گجو کے ہائی اسکول کے ان گنت مسائل عمارت خطرناک حد تک زبوں حالی کا شکار 151

گجو کے ہائی اسکول کے ان گنت مسائل عمارت خطرناک حد تک زبوں حالی کا شکار

گجو کے ہائی اسکول کے ان گنت مسائل عمارت خطرناک حد تک زبوں حالی کا شکار

ٹھٹھہ(امین فاروقی بیوروچیف )گجو کے ہائی اسکول کے ان گنت مسائل عمارت خطرناک حد تک زبوں حالی کا شکار، سائنس لیبارٹری بھی پچھلے دس سالوں سے بند، سوا تین سو طلباء کے لیے صرف چار کمرے، چھت کا پلستر گرنا معمول بن گیا ہے، سہولیات کی کمی کے باعث شاگردوں کی تعداد بھی کم ہوگئی، فرنیچر نا ہونے کے برابر،سائنس ہال، لیبارٹری، کمپیوٹر روم، ایچ۔ایم آفس اور ایف۔اے آفس نا ہونے کے باعث استاد اور شاگرد پریشان رپورٹ کے مطابق شہر گجو اور یونین کونسل گجو کے سینکڑوں گاؤں کے بچوں کو سیکینڈری تعلیم کی فراہمی کے لئے حکومت کی طرف سے 1989میں قائم کردہ گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول گجو میں اس وقت بنیادی سہولیات نا ہونے کے باعث سینکڑوں شاگردوں کی تعلیم سخت متاثر ہورہی ہے،
اسکول میں پڑھنے والے طلباء اور اساتذہ کو تدریسی عمل کے دوران روزانہ بے شمار مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،
سہولیات کی کمی کے باعث والدین کی اکثریت اپنے بچوں کو خانگی یا دوسرے شہروں کے ہائی اسکولوں میں داخل کروانے لگی ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں سے ہائی اسکول کی عمارت خطرناک حد تک خستہ ہونے کے بعد مڈل اسکول کے پرانے چار کمروں میں ہائی اسکول کا تدریسی عمل جاری ہے، ان کمروں کی حالت بھی ہائی اسکول کی عمارت سے کچھ مختلف نہیں چھتوں سے پلستر گرنا معمول بن چکا ہے

جسکے باعث معصوم جانیں خطرے میں ہیں، اسکے علاوہ 325 سے زائد طلباء کے لئے فرنیچر کی کمی کےباعث ایک ڈیسک پر دو کےبجائے چار یا پانچ شاگردوں کو بٹھایا جاتا ہے۔اساتذہ کی کمی کے ساتھ ساتھ سائنس ہال اور لیبارٹری کی سہولت سے محروم طلباء جدید دور میں بھی انتہائی مشکل صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں، اسکول کو ملنے والے کمپیوٹر بھی کمرے اور کمپیوٹر ٹیچر نا ہونے کی وجہ سے سالوں سے اسٹور روم میں پڑے ہیں، عمارت کمزور ہونے کے باعث سائنس ہال گزشتہ دس سالوں سے بند ہے۔ بیالوجی، کیمسٹری اور فزکس لیب بھی سامان سمیت دوسری سہولیات نا ہونے کی وجہ سے طلباء کے لئے بے فائدہ ہیں۔
اسکول میں اس وقت 13 جے۔ایس۔ٹیز کی جگہیں خالی ہیں، جبکہ اسکول میں ایچ۔ایم اور ایف۔اے آفس نا ہونے کی وجہ سے تدریسی اور انتظامی معاملات کے دوران اساتذہ کو مشکلات درپیش ہیں،فارغ اوقات میں اساتذہ کو برآمدے یا دھوپ میں بیٹھنا پڑتا ہے، اسکول میں سولر سسٹم کی سہولت نا ہونے کے باعث سخت گرمی میں اساتذہ اور شاگرد پسینہ پسینہ ہو جاتے ہیں۔
کچھ عرصہ قبل ہائی کورٹ کے حکم پر آئے چیف سیکریٹری کی خصوصی ٹیم نے اسکول کے دورے کے بعد شہریوں کو اسکول کے تمام مسائل ایک ہفتے میں حل کرنے کا یقین دلایا تھا پر اب تک اس پر کوئی عمل نہ ہو سکا اسکے علاوہ بھی وقتاً فوقتاً ڈائریکٹر، جج، اور دوسرے تعلیمی عملداروں نے اسکول کے معائنے کے دوران اسکول کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لئے اقدام اٹھانے کے اعلانات کئے پر اب تک اسکول مسائل کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے جس کے باعث اساتذہ اور سینکڑوں شاگرد انتہائی تکلیف اور گھٹن زدہ ماحول میں علم کا دیا

جلانے کی کوشش میں مصروف ہیں اسکول کے ہیڈ ماسٹر صاحب لطافت علی خان کا کہنا تھا کہ اسکول کے مسائل کے حوالے سے ایجوکیشن ورکس سمیت اعلیٰ اربابِ اختیار کو وقتاً فوقتاً آگاہ کیا ہے پر سوائے دورے کرنے کے کوئی بھی تدارک نہیں ہو سکا۔
گسٹا تعلقہ میر پور ساکروکے سینئر نائب صدر نوجوان استاد شیراز میمن کا کہنا تھا کہ اسکولوں کی عمارتیں کھنڈرات بنی ہوئی ہیں پر اس طرف کوئی دھیان نہیں دیا جا رہا، ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے حکمرانوں کی ترجیحات میں تعلیم شامل ہی نہیں۔
گجو کے باشعور اور سماجی رہنما رفیق میر بحر، دھنی بخش پنہور، عدنان میمن، فیضان، گل سومرو، زاکر شاہ اور دوسروں نے ہائی اسکول گجو کے مسائل پر میڈیا سے تبادلۂ خیال کرتےہوئے کہا کہ متعلقہ عملداروں کو وقتاً فوقتاً اسکول کے مسائل سے آگاہ کرتے ریے ہیں پر کوئی تدارک نہیں ہوا۔ اسلئے گجو سمیت دیہات کے سینکڑوں شاگرد سیکنڈری اسکول میں سہولیات کی عدم موجودگی کے باعث انتہائی مشکل صورتحال میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
شہریوں نے وزیرِ اعلیٰ سندھ، سیکرٹری تعلیم اور متعلقہ اربابِ اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ ہائی اسکول گجو کو ہائر سیکنڈری اسکول کا درجہ دے کر عمارت سمیت باقی تمام سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ طلباء بہتر ماحول میں اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں