سنگجانی حلقہ این اے 54 یونین کونسل 48 سرائے خربوزہ اور ڈھوک عباسی کی عوام کا سیاسی نمائندوں کے خلاف احتجاج 141

سنگجانی حلقہ این اے 54 یونین کونسل 48 سرائے خربوزہ اور ڈھوک عباسی کی عوام کا سیاسی نمائندوں کے خلاف احتجاج

سنگجانی حلقہ این اے 54 یونین کونسل 48 سرائے خربوزہ اور ڈھوک عباسی کی عوام کا سیاسی نمائندوں کے خلاف احتجاج

اسلام آباد(سنگجانی بیورو رپوٹ)وعدے وفا کریں ڈھوک عباسی کے مکینوں کا احتجاج۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور موجودہ ملکی حالات کے پیش نظر حلقہ این اے 54 یونین کونسل 48 سرائے خربوزہ اور ڈھوک عباسی کی عوام کا سیاسی نمائندوں کے خلاف احتجاج۔ناقص مٹیریل اور گلیوں کی ٹوٹ پھوٹ لوکل سیاسی نمائندوں کی نا اہلی جو وعدے کئے پورے نہیں کیے

احتجاج کے پیش نظر بھاری نفری مین جی ٹی روڈ پر تعینات کر دی گئی4سال قبل 18اگست2018ء کو چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے ملک کے 22ویں وزیر اعظم کا حلف اٹھا کر قوم سے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ ملکی حالات کی بہتری اور ان کو درپیش مسائل کے خاتمے کے لئے سابقہ روایات کو پس پشت ڈالتے ہوئے کام کریں گے جس سے عوام کے دلوں میں نہ صرف وزیراعظم کا احترام بڑھ گیاتھا

بلکہ وہ عمران خان کو اپنا نجات دہندہ بھی سمجھنے لگے تھے، منتخب نمائندے اسد عمر کو حلقہ این اے 54 عوام نے انہیں بھاری مینڈیٹ سے صرف اس وجہ سے نوازا تھا کہ وہ گزشتہ کئی سال سے حکومت کرنے والی پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ناقص حکمت عملیوں اور ناکام پالیسیوں سے تنگ آچکے تھے کیونکہ ان دونوں سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے دور اقتدار میں اپنی بھری ہوئی تجوریوں کو مزید بھرنے،میرٹ کا قلع قمع کرتے ہوئے من پسند افراد کو نوازانے کے علاوہ اور کچھ نہیں کیا تھا

جس کے باعث عوام نے 25جولائی 2018ء کو ملک بھر میں ہونے والے عام انتخابات میں اپنے غم و غصے کا اظہار اور انہیں شکست سے دو چار کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف پر اعتماد کا اظہار کیاتھا۔آج حلقہ این اے 54 یوسی 48 کی عوام کے اعتماد اور بھروسے سے قائم ہونے والی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو چار سال کا عرصہ بیت چکا ہے،اگر ہم اس حوالے سے موجودہ حکومت کی ایک سالہ کارکردگی پر غور کریں تو ہمیں اس میں سوائے عوام سے کیے جانے والے زبانی کلامی وعدوں اور دعوؤں کے اور کچھ بھی دکھائی نہیں دے گا کیونکہ حکومت نے جب سے اقتدار سنبھالا ہے

تب سے دیگر ملکی مسائل کے ساتھ ساتھ غربت،بے روزگاری اور مہنگائی کے بے قابو جن نے عوام کا جینا دو بھر کر کے رکھ دیا ہے جبکہ اس کے برعکس حکومت کی طرف سے حلقہ این اے 54 یوسی 48 کو مسائل سے چھٹکارہ ملنے کی نوید کی بجائے ”گھبرانا نہیں“کے الفاظ سننے کو ملتے آرہے ہیں جوکہ ان کے زخموں پر نمک کا کام کرتے ہیں،نمک کا کام کریں بھی کیوں نہ کیونکہ جب حکومت نے ملکی بھاگ دوڑ کا فریضہ سنبھالا تھا توڈالر 123 روپے کا فروخت ہو رہا تھا جبکہ آج 171 روپے کاہوچکا ہے،

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 95.24 اور 112 تھیں جو اب اضافے کے بعد 137 ہوگئی ہیں جبکہ چپاتی اور نان کی قیمتوں میں بھی 2روپے اضافہ ہوا جو بالترتیب 12 ارو 15روپے میں فروخت ہورہی ہیں۔اگر حکومتی سیاسی وعدوں کی بات کی جائےتو موجودہ علاقائی صورتحال کے لیے بہتر ہے بلکہ ایسا احتجاج مزید مسائل پیدا کرتے ہوئے انتہائی نقصان دہ ہے اور ذرائع کے مطابق پارٹی کے اندر اختلافات کی وجہ سے ایسی اپنے مفاد کی خاطر معصوم اور غریب لوگوں کے مسائل حل کرنے کی بجائے ایک دوسرے پر نوک جوک جاری رکھے ہوئے ہیں اسد عمر کو اب خود میدان میں اترنا ہوگا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں