Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

سندھ میں تھر ، تقریباً بیس ہزار اسکوائر کلومیٹر اراضی کا علاقہ دریا کے پانی سے محروم

سندھ میں تھر ، تقریباً بیس ہزار اسکوائر کلومیٹر اراضی کا علاقہ دریا کے پانی سے محروم

سندھ میں تھر ، تقریباً بیس ہزار اسکوائر کلومیٹر اراضی کا علاقہ دریا کے پانی سے محروم

سندھ میں تھر ، تقریباً بیس ہزار اسکوائر کلومیٹر اراضی کا علاقہ دریا کے پانی سے محروم

تھر (امین فاروقی بیوروچیف ٹھٹھہ)تھر بچائو کانفرنس کی قراردادیں1)تھر کی آبادی 17 لاکھ سے اوپر ہے، تقریباً بیس ہزار اسکوائر کلومیٹر اراضی کا علاقہ سندھ میں ہونے کے باوجود دریا کے پانی سے محروم ہے جب کہ تاریخی طور وہ علاقہ سندھو دریا کے پانی سے ھاکڑو، سرسوتی ذریعے فیضیاب ہوتا تھا اس لیے تھر کے پانی مسئلے کا مستقل حل کرنے کے لیے تھر کینال دیا جائے. 2) تھر کول ایریا میں آنے والی زمین، مقرر مدت والے پروجیکٹس کے لیے لینڈ اکیوزیشن کے تحت لینے کی بجائے، مالکوں سے منصوبوں کے مقرر مدت تک لیز پہ لی جائیں اور ایسے پروجیکٹس کے لیے لینڈ اکیوزیشن ایکٹ کے تحت زمین مالکوں کا روینیو کے حقوق والے رکارڈ میں سے حق کو ختم نہ کیا جائے اور جو زمین لی گئی ہے

وہ ڈینوٹیفا کر کے لیز پہ لی جائیں. تھر لینڈ گرانٹ پالیسی جوڑ کر اس پہ جلد از جلد عمل کیا جائے. تھر کے گاؤں کا منظور شدہ گئوچرون کا رکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا جائے جن گاؤں کے گئوچر تکراری ہیں، ان کا نبیرا کر کے، مقامی لوگوں آسائشی حق تسلیم کر کہ، سارے دیہاتوں کے گئوچر منظور کر کے رکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا جائے. روینیو کے تلون کا ریکارڈ، رف سروے رکارڈ، ھمیشگی یاداشت، نمبر شماری، چرخ شماری، سمیت سارے روینیو فارم، مالکانہ رکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیے جائیں. سارے ریکارڈوں تک عام عوام کی رسائی ممکن کی جائے.3) تھر میں صحت کے معاملے بہت گمبھیر ہیں، یہاں مسلسل بچوں کے مرنے کی صورتحال کا کوئی خاص حل حکومت نہیں کر سکی ہے. اسپتالوں کی حالت خراب ہے. اراضی کے لحاظ سے اتنے بڑے ضلعے میں خطرناک بیماریوں میں مبتلا لوگوں کی رسائی حیدرآباد یا کراچی تک بہت مشکل ہے. اس لیے تھر کو میڈیکل یونیورسٹی دی جائے.

4) تھر کول پراجیکٹ پہ کام کرنے والی اینگرو، سائینو سندھ اور دیگر نئی آنے والی کمپنیوں میں باہر سے آنے والے مزدور لوگوں کی بھرتیاں بند کی جائیں. کول مائینیگ اور پاور پلانٹس سے مشترک چاہے دوسرے شعبوں سے تعلق رکھنے والے موجودہ وقت میں ڈگری رکھنے والے تعلیم یافتہ تھر کے نوجوانوں کو اولیت کے بنیاد پر نوکریاں دی جائیں. جو گنتی کے چند لوگ روزانہ کی بنیاد پر لگے ہوئے ہیں ان سے کمپنیوں کی انتظامیہ کی جانب سے قیدیوں جیسا سلوک روا رکھا جاتا ہے اور بھاگنے پہ مجبور کیا جاتا ہے
دودو بھیل کا قتل اس بات کی مثال ہے. مطالبہ ہے کہ کمپنیاں مقامی لوگوں کو اولیت کی بنیاد پہ روزگار دیں اور ان سے غیر انسانی سلوک بند کریں.


5) تھر کول پراجیکٹ کے اوپن بٹ، پاور پلانٹ اور ہیوی مشینری سے خارج ہونے والی گیسز کی مقداری شرح کو دیکھ کر اتنی تعداد کی ماحولیاتی آلودگی پہ کنٹرول کرنے کے لیے کاربن ڈا آکسائیڈ جذب کرنے اور آکسیجن مہیا کرنے اور تھر کے زیر زمین پانی کو کم جذب کرنے والے، بین الاقوامی ماحولیاتی ماہرین کی تحقیقات کے بعد ماحول دوست پودے اگانے کے ساتھ ان کی مکمل سنبھال کے لیے ملازم رکھ کہ پانی مھیا کر کے ہر جاندار کی حیاتی کی حفاظت یقینی بنائی جائے.
6) تھر کی آبادی 17 لاکھ سے زائد ہے، تقریباً بیس ہزار اسکوائر کلومیٹر اراضی کا علاقہ ہے. اس ضلعے میں تعلیم کی صورتحال تشویشناک ہے. تقریباً ایک ہزار سے زائد اسکول بند ہیں وہ کھولے جائیں، ہر تحصیل میں ٹیکنیکل کالج کھولے جائیں اور ضلعے کے لیے ایک یونیورسٹی قائم کی جائے.

7) بحریا ٹائون،ڈی ایڇ ای سٹی اور ذوالفقار آباد سميت مختلف رہائشی اسکیموں اور دفاعی ضروریات اور دیگر منصوبوں کے نام پر ایک منظم سازش کے تحت سندھ کی لاکھوں ایکڑ شھری اور زرعی زمین پہ قبضہ کر لیا گیا ہے. وہ زمینیں رد کر کے آسان شرائط پر بے زمین سندھیوں کو دی جائیں.
8) ایف آئی اے کی تازہ رپورٹ میں سندھ اندر غیر قانونی طور پر شناختی کارڈ جاری کیے گئے. لیکن عوامی تحریک سمجھتی ہے کہ غیر قانونی طور پر سندھ میں رہنے والے غیر ملکیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جو کہ جلد ہی کرپٹ سندھ دشمن نادرا کے شناختی کارڈ بنواکے سندھ کے باسی بنے بیٹھے ہوئے ہیں بحریا ٹائون اور ذوالفقار آباد جیسی رہائشی اسکیموں میں گھر لیکر سندھ کو دائمی اقلیت میں تبدیل کر دیں گے. عوامی تحریک مطالبہ کرتی ہے کہ شناختی کارڈ بنوانے والے 40 لاکھ غیر ملکیوں سمیت شناختی کارڈ کے بغیر رہنے والے سارے غیر ملکیوں کو جلد از جلد پکڑ کر ان کو اپنے ملک روانا کیا جائے.
9) بنگلاديش کے وجود میں آنے کے نتیجے میں سندھ میں سے ھجرت کر کے جانے والے بنگالیوں کی ملکیتیں بہاریوں اور بنگالیوں کو کو دینے والی وفاقی حکومت کے فیصلے کو سندھ کی عوام رد کرتا ہے، عوامی تحریک ایسے غیر قانونی نامناسب فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتی ہے کہ یہ فیصلہ واپس لیا جائے اور وہ سندھ کی ملکیتیں سندھیوں کو دی جائیں.
10) سندھی عوام کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے اس فیصلے پر افسوس اور چنتہ ہے کہ، جس میں اس نے سندھ ھائے کورٹ کے چیف جسٹس سمیت چار سینیئر ججوں کو نظر انداز کر کے پانچویں نمبر والے جونیئر جج کو سپریم کورٹ میں مقرر کیا ہے. اس کے ساتھ سندھ کی عوام سخت ناراض اور حیران ہے. جوڈیشل پارلیمانی کمیٹی میں پیپلز پارٹی کے نمائندے فاروق ایچ نائیک وفاقی حکومت کے کیے ہوئے غیر قانونی اور غیر آئینی فیصلے جو ججون کی مقرری کے بارے میں سپریم کورٹ کے مروجہ اصولوں کے بالکل برعکس ہے اس کی تائید کر کے نہ صرف عدالتوں میں ججون کی مقرری بابت اصولوں، قانونی، جائز اور شفاف طریقے کار کو نقصان پہنچایا ہے لیکن پیپلزپارٹی عدالتی نظام میں بی اصولی اور غیر قانونی رواج کو بڑھاوا دینے سے سندھ ھائے کورٹ کے چیف جسٹس کی سپریم کورٹ میں مقرری کی مخالفت کر کے سندھ دشمن بھی کی ہے. عوامی تحریک مطالبہ کرتی ہے

کہ سپریم کورٹ کا چیف جسٹس صاحب، حکومت، جوڈیشل کونسل اس فیصلے پر نظرثانی کرے اس کو واپس کر کے عدالتوں کے وقار کو بحال کرے اور سارے ملک کے عوام، وکلا میں غم غصے اور بی)چینی کا خاتمہ کرے.
11) نیٹو کی فوجوں کی جو افغانستان میں موجودگی خود افغانستان کی خودمختاری میں مداخلت تھی. جو کتنے ہی عرصے تک جاری رہی لیکن امریکا ایک گھری سازش تحت جس نمونے افغانستان سے نیٹو فوجیں واپس کر کہ افغانستان کی عوام کو انتشار، افراتفری اور بے یقینی والی صورتحال میں دھکیل گیا ہے. اس کے نتیجے میں لاکھوں افغانی ملک چھوڑ کر پاکستان سمیت دیگر ممالک کی سرحدوں پر موجود ہیں
جس صورتحال نے اس پورے خطے میں خطرناک صورتحال پیدا کر دی ہے.

عوامی تحریک کو یہ پختہ یقین ہے کہ اس میں سے لاکھوں افغانی سرحد پار کرنے کے بعد سندھ کے کراچی سمیت دیگر شھروں اور سندھ کے ہر علاقے میں آباد ہو جائیںگے. سندھ جو پہلے سے ہی غیر ملکی پناھگیرون کے دباؤ کا شکار ہے، وہ افغانی پناھگیرون کا مزید بوجھ لینے کی پوزیشن میں نہیں ہے اس لیے عوامی تحریک وفاقی حکومت اور سندھ حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ سندھ کی سرحدوں پر ایسا مضبوط بندوبست کیا جائے کہ ایک بھی افغانی سندھ میں داخل نہ ہو سکے.
12) بلاک دو سے نیکال ہوکر گوڑاٹو ڈیم میں جمع ہونے والے کارے پانی کی سی پیک کے سبب قریبی پینے کے پانی کے کنوؤں پہ نمک کا کا اثر ظاہر ہو چکا ہے جو انسانوں کے سمیت سارے جاندار کی حیاتی کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے اس کے لیے پانی کا اخراج نمک کی کانوں میں کرایا جایا.
13) تھرپارکر میں غیر ملکی آبادکاری کو روک کر تھر کے پرامن ماحول کو برقرار رکھا جائے.
14) بٹوارے کے بعد تھر میں موجود اویکیون اور اینیمی پراپرٹی کی زمینیں مقامی اور مکانی بے زمین کسانوں میں بانٹ دی جائیں.
15) تھرپارکر میں نایاب اور حسین جنگلی حیات مور، ھرٹ، تتر، باٹیھر، ڳيرو، سھو، تلور اور دوسرے موسموں میں آنے والے پرندوں کا شکار عام ہو رہا ہے. جس پر بندش لگائی جائے. منسلک اداروں میں نااہلی کرنے والے افسروں کے خلاف سخت قانونی اقدامات لیے جائیں.
16)تھرپارکر میں آگ لگنے کے واقعے عام طور پر ہوتے ہیں، جس میں جانی و مالی خطرات لاحق رہتے ہیں، ہنگامی صورتحال میں کوئی بھی ریسکیو سسٹم قریبی نہ ہونے کے سبب، آگ پر قابو نہیں پایا جا سکتا
تھر علاقے میں اس کے حل کے لیے جائز، ضروری ادارے کھولے جائیں.
17) تھرپارکر میں موجود پرانے مرمت لائق سڑکوں کی مرمت کی جائے. اور نئے بننے والی سڑکوں میں اسعتمال ہونے والے خراب میٹیریل کی جانچ پڑتال کی جائے. پتلے لنک روڈز کو خلاصے کر کے بڑھنے والی ٹریفک کے روڈ حادثوں کی وجہ سے جانوروں کا بڑی تعداد میں جانی نقصان ہوتا ہے، اس لیے جانوروں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے. روڈوں کی اگر مرمت ہوتی ہے تو رکارڈ کی پورائی کے لیے ہوتی ہے. اس لیے روڈز کی کرپشن میں ملوث لوگوں کے خلاف سخت قانونی اقدام لیے جائیں. برساتی پانی کے سبب ٹوٹے ہوئے سڑکوں کی مرمت کی جائے، سائیڈ پہ کھڑے درخت کو ہٹا کر صفائی کی جائے. سڑکوں سے ریت صاف کی جائے اور سڑکیں خلاصی کی جائیں.
18) تھر میں سے برسات پہ اگنے والے آرگینک فصلوں کی سی پیک کے تحت دنیا کی مارکیٹوں میں متعارف کرا کے اچھا سرمایہ کما کر مارکیٹنگ لنک کرائی جائے.
19) کارونجھر پہاڑ اور ننگرپارکر کے آس پاس دوسری ٹکریوں میں سے صحرا کی جانب ضایع ہونے والے برساتی پانی کو جمع کر کے ڈیم کی تعمیر کر کے دریا ٹائپ کینال لنک دے کر یا پانی ماہرین سے پروجیکٹ ڈیزائن کرا کے تھرپارکر کی زراعت کے لیے استعمال کیا جائے. ننگرپارکر میں غلط ڈیزائن کیے ہوئے ڈیم جو کہ کارونجھر پہاڑ سے نکلنے والے برساتی پانی کی ندیوں کے پریشر والی جگہ بنے لٹے اور ٹوٹے جا سکتے ہیں یا ندیوں کے پانی کی اوپر والی سطح پہ بنے جس پر غیر ضروری بنا کے پیسوں کا ضایع کیا گیا ہے اس کا ازالہ کیا جائے. ننگرپارکر میں ڈیم بننے سے پہلے سروے کی جانیں تھیں جس میں مقامی لوگوں سے معلوم کیا جانا چاہیے تھا کہ ندیوں کے پریشر کہا پہ کم ہوتا ہے اور ندیوں کا اصل رخ کہا ہوتا ہے

عوامی مرضی شامل نہ ہونے اور بجٹ کے غلط استعمال ہونے کے سبب فوری احتساب کیا جائے.20) تھرپارکر کی سگھڑ خواتین کی جانب سے بننے والی دستکاری بشمول رلی، بھرت، ٹوپی، وغیرہ کا مطمئن معاوضہ ادا نہیں کیا جا رہا اس لیے دنیا بھر کی مارکیٹ سے لنک بنا کے نئیں ڈیزائن کے آرڈر لیکے ثقافت کھاتے کی جانب سے سرکاری سینٹر قائم کر کے پورا پورا معاوضہ دے کہ دستکاری کو بڑھاوا دے کہ ہنرمندوں کے روزگار کا حل نکالا جائے.
21) تھرپارکر کے مالوند لوگوں کی زراعت سے زیادہ ذریعہ معاش مویشی پالنا ہے اس کے لیے مال کی بیماریوں کے متعلق موجودہ اسپتالوں میں درست علاج اور بیماریوں کی جانچ پڑتال نہیں ہو رہی اس لیے دنیا کے جدید علاج کی طرز پر اسپتالین اور لیبارٹریز قائم کر کے ماہر ڈاکٹر اور ٹیکنیشن ہر تحصیل سطح پر رکھ کر مویشیوں میں پائی جانے والی بیماریوں پہ کنٹرول کیا جائے.
22) تھر کول ایریا میں کام کرنے والی کمپنیوں کی طرف سے جو ٹرانسلیٹر رکھے گئے ہیں وہ قریبن ان کے اپنے لوگ ہیں. جو یہاں کے مقامی ٹھیکیداروں کو تنگ کرتے ہیں، چینی انتظامیہ کو غلط رپورٹنگ کرتے ہیں، بل رکواتے ہیں اور ان سے مسئلے پیدا کر کے بھاگنے پہ مجبور کرتے ہیں. عوامی تحریک مطالبہ کرتی ہے کہ مقامی ٹھیکیداروں سے ایسا سلوک بند کیا جائے.
23) مقامی مزدوروں کو کمپنی والوں کی طرف سے 3 ماہ تک چھٹی نہیں دی جاتی. ایمرجنسی میں بھی چھٹی نہیں دی جاتی. مقامی مزدوروں کو کو صحت کی سہولیات میسر نہیں. عوامی تحریک مطالبہ کرتی ہے کہ ان کو سہولیات فراہم کی جائیں اور ان کو ایمبولینس دی جائے جو ایمرجنسی میں کام دے.
24) تھر ضلعے کی اکیلی کینال رٹ کینال سے قبضے ختم کیے جائیں تھر کی زمینیں آباد کرنے کے لیے سولر پمپ دیے جائیں. تھر میں آر او پلانٹ اپنے من پسند لوگوں کو دیے گئے ہیں اب مستحق لوگوں کو دیے جائیں. پانی کا مسئلہ مستقل طور پر حل کیا جائے. جو آر او پلانٹ اور سمر پمپ خراب ہیں ان کی مرمت کر کے فعال کیے جائیں اور پگھاردارون کی پگھارین جاری کی جائیں.
25) کوئلے سے تیار ہونے والی بجلی میں سے صرف 10 میگاواٹ دینگے تو تھر روشن ہو جائے گا اس لیے پہلے بجلی تھر کو دی جائے.
26) تھر میں دنیا کے مہنگے درخت ہیں ان کی کٹائی ہوتی ہے. اس کی روک تھام کے لئے کام کرنے والے ادارے خرچہ پانی لینے کے بعد آپ ملوث ہیں. ان درخت دشمن ٹھیکیداروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور یہ روش بند کی جائے.
27) تھر کو گیس کی لائین دی جائے جس کی رسائی سارے تعلقہ ھیڈکوارٹرون تک ہو.
28) نمک کی کانوں میں کام کرنے والے مزدوروں سے لیبر لا کے مطابق مقررہ وقت تک کام لینے اور ماہوار پگھار دینے کا پابند کیا جائے اور ان کی صحت کا خرچہ نمک کی کانوں کے ٹھیکیداروں پر مقرر کیا جائے.
29) چائنہ کلی فیکٹری مزدوروں کی صحت کا خرچہ فیکٹری مالکان پہ مقرر کر کے مزدوروں کو لیبر لا کے مطابق پگھار دینے اور مقرر وقت سے زیادہ وقت تک کام نہ لینے کا پابند کیا جائے. چائنہ کلی فیکٹریوں کے باہر موجود مٹی سے نیکال ہونے والے پانی برساتی مٹی، سلٹ والے پانی کو کاشت لائق زمینوں میں پھیلنے اور میٹھی پانی کے کنؤں میں شامل ہونے سے بچانے کے لئے فیکٹری مالکان پابند کیا جائے کی وہ ڊیم بنا کے پانی اس مین خارج کریں.
30)کارونجھر جبل کی کٹائی والے سارے لیز رد کئے جائیں. کارونجھر جبل کی کٹائی رد کر کے اسے انٽرنیشنل ھیریٹیج کا حصا بنایا جائے.
31)تھر کے سارے شھروں کی سٹی سروے کی جائے. تھر کے گائوں کو پکا کر کے گائوں مکینوں کو مالکانہ حقوق دیے جائے.
32) ایشیا کے سب سے بڑے دو آر او پلانٹ مٽھی اور اسلام کوٹ اور دیگر سیکڑوں آر او پلانٹس بند پڑی ھیں. اس آر او پلانٹس میں اربوں روپیوں کی کرپشن کی گئی ہے. اس کرپشن کی شفاف جاچ کروائی جاے اور ان سارے پلانٹس کو فعال کیا جائے.

Exit mobile version