جے کے ایل ایف کے زیر اہتمام بھارتی جارحیت کے دو سال مکمل ہونے پر آزاد کشمیر بھر میں احتجاجی مظاہرے
کوٹلی، میرپور،بھمبر، فاروڈ کہوٹہ، باغ، دھیرکوٹ، گلگت (بیورو رپورٹ ) جموں کشمیر لبریشن فرنٹ و سٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ آزاد کشمیر گلگت بلتستان زون کے زیر اہتمام 5اگست 2019کی بھارتی جارحیت کے دو سال مکمل ہونے پر آزاد کشمیر بھر میں احتجاجی مظاہرے۔کوٹلی، دھیرکوٹ، کوٹ جیمل، کھوئیرٹہ، باغ، فاروڈ کہوٹہ، میرپور، ڈڈیال، تراڑکھل، گلگت اور دیگر مقامات پر لبریشن فرنٹ کے کارکنان کی بھارتی جارحیت کے خلاف اور ریاست کی مکمل آزادی اور خودمختاری کے حق میں منعقدہ ریلیوں میں منقسم ریاست سے افواج کی واپسی، یسین ملک اور دیگر راہنماؤں کی رہائی اور تقسیم ریاست کی سازشیں بند کرنے کے مطالبے۔ احتجاجی اجتماعات سے زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی، زونل سیکریٹری جنرل راجہ طفیل عجائب، توصیف جرال ایڈوکیٹ، سردار عبد الرحمن، ایاز کریم، سعد انصاری ایدوکیٹ۔ افتخار گیلانی، خورشید مرزا، مقبول احمد اور دیگر کا خطاب
تفصیلات کے مطابق جموں کشمیر لبریشن فرنٹ و سٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ آزاد کشمیر گلگت بلتستان زون کے زیر اہتمام مرکزی عبوری لیڈرشپ کونسل(آئی ایل سی) کی اپیل پر زون بھر میں لبریشن فرنٹ اور سٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ کے کارکنان نے بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر میں مودی حکومت کی طرف سے 5 اگست 2019 کی فوجی و سیاسی جارحیت کی مذمت میں بھمبر سے گلگت تک شدید گرم موسم کے باوجود حتجاجی ریلیوں اور مظاہروں کا انعقاد کیا۔ان ریلیوں میں لبریشن فرنٹ کے کارکنان اور ریاستی شہریوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
آزاد کشمیر کے مختلف شہروں اور قصبہ جات میں نکالی گئی ان احتجاجی ریلیوں کے شرکاء نے بھارتی وحشت و بربریت کے خلاف زبردست احتجاج کرتے ہوئے،
بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف، یسین ملک اور دیگر آزادی پسند قائدین کی رہائی کے حق میں، ریاست جموں کشمیر سے بھارتی اور پاکستانی قبضے کے خاتمے، ریاست کی مکمل وحدت و آزادی کی بحالی کے حق میں اور ریاست جموں کشمیر سے بھارت اور پاکستان کی افواج کے بیک وقت اور مکمل انخلاء کے مطالبات پر مبنی کتبے اور بینر اٹھا رکھے تھے۔ مختلف مقامات پر نکالی گئی ان احتجاجی ریلیوں کے اختتام پرمنعقدہ اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ کے زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی، زونل سیکریٹری جنرل راجہ طفیل عجائب، زونل آرگنائزر توصیف جرال ایڈوکیٹ اور دیگر راہنماؤں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور بھارتی فوجی بربریت کو بند کروائے۔ کوٹلی میں احتجاجی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ کے زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی نے 5اگست 2019کی بھارتی جارحیت کو بین الاقوامی سیاسی و جمہوری اصولوں کی توہین کے مترادف قرار دیتے ہوئے
کہا کہ نام نہاد بھارتی جمہوریت کے اقدامات انسانیت اور جمہوریت کے ماتھے پر بدنما داغ کے مترادف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی فاشسٹ حکومت نے دو سال سے بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی انسانی جیل میں تبدیل کر رکھا ہے۔ شہری اور شخصی آزادیاں سلب کر لی گئی ہیں اور آزادی پسند عوام و راہنماؤں کو کالے قوانین کے ذریعے جیلوں میں ڈال کر فوجی جبر کی انتہا کر دی گئی ہے۔ڈاکٹر توقیر گیلانی نے کہا کہ 5اگست2019کے بعد بھارت کا ریاست جموں کشمیر پر قبضہ مکمل طور پر غیر قانونی اور بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں بکھیرنے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نہ صرف یسین ملک اور دیگر آزادی پسند قائدین کو جیلوں میں ڈال کر اپنے قبضے کو طاقت کے بل پر مسلط کر رہی ہے
بلکہ وہ انڈیا نواز سیاستدانوں کو بھی عوام سے ملنے اور اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے کی اجازت نہیں دے رہے جو اس بات کا واضح اعلان ہے کہ ریاست میں بھارتی حکومت اور فوج کو محض ایک قابض کی حثیت حاصل ہے اور اسے شدید عوامی نفرت اور غصے کا سامنا ہے۔ ڈاکٹر توقیر نے کہا کہ ظلم و جبر کا کوئی بھی ہتھکنڈہ بھارتی اقدامات اور قبضے کو ریاست میں دوام نہیں دے سکتا اور بھارتی حکومت کو جلد یا بدیر ریاست سے نکلنا ہوگا۔ڈاکٹر توقیر گیلانی نے چئیرمین لبریشن فرنٹ محمد یسین ملک، ظہور احمد بٹ، شبیر احمد شاہ اور دیگر قائدین و کارکنان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے پاکستان کے حکمران طبقے پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 5اگست2019کے مودی حکومت کے اقدامات کو پاکستان کے حکمران طبقے کی خاموش حمایت حاصل تھی اور یہ حقیقت اب کھل کر آشکار ہو چکی ہے۔ دونوں ممالک کے حکمران طبقات اور سول و فوجی اشرافیہ ریاست جموں کشمیر کی بندر بانٹ چاہتی ہے لیکن ہم بھارت اور پاکستان دونوں ملکوں کے پالیسی سازوں اور حکمران اشرافیہ پر واضح کرنا چاہتے ہیں
کہ ریاست کے عوام کسی صورت ریاست کی بندر بانٹ اور تقسیم قبول نہیں کرینگے۔ ریاست جموں کشمیر بھارت اور پاکستان کا قطعی حصہ نہیں بلکہ دونوں ممالک کا ریاست پر جابرانہ قبضہ ہے اور دونوں ممالک نے اقوام متحدہ میں ریاست کی متنازعہ حثیت کو تسلیم کر کے یہاں سے اپنی اپنی افواج کے انخلاء کا وعدہ کر رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے حکمران گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں وہی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو مودی نے بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر و لداخ میں کیا اس لیے ہم عمران نیازی اور اسکی حکومت پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ وہ تقسیم جموں کشمیر کی سازشیں ترک کر دے بصورت دیگر ریاست کے لوگ پاکستان کو بھارت کے برابر سمجھنے میں حق بجانب ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے حکمران اور آزاد کشمیر میں موجود انکی کٹھ پتلیاں ریاست کے جغرافیے میں ردو بدل کی کوششوں سے باز رہیں،
آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے منصوبے کو ریاست کے عوام جوتوں کی نوک پر رکھیں گے اور جو سیاستدان ان اقدامات کی حمایت کریگا اسے عوامی غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ڈاکٹر توقیر گیلانی نے عالمی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا بھر میں ریاست جموں کشمیر کے لوگ سراپا احتجاج بن کر عالمی برادری کی حمایت کے طلبگار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس امریکہ میں جارج فلائیڈ کی موت پر پوری دنیا بلیک لائیوز میٹر کہتی ہوئی سڑکوں پر نکلی لیکن ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا ریاست جموں کشمیر کے لوگوں کی زندگیوں کی اہمیت نہیں؟ کیا
کشمیری لائیوز میٹر نہیں کرتیں۔ عالمی برادری کو بھارت اور پاکستان کے سے تجارتی اور دفاعی مفادات کو ریاست جموں کشمیر کے ڈھائی کروڑ عوام کی زندگیوں کی قیمت پر مقدم نہیں سمجھنا چاہیے۔ یہ وقت ہے کہ عالمی برادری بھارت اور پاکستان کو ریاست جموں کشمیر سے افواج کے مکمل اور بیک وقت انخلاء پر مجبور کرے اور جنوبی ایشیا کو امن، ترقی اور خوشحالی کی شاہراہ پر گامزن کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ جموں کشمیر کا واحد پرامن اور مستقل حل ریاست سے بھارت اور پاکستان کی افواج اور سویلینز کا بیک وقت اور مکمل انخلاء ہے، یہی ریاست کے عوام کا بھی مطالبہ ہے،
ریاست کی وحدت کو بحال کر کے ریاست کے عوام کی چھینی گئی آزادی انکو واپس لوٹائی جائے اور ایک مخصوص مدت کے بعد عالمی برادری کی نگرانی میں متحدہ اور آزاد ریاست کے اندر حتمی حل کیلئے ایک غیر جانبدار ریفرنڈم طے کر لیا جائے۔انہوں نے ریاست کے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ منقسم اور مقبوضہ ریاست کے ہر حصے سے افواج کی واپسی اور ریاستی وحدت کی بحالی کے مطالبے کے ساتھ باہر نکلیں تا کہ ریاست جموں کشمیر کے اندر سے ظلم و جبر کا خاتمہ ہو اور ریاست کے عوام کی عظیم قربانیاں آزادی کی نعمت کی صورت میں بارآور ہو سکیں۔ٓ