Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

ضلع مہمند۔ایم پی اے نثار مومندکا غلنئی ہیڈ کوارٹر ہسپتال کا اچانک دورہ

ضلع مہمند۔ایم پی اے نثار مومندکا غلنئی ہیڈ کوارٹر ہسپتال کا اچانک دورہ

ضلع مہمند۔ایم پی اے نثار مومندکا غلنئی ہیڈ کوارٹر ہسپتال کا اچانک دورہ

ضلع مہمند(افضل صافی سٹی رپورٹر)ضلع مہمند۔ایم پی اے نثار مومندکا غلنئی ہیڈ کوارٹر ہسپتال کا اچانک دورہ۔ 110بیڈز پر مشتمل ہسپتال کیلئے تعداد سے ذیادہ ایک ہزار فومز آٹھ سو بیڈشیٹ،تین سو ریگزین،سات سو کمبل،پانچ سو تکیاں اور پچاس بیڈز کی کی خریداری پر سخت برہمی کا اظہار،تمام مذکورہ سامان غیر معیاری قرار دیکر اپنے ساتھ لیبارٹری کیلئے نمونے لے گئے۔غیر معیاری اور ذیادہ خریداری میں بھاری کرپشن ہوا ہے۔جلد اسمبلی کے فلور پر پیش کرکے پھانڈا پھوٹ کر عوام کے سامنے لاوٗں گا۔عرصہ دراز سے براجماں کلریکل سٹاف کی پشت پناہی سوالیہ نشان ہے

۔ ہسپتال انتظامیہ سے ہسپتال بلڈنگ میں قائم مختلف پراجیکٹس آفس میڈیکل سٹورز سے موصول کرایہ سمیت تمام تعینات ڈاکٹر،پیرامیڈکل اور کلاس فورز کی ریکارڈ طلب کرلی۔صحت پر خرچ ذیادہ اور سہولیات کم فراہم کررہے ہیں۔ایم پی اے نثار مومند،تفصیلات کے مطابق پی کے 103کے ایم پی اے نثار مومندنے غلنئی ہیڈکوارٹر ہسپتال کا اچانک دورہ کیا۔ اور ایک سو دس بیڈ زپر مشتمل ہسپتال کیلئے خریدی گئے ایک ہزار فومز،آٹھ سو بیڈشیٹ،تین سو ریگزین،سات سو کمبل،پانچ سو تکیاں اور پچاس بیڈزچیک کردی۔ انہوں نے تمام خریدی گئی سامان غیر معیاری قرار دیااور اپنے ساتھ نمونے ٹیسٹنگ کیلئے لے گئے۔انہوں نے دورے کے موقع پر اخباری نمائندوں کو بتایا کہ110بیڈز کیلئے ذیادہ اور غیر معیاری خریداری میں بڑی راز چھپا ہے۔جوکہ بہت جلداسمبلی کی فلور پر پیش کرکے حقائق عوام کے سامنے لائیں گے

۔انہوں نے بتایا کہ ہسپتال کریکل سٹاف عرصہ دراز سے تعینات ہیں۔جن کی تبادلے کا چند دن میں دوبارہ منسوخی ہوئے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ایم ایس ہسپتال کو دس بجے آرہے ہیں۔ہسپتال عملہ ایم ایس سمیت سرکاری گاڑیاں بغیر روک ٹوک کے استعمال کررہے ہیں۔اس موقع پر ایم پی اے نثار مومند کے ساتھ اے این پی کا ضلعی جنرل سیکرٹری حضرت خان بھی موجود تھے۔ایم پی اے نثار مومند نے کہا کہ غلنئی ہسپتال پر مافیا نے قبضہ کررکھا ہے۔ ایم پی اے نثار مومند نے ہسپتال انتظامیہ سے ہسپتا ل بلڈنگ میں قائم تمام این جی اوز اور میڈیکل سٹور کی تعداد اور وصول کرایہ سمیت ہسپتال میں تعینات ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل، کلاس فورزکی ریکارڈ طلب کی۔ انہوں نے رات کو کارڈیالوجسٹ، گائناکالوجسٹ کی غیر موجودگی پر افسوس کا اظہار کیا۔ اور بتایا کہ ہسپتال کے 12 ڈاکٹرز غائب ہیں۔ جوکہ AIP

سے لاکھوں تنخواہ وصول کر رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مہریں صفدر اور عدنان غالب نامی ڈاکٹرز دوسرے علاقوں میں پرائیویٹ کلینک چلا رہے ہیں۔ مگر کٹیگری سی ہسپتال میں ہر OT کے ساتھ سی سی یو اور آئی سی یو سمیت وینٹی لیٹر اور لائف سیونگ مشین موجود نہیں۔ جبکہ ماہانہ غلنئی ہسپتال میں 6000 سے 6500 او پی ڈی ہو رہا ہے۔ جس سے دس روپے پرچہ سمیت میڈیکل سرٹیفیکٹس کے مد میں 500 سے 1500 روپے وصول ہو رہے ہیں۔ جن سے تقریباً 45لاکھ ماہانہ بنتا ہے۔ مگر بدقسمتی سے ہسپتال کا اکاؤنٹ نہیں ہے۔ جو کہ تمام رقم کلرک پاس کر رہے ہیں۔ اورساتھ چلڈرن اور آر تھوپیڈک وارڈزغیر فعال ہیں۔ جبکہ کاغذات اور بیانات میں صحت پر بھاری فنڈ خرچ ہو رہا ہے۔ مگر سہولیات بہت کم فراہم کر رہے ہیں۔

Exit mobile version