130

ضلع مہمند۔جمعیت علماء اسلام کے زیراہتمام فاٹا انضمام کے خلاف مہمند گرینڈ جرگہ

ضلع مہمند۔جمعیت علماء اسلام کے زیراہتمام فاٹا انضمام کے خلاف مہمند گرینڈ جرگہ

ضلع مہمند( افضل صافی سٹی رپورٹر )ضلع مہمند۔جمعیت علماء اسلام کے زیراہتمام فاٹا انضمام کے خلاف مہمند گرینڈ جرگہ۔جرگہ میں جے یو آئی صوبائی قیادت سمیت تمام قبائلی اقوام کے چیدہ چیدہ مشران وعلماء کرام کی شرکت۔فاٹا انضمام بیرونی ایما پر ہوا۔فاٹا انضمام پر جمعیت علماء اسلام روز اول سے سخت تحفظات رکھتے ہیں۔بیرونی ایجنڈے پر عمل پیرا قوت نے قبائلی رسم ورواج پاؤں تلے روند ڈالے۔ موجودہ نظام میں قبائلی عوام کیلئے آمن ترقی و خوشحالی کا نام و نشان تک نہیں۔جبکہ انضمام سے قبائل کے وسائل پرغیر لوگ قابض ہو گئے۔انضمام کے خلاف تحریک میں قبائل اور جمعیت ایک پلیٹ فارم پر ہے۔جرگہ میں ایک موثر تحریک چلانے کا عزم کرتے ہیں۔مقررین،


تحصیل حلیمزئی کوز گنداؤ ملک نثار احمد حلیمزئی کے رہائش گاہ پر جمعیت علماء اسلام کے زیر اہتمام فاٹا انضمام کے خلاف مہمند گرینڈ جرگہ منعقد ہوا۔مہمند گرینڈ جرگہ میں تمام قبائلی اقوام کے چیدہ چیدہ عمائدین،علماء کرام سمیت جے یو آئی کے ایم این اے مفتی عبدالشکور کے علاوہ سابقہ سینیٹر صالح شاہ ۔ سابقہ وفاقی وزیر حمید اللہ جان آفریدی، رشید احمد مہمند نے شرکت کی۔مہمند قومی مشران نے جرگہ میں قبائلی عمائدین اور جمعیت کے قائدین کا پرتپاک استقبال کیا۔جرگہ سے مفتی عبدالشکور،حمیداللہ جان، مسعود الرحمان، مولانا عارف حقانی، قبائلی مختلف اقوام کے مشران سمیت مہمند قومی عمائدین نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے

کہا۔کہ مقتدر قوتوں نے بیرونی ایجنڈے پر فاٹا کا انضمام کر کے قبائلی رسم ورواج پاؤں تلے روند ڈالے۔ اور قبائلی عوام کی رائے کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک کروڑ پچاس لاکھ قبائلی راتوں رات خیبرپختونخواہ میں ضم کر دیا۔جن کے لئے جھوٹ کا پلندہ سرتاج عزیز رپورٹ جواز بنا کر قبائلی عوام کے رائے سے کھیلواڑ کی۔جن کی قبائلی مشران سمیت جمعیت علماء اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمن اور محمود خان اچکزئی نے روز اول سے سخت مخالفت کی۔اور قبائلی عوام کے ساتھ سراسر نا انصافی قرار دیا۔مگر ان تمام تر مخالفت کے باوجود بیرونی ایجنٹ انضمام کے لئے عمل پیرا تھے۔جس کی تین سال گزرنے کے باوجود بھی کوئی ثمرہ نہ مل سکا۔بلکہ قبائلی وسائل پر غیرلوگ قابض ہو گئے۔اور ساتھ قبائلی اضلاع تنازعات کی آماجگاہ بن گئے

۔چونکہ قبائل تاحال بھی پناہ گزین کے زندگی گزار رہے ہیں۔مقررین نے کہا کہ انضمام کے خلاف سپریم کورٹ میں کیس چل رہا ہے۔جسمیں حکومت کو جواب میں کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں۔جبکہ بہت جلد قبائلی عوام کوانضمام کی واپسی کے نوید مل جائیں گے۔انہوں نے موجودہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ قبائلی انضمام کا فیصلہ جلد واپس کرلیں۔کیونکہ قبائل میں اس کے خلاف شدید مایوسی اور بے چینی پائے جاتے ہیں۔مقررین نے گرینڈ جرگہ کے ذریعے قبائلی عوام سے پر زور اپیل کی۔کہ جمعیت علماء اسلام کے قیادت میں مقامی سطح پر تحریک کے ساتھ ساتھ اسلام آباد میں کامیاب احتجاج کے لئے تیاری رکھیں۔

جس میں قبائلی عوام کی مستقبل کی فیصلے ہونگے۔مہمند گرینڈ جرگہ میں ضلعی آمیر مولانا عارف حقانی نے ایک قرارداد پیش کی۔جوکہ تمام شرکاء نے یک زبان منظور کر لیں۔قرارداد میں انضمام نامنظور،قبائل کی مرضی کے فیصلے، گورسل بارڈر کھولنا، گزشتہ ادوار میں نقصانات کا ازالہ، مختلف شاہراہوں پر کام تیز کرنا اور مہنگائی کے لئے ٹھوس اقدامات شامل تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں