ظالمانہ کرپشن ناقص میٹیریل نام نہاد کاموں اور جاری کرپشن پر عوامی نمائندوں اور متعلقہ محکمہ کے ذمہ داران سمیت مقامی انتظامیہ خاموش 172

ظالمانہ کرپشن ناقص میٹیریل نام نہاد کاموں اور جاری کرپشن پر عوامی نمائندوں اور متعلقہ محکمہ کے ذمہ داران سمیت مقامی انتظامیہ خاموش

ظالمانہ کرپشن ناقص میٹیریل نام نہاد کاموں اور جاری کرپشن پر عوامی نمائندوں اور متعلقہ محکمہ کے ذمہ داران سمیت مقامی انتظامیہ خاموش

ضلع مہمند ( افضل صافی)۔ضم قبائلی اضلاع میں زرعی انجینئرنگ، ان کے ٹاوٹس اور انتظامیہ کے ذمہ داران کے وارے نیارے لینڈ لیولنگ، واٹر منیجمنٹ اور سوشل کنزرویشن میں کروڑوں روپے کا کرپشن زرعی انجینئرنگ کے ذریعے کھلے عام جاری ہے۔کھیتوں کی ہمواری، آبپاشی کے واٹرٹینکی، واٹر چینل پائپ لائن اور چیک ڈیمز کے ذریعے سادہ لوح زمینداروں کے آنکھوں میں دھول جھونک کر ان کے اکاؤنٹس سے بنک کے بعض اہلکاروں سے ملکر رقوم نکال کر ہڑپ کی جاتی ہے۔

زرعی انجینئرنگ کے کرپٹ عملہ کے لئے قبائلی اضلاع سونے کی چڑیا ثابت ہورہے ہیں۔ظالمانہ کرپشن ناقص میٹیریل نام نہاد کاموں اور جاری کرپشن پر عوامی نمائندوں اور متعلقہ محکمہ کے ذمہ داران سمیت مقامی انتظامیہ نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔اور ضم اضلاع کے مختلف علاقوں میں مختلف ٹاوٹس کی نشاندہی سے لینڈ لیولنگ، واٹر منیجمنٹ اور سوائیل کنزرویشن کے درجنوں سکیموں کے ذریعے کروڑوں روپے کرپشن کو جاری کر رکھا گیا۔اور ہر بندہ حصہ بقدر جثہ اپنا کروڑوں روپے وصول کر رہے ہیں۔ایک طرف حکومت کا سرمایہ دونوں ہاتھوں سے بے دردی سے لوٹا جارہا ہے

اور دوسری طرف سادہ لوح زمینداروں کے نام مفت میں بدنام کر رہے ہیں۔باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ لینڈ لیولنگ میں زمیندار کو مفت میں کام کرانے پر ٹرخاکر ان کے نام پر فائل بنایا جاتا ہے۔ان کے کھاتے میں چار گنا لینڈ لیولنگ مدت میں اضافہ کر کے زمینداروں سے خالی چیکس پر دستخط یا نشان انگوٹھا لیکر کروڑوں روپے بٹور رہے ہیں۔یادرہے کہ فی واٹر ٹینکی تعمیر پر زرعی انجینئرنگ کی طرف سے تقریبا چودہ لاکھ روپے کا چیک آتا ہے اور زمیندار کو بمشکل ایک لاکھ ساٹھ یا ستر ہزار روپے نقد تما دیئے جاتے ہیں۔جبکہ واٹر چینل کے لئے پائپ محکمہ کے مقرر کردہ ٹاوٹس فراہم کرتے ہیں۔جوکہ غیر معیاری میٹیریل سے بنے ہوتے ہیں۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ زمینداروں چیک بکس زرعی انجینئرنگ کے مقررہ ٹاوٹس کے قبضہ میں ہوتے ہیں

۔اور اپنی مرضی کے مطابق اس بنک اکاؤنٹ میں ٹرانزکشن کیا کرتے ہیں۔کیونکہ متعلقہ بنک جہاں ان کا اکاؤنٹس ہوتا ہے کے اہلکار بھی برابر ملے ہوئے ہوتے ہیں۔جوکہ ایک منظم طریقے سے کرپشن کو فروغ دے رہے ہیں۔یاد رہے کہ واٹر ٹینکی کی تعمیر کے لئے رقم ملنے پر زمیندار مجبورا غیر معیاری میٹیریل استعمال کرتے ہیں۔اینٹوں کے بجائے مقامی بجری استعمال کر کے خطرہ جان پیدا کرتے ہیں۔ذرائع کے مطابق واٹر ٹینکی کا موزوں جگہ پر نشاندہی، نقشہ اور پیمائش کے بغیر یعنی ورک آرڈر اور پی سی ون کے بغیر سب کام جلدی جلدی سرانجام دیا جاتا ہے۔کاغذی کارروائی کے ذریعے جنات کے ذریعے اکاؤنٹ میں رقم منتقل ہوتے ہیں۔جوکہ زمیندار کے غیر موجودگی میں مختلف قسم کے قراردادوں کے ذریعے ایک ہی چیک پر سارا رقم زرعی انجینئرنگ کے ٹاوٹس بنک اہلکار کی معاونت سے نکال کر مختلف سٹیک ہولڈرز میں حصہ بہ قدر حبثہ بانٹ دیا جاتا ہے

اور کرپشن کا بازار گرم کر رکھا ہے۔باوثوق ذرائع کے مطابق سوائیل کنزرویشن کے نام غیر موزوں مقامات پر چیک ڈیمز تعمیر کر کے سرکاری خزانے کے کروڑوں روپے خرد برد کیے جار رہے ہیں۔جوکہ ایک تشویشناک صورتحال ہے۔اس جاری کرپشن اور خرد برد میں مختلف ذمہ دار حکام سمیت عوامی نمائندوں کی مجرمانہ خاموشی نے کرپٹ عناصر کو کھلا موقع فراہم کیا ہے۔مقامی انتظامیہ اور متعلقہ محکمہ کے ذمہ داران نے خاموشی اختیار کر کے مجرمانہ غفلت کا عملی مظاہرہ کیا ہے۔ضم اضلاع کے سماجی افراد نے نیب سمیت دیگر ذمہ دار اداروں سے پرزور اپیل کی ہے۔کہ ترقیاتی منصوبوں کے نام پر جاری کرپشن کا یہ سلسلہ روک کر شفاف اور منصفانہ کارروائی کی جائے۔تاکہ سادہ لوح قبائلی عوام کو مفت میں بدنامی قومی سرمایہ کے بے دریغ ضائع ہونے سے بچایا جاسکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں