئے مالی اعانتوں اور پالیسیوں کے خاتمے کے بعد کے ارتقاء کی پالیسی کے مختلف اصولوں کی وجہ سے تضاد رہا ہے۔اس پس منظر میں ، وزارت غذائی تحفظ نے نے ایف اے او ، پاکستان سے درخواست کی کہ وہ PARC اور پی سی سی سی کے کردار ، سرگرمیوں اور پروگرام کا تازہ ترین جائزہ لیں تاکہ آئندہ پانچ سالوں تک دونوں اداروں کا ایک مربوط اسٹریٹجک منصوبہ تیار کیا جاسکے
تاکہ ان کی مطابقت اور تاثیر کو بڑھایا جا سکے کیونکہ ایف اے او وزات غذائی تحفظ کا اسٹریٹجک پارٹنر ہے اور انہوں نے پی اے آر سی کے لئے ماضی میں اسی طرح کے منصوبہ جات پر کامیابی کے ساتھ کام کیا ہے۔ مزید یہ کہ ایف اے او، پی اے آر سی اور پی سی سی سی کیلئے تشخیص اور حکمت عملی کی منصوبہ بندی کے عمل کو انجام دینے میں متعلقہ مہارت رکھتا ہے۔
معزز وفاقی وزیر کا یہ بھی خیال تھا کہ ایف اے او پاکستان بجٹ ہولڈر ہوگا ، مطلوبہ آؤٹ پٹ کو حاصل کرے گا اور مطالعے اور فنی معاونت کے لئے مختلف مشیروں کے ذریعے اس منصوبے کا پایہ تکمیل تک پہنچائے گا۔ منصوبے کی سرگرمیوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے قومی اور بین الاقوامی کنسلٹنٹ کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔
انہوں نے ہمسایہ ممالک کے لئے رول ماڈل کے طور پر چینی زراعت ٹیکنالوجیز کو بھی سراہا جو پاکستان میں فوڈ سیکیورٹی کے اہداف کو یقینی بنائے گی۔ معزز وفاقی وزیر نے پاکستان میں ایف اے او کی نمائندہ محترمہ ربیقہ بیل سے بھی درخواست کی کہ وہ آسٹریلیائی سنٹر برائے بین الاقوامی زرعی تحقیق (ACIAR) کے ذریعہ پاکستان کی زراعت کو مضبوط کرنے میں مدد فراہم کریں۔ اجلاس کے اختتام پر معزز وفاقی وزیر نے ایف اے او کے اس اہم اجلاس میں شرکت کی تعریف کی۔