پنڈورا پیپرز: شوکت ترین، فیصل واوڈا، شرجیل میمن، مونس الٰہی اور علی ڈار سمیت 700 پاکستانیوں کی آف شور کمپنیاں سامنے آگئیں 134

پنڈورا پیپرز: شوکت ترین، فیصل واوڈا، شرجیل میمن، مونس الٰہی اور علی ڈار سمیت 700 پاکستانیوں کی آف شور کمپنیاں سامنے آگئیں

پنڈورا پیپرز: شوکت ترین، فیصل واوڈا، شرجیل میمن، مونس الٰہی اور علی ڈار سمیت 700 پاکستانیوں کی آف شور کمپنیاں سامنے آگئیں

پنڈورا پیپرز میں 700 سے زائد پاکستانیوں کی آف شور کمپنیاں سامنے آگئیں۔

پنڈورا پیپرز میں وزیرخزانہ شوکت ترین کی آف شور کمپنی جبکہ وفاقی وزیر مونس الٰہی اور سینیٹر فیصل واوڈا کی آف شور کمپنیاں سامنے آئیں۔

تحقیقات میں پنجاب کے سابق وزیر عبدالعلیم خان کی آف شور کمپنی سامنے آئی جبکہ مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار کے بیٹے کی آف شور کمپنی بھی پنڈورا پیپرز میں شامل ہے۔

پنڈورا پیپرز میں پیپلز پارٹی کے شرجیل میمن کی آف شور کمپنی بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ وفاقی وزیرصنعت خسرو بختیارکے اہل خانہ کی آف شورکمپنی بھی پنڈورا پیپرزمیں سامنے آئی ہے۔

وزیراعظم کےسابق معاون خصوصی وقارمسعود کے بیٹے کی بھی آف شورکمپنی نکل آئی جبکہ ایگزیکٹ کے مالک شعیب شیخ کی آف شور کمپنی بھی پنڈورا پیپرزمیں شامل ہے۔

اس کے علاوہ پنڈورا پیپرزمیں کچھ ریٹائرڈ فوجی افسران،کچھ بینکاروں، کاروباری شخصیات اور کچھ میڈیا مالکان کی آف شورکمپنیاں بھی سامنے آئیں ہیں۔

متعدد سابق فوجیوں اور ان کے رشتے داروں کے نام بھی سامنے آگئے

پینڈورا پیپرز میں متعدد سابق فوجی افسران کے نام بھی سامنے آئے ہیں۔ سابق صدر پرویز مشرف کے سابق ملٹری سیکرٹری لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ شفاعت اللہ شاہ کے نام بھی آف شور کمپنی نکلی ہے۔

انہوں نے آف شور کمپنی کے ذریعے لندن میں ایک مہنگا اپارٹمنٹ خرید رکھا ہے۔

اس کے علاوہ آئی ایس آئی کے سابق ڈائریکٹر جنرل برائے انسداد دہشت گردی میجر جنرل ریٹائرڈ نصرت نسیم کے نام بھی ایک آف شور کمپنی نکل آئی ہے۔

میجر جنرل ریٹائرڈ نصرت نسیم نے 2009 میں اپنی ریٹائرمنٹ کے فوراً بعد اپنے نام آف شور کمپنی رجسٹرڈ کرائی۔ 

لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ افضل مظفر کے بیٹے کے نام بھی ایک آف شور کمپنی نکلی ہے۔افضل مظفرپراسٹاک مارکیٹ میں 4 ارب 30 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے الزام میں مقدمہ بھی چلا۔

لیفٹننٹ جنرل (ر) علی قلی خان کی بہن نے آف شور کمپنی کےذریعے برطانیہ میں جائیدادیں خریدیں۔ سابق ائیرچیف مارشل عباس خٹک کے دو بیٹوں کے نام بھی آف شور کمپنی نکلی ہے۔

اگر قانون کے مطابق آف شور کمپنی ڈکلیئر کی گئی ہو اور وہ کمپنی کسی غیرقانونی کام کیلئے استعمال نہ ہو تو آف شور کمپنی بنانا بذات خود کوئی غیرقانونی عمل نہیں ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں