ضلع مہمند ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر مہمند ڈاکٹر محسن حبیب اور اے سی اپر مہمند خرم رحمان نے ہیڈکوارٹر ہسپتال غلنئی کا اچانک دورہ
ضلع مہمند( افضل صافی سٹی رپورٹر )ضلع مہمند ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر مہمند ڈاکٹر محسن حبیب اور اے سی اپر مہمند خرم رحمان نے ہیڈکوارٹر ہسپتال غلنئی کا اچانک دورہ کیا۔ اے ڈی سی نے ہسپتال کے مختلف حصوں، عملے کی حاضری ،صفائی اور علاج معالجے کی سہولیات کا تفصیلی معائنہ کیا۔ انہوں نے ہسپتال عملے کی غیر حاضری ،ناقص صفائی اور علاج کے ابتر صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور ایم ایس سمیت تمام غیر حاضر سٹاف کے خلاف فوری طور پر انکوائری کرنے اور مرتکب افراد کے خلاف سخت قانونی کاروائی کرنے کا حکم دیا۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر محسن حبیب نے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال غلنئی کا تفصیلی دورہ کرنے کے بعد اپنے رپورٹ میں مندرجہ ذیل تفصیلات درج کی ہیں۔ہسپتال میں سکن اور چائلڈ او پی ڈی کے علاؤہ ، میڈیکل ، گائنی ،سرجری ، ای این ٹی ،ارتھوپیڈک او پی ڈیز بند اور ڈاکٹرز اور ایم ایس سمیت تمام عملہ غیر حاضر تھا۔ گریڈ 18 کے سات ڈاکٹروں نے کئی عرصے سے حاضری تک نہیں لگائی جبکہ لاکھوں روپے کی تنخواہیں اور مراعات وصول کررہے ہیں۔ اسکے علاؤہ 9 ایمرجنسی ڈاکٹرز بھی کافی عرصے سے غیر حاضر ہیں۔
ھسپتال میں کل 28 میڈیکل افیسز میں صرف 4 ڈیوٹی پر موجود تھے۔ اسکے علاوہ 28 نرسوں میں صرف 7 موجود تھیں۔یاد رہے کہ ضم شدہ اضلاع کیلئے AIP پروگرام کے تحت ڈاکٹرز اور میڈیکل آفیسرز بھرتی کئے گئے جنکی تنخواہیں چار لاکھ روپے سے زیادہ تک ماہانہ ہے اسکے باجود ڈیوٹی نہیں کرتے ۔ہسپتال میں کلاس فور ملازمین کی تعداد 30 ہیں جن میں 9 افراد کے علاوہ باقی تمام نے پچھلے پندرہ دن سے حاضری تک نہیں لگائی
ڈینٹل او پی ڈی میں موجود عملہ غیر تجربہ کار اور تمام الات اور دوائیاں ایکسپائر پائی گئے ۔ جس سے مختلف قسم کی بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ ہے۔ ہسپتال میں موجود ڈاکٹرز غیر قانونی طور پر میڈیکل آفیسرز کی سیٹوں پر کام کرتے ہیں جبکہ ان سیٹس پر اہل افراد یا تو موجود ہی نہیں اورجو موجود ہیں وہ ڈیوٹی نہیں کرتے۔
اپریشن تھیٹر کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ پائی گئے ۔ فرش پر جگہ جگہ گندگی ،پٹیاں اور خون کے نشانات پڑے ہوئے تھے ۔ہسپتال کی لیبارٹری میں HIV,HBS,HCV ایچ ائی وی۔ ایچ بی ایس۔ ایچ سی وی۔ کے ٹسٹ کیلئے تمام سٹرپس اور کیمیکل ایکسپائر اور لاپراوہی سے رکھی گئی تھی۔ سٹور میں تمام دوائیاں بغیر ترتیب کے پڑی تھی اور انکی دیکھ بال اور کولڈ سٹوریج کا مناسب انتظام نہیں کیاگیا اور نہ ہی دیکھ بھال کیلئے کوئی عملہ موجود تھا۔
ہسپتال میں مریضوں کیلئے موجود پرائیوٹ کمروں پر غیر متعلقہ افراد قابض ہیں اور یہ کمرے ذاتی رہائش کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں۔
ساڑھے چار لاکھ ابادی کیلئے بنائے گئے ڈسٹرکٹ ہسپتال غلنئی میں ایک بھی گائنی ڈاکٹر موجود نہیں ہے جسکی وجہ سے تمام مریضوں کو پشاور یا شبقدر ریفر کیاجاتا ہے۔ہسپتال کی ایمبولینس ایک کلرک اپنی ذاتی کاموں کیلئے استعمال کرتا ہے۔مجموعی طور پر ایم ایس سمیت تمام عملہ غیرذمہ داری اور لاپرواہی کا مرتکب پایا گیا جنکی غفلت کی وجہ سے ہسپتال مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے اور مقامی لوگوں کو شدید مشکلات اور تکلیف کا سامنا ہے۔تمام عملے کی غفلت اور غیرحاضری پر ڈپٹی کمشنر نے شدید برہمی کا اظہار کرکے ایم ایس سمیت تمام سٹاف کے خلاف خیبر پختونخوا E &D رولز کے تحت فوری انکوائری کرنے کی ہدایات جاری کردی۔
ڈپٹی کمشنر مہمند غلام حبیب نے کہا کہ ایم ایس سمیت تمام ڈاکٹرز اور عملہ قومی خزانے کو کروڑوں روپے کانقصان پہنچانے کے ساتھ یہاں کے عوام کے ساتھ ظلم کرنے کے جرم کا مرتکب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایس سمیت تمام اہلکاروں کے خلاف فوری طور انکوائری کی جائیگی اور ان سے غیر قانونی طور پر تنخواہیں اور مراعات کی مد میں وصول کی گئی کروڑوں روپے کی رقم واپس لی جائیگی۔انہوں نے ڈی جی ہیلتھ سے فوری انکوئری کرنے اور سی سی ٹی وی فوٹیجز اور بائیو میٹرک مشین کی مدد سے تمام تحقیقات مکمل کرنے کیلئے فوری کاروائی کرنے کی استدعا کی ہے