پیگاسس اور واٹس ایپ سے متعلق افسر کے بیان پر پی ٹی اے کی وضاحت
پیگاسس اور واٹس ایپ سے متعلق افسر کے بیان پر پی ٹی اے کی وضاحت
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے اپنے ایک افسر کے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے اجلاس میں دیے گئے بیان کی وضاحت جاری کی ہے۔
پی ٹی اے کی جانب سے جاری وضاحت میں کہا گیا ہے کہ ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے۔
کمپنی کے مطابق پی ٹی اے کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ سائبر سیکیورٹی پالیسی تشکیل اور منظور کی جاچکی ہے جو کہ ملکی سائبر اسپیس کو نقصان پہنچانے کی کوششوں سے نمٹنے میں مددگار ہوگی۔
پی ٹی اے کے مطابق کمیٹی ممبران کے سوالات پر افسر نے بتایا کہ پیگاسس (اسرائیلی جاسوس سافٹ ویئر) جیسے سافٹ ویئر ایک مخصوص طریقے کے ذریعے ہیکر کو تمام کمیونیکیشن کاپی کرنا شروع کردیتے ہیں۔
کمپنی کے مطابق پی ٹی اے کے افسر نے کمیٹی کو یہ بھی بتایا کہ واٹس ایپ اور کچھ دیگر ایپس کی انکرپٹڈ کمیونیکیشن کو توڑنا ممکن نہیں اور انہوں نے یہ نہیں کہا کہ واٹس ایپ نے پیگاسس کے فون ہیک کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں امریکی اخبار میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل اور فرانسیسی میڈیا گروپ کی مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق بھارت سمیت 10 ممالک اسرائیلی کمپنی این ایس او کے صارف ہیں اور اس کے سافٹ ویئر پیگاسس کو اپنے مخالفین کی جاسوسی کے لیے استعمال کرتے ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق 10 ممالک میں چندسالوں کے دوران 50 ہزار سے زائد افراد کا فون ہیک کیا گیا یا پھر اس کی کوشش کی گئی، ان افراد میں صحافی، انسانی حقوق کے کارکن، اپوزیشن رہنما شامل ہیں ۔
امریکی اخبارکی رپورٹ کے مطابق بھارت بھی اس کمپنی کا صارف ہے اور بھارتی حکومت کے پاس جاسوسی،نگرانی اورڈی کوڈ کرنےکی صلاحیت ہے ، بھارت کی جانب سے اپنے اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی سمیت پاکستانی وزیراعظم عمران خان کا پرانانمبر بھی ہیک کرنےکی کوشش کی گئی۔
اس انکشاف کے بعد اسرائیلی کمپنی کو شدید تنقید کا سامنا ہے اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جاسوس سافٹ ویئر بنانےوالی اسرائیلی کمپنی کےخلاف مقدمےکی حمایت کی ہے۔