Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

اقتدار کے ایوانوں سے چند کلومیٹر دور ترنول کےعلاقہ میں ہرطرف عطائی ڈاکٹرز کا راج

اقتدار کے ایوانوں سے چند کلومیٹر دور ترنول کےعلاقہ میں ہرطرف عطائی ڈاکٹرز کا راج

اقتدار کے ایوانوں سے چند کلومیٹر دور ترنول کےعلاقہ میں ہرطرف عطائی ڈاکٹرز کا راج

اقتدار کے ایوانوں سے چند کلومیٹر دور ترنول کےعلاقہ میں ہرطرف عطائی ڈاکٹرز کا راج

سنگجانی( بیورو رپورٹ)اقتدار کے ایوانوں سے چند کلومیٹر دور ترنول کےعلاقہ میں ہرطرف عطائی ڈاکٹرز کا راج.میں برسوں گذرنے کے باوجود عطائی ڈاکٹروں کا مسئلہ جوں کا توں موجود ہے۔ نہ کوئی ڈگری نا ہی ڈپلومہ مگر ہر مرض کے علاج کا دعویٰ۔ عطائی ڈاکٹروں نے وفاقی دارالحکومت میں صحت کے نام پر کاروبار چمکا لیا۔ تفصیلات کےمطابق ترنول کا یہ علاقہ جہاں ہرطرف عطائی ڈاکٹر کلینک کھولے بیٹھے ہیں ترنول میں چار غیر تربیت یافتہ معالج موجود ہیں ہر کسی نے اپنے میڈیکل سٹور بھی کھول رکھا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ کچھ کلینکس کی آڑ میں جسم فروشی کا بھی کام ہو رہا ہے۔دانت کی تکلیف ہو کوئی اور مرض یا پھرآپریشن کرانا ہو ان کلینکس میں ساری سہولتیں ملیں گی۔ لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ کلینک کے باہر لگے بورڈ پر نام کسی اور ڈاکٹر کا اور علاج کوئی اور کرتا ہے۔عطائی ڈاکٹر نہ صرف غلط علاج کے ذریعے لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں مبتلا کر رہے ہیں بلکہ ہیپاٹائٹس اور ایڈز سمیت دیگر موذی امراض پھیلانے میں بھی مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔چند کلینکس پر پندرہ ہزار سے دس ہزار میں اب ابوشن کیے جاتے ہیں۔ترنول کے مقامی صحافیوں نے جب بھی ان کی نشاندہی کی تو آگے سے یہ انسانی زندگیوں کے سوداگر بھتے کا الزام لگا دیتے ہیں

۔ایلوپیتھک سے لے کر ہومیو پیتھک تک جسے دیکھو ڈاکٹر بنا بیٹھاہے۔ذرائع نے بتایا کہ چند ایک عطائی ڈاکٹروں کی سرپرستی ایم بی بی ایس ڈاکٹر کا رہے ہیں۔حکیم بھی اپنی ادویات میں سٹرائیڈ کا غیر قانونی استعمال کررہے ہیں۔ پی ایم ڈی سی کی رجسٹریشن تو ا یک خواب ہے ان نام نہاد ڈاکٹروں کے پاس تو ڈپلومہ تک نہیں۔عطائی ڈاکٹروں کے ان کلینکس میں مریض جان کا رسک تو لیتے ہی ہیں ساتھ ساتھ اپنی جیب میں ڈھیلی کروا لیتے ہیں عطائی ڈاکٹر اور دندان ساز فیس کی مد میں دو سو سے ایک ہزار تک لے رہے ہیں

۔ایک طرف عطائیت کا بازار گرم ہے،دوسری جانب بعض نجی ہسپتالوں میں ڈاکٹروں اور طبی عملے کی لوٹ مار کے باعث عام بیماری کے علاج کیلئے آنے والے مریضوں کو بھی دونوں ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے۔ترنول میں عطائیت عروج پر ہے اور غیر مستند افراد مسیحا بن کر قیمتی انسانی جانوں سے کھیل رہے ہیں، جن کیلئے حکومت نے ہیلتھ کیئر کمیشن سمیت بعض دیگر ادارے بھی قائم کر رکھے ہیں اور ان اداروں پر قومی خزانے سے سالانہ کروڑوں روپے خرچ ہو رہے ہیں، تاہم جعلی ڈاکڑوں اور کلینکس کی تعداد میں بھی روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ ہر روز جعلی کلینکس میں لوٹے جانے والے مریضوں کی داستانیں منظر عام پر آرہی ہیں

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اقتدار میں آئی تو عمران خان نے وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد ایک مرتبہ پھر ملک بھر میں صحت کے شعبے پر خصوصی توجہ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔انہوں نے قوم سے وعدہ کیا کہ دیگر شعبوں سے کرپشن کے خاتمے کے ساتھ ساتھ صحت کے شعبے پر بھی بھرپور توجہ دی جائے گی اور اس شعبے سے کالی بھیڑوں کو نکال باہر کیا جائے گا۔ تاہم صحت کے شعبے میں سوشل میڈیا پر ترقی تو دیکھنے میں آئی، تاہم عملی طور پر ترنول میں نجی اسپتال کی حالت روز بروز ابتر ہوتی جا رہی ہے، جہاں غریب مریض اب بھی رلتے رہتے ہیں،

Exit mobile version