کوٹلی۔ لٹریچر کی واپسی کیلئے لبریشن فرنٹ کے کارکنان کا بائیسویں روز بھی کوٹلی انتظامیہ کے خلاف دھرنا 128

کوٹلی۔ لٹریچر کی واپسی کیلئے لبریشن فرنٹ کے کارکنان کا بائیسویں روز بھی کوٹلی انتظامیہ کے خلاف دھرنا

کوٹلی۔ لٹریچر کی واپسی کیلئے لبریشن فرنٹ کے کارکنان کا بائیسویں روز بھی کوٹلی انتظامیہ کے خلاف دھرنا

کوٹلی( سٹی رپورٹر )کوٹلی۔ لٹریچر کی واپسی کیلئے لبریشن فرنٹ کے کارکنان کا بائیسویں روز بھی کوٹلی انتظامیہ کے خلاف دھرنا۔ہمارا لٹریچر واپس کرو، تقسیم جموں کشمیر نا منظور، کوٹلی انتظامیہ ہائے ہائے کے نعرے۔لبریشن فرنٹ سیاسی و سفارتی محاذ پر مزاحمتی تحریک کو مضبوط کر رہا ہے۔

لٹریچر اُٹھانا عوام کی آواز کو دبائے رکھنے کی پالیسی ہے۔لوگ اب حقیقت سمجھ سکتے ہیں۔بھارتی وحشت و بربریت اور پاکستانی حکمرانوں کی منافقت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ ریاست کے عوام اٹھ کھڑے ہوں۔ریاست کو جبر کے بل پر تقسیم کیا جا رہا ہے۔یہ قابضین کے جبر کے خلاف بولنے کا وقت ہے۔ڈاکٹر توقیر گیلانی کی لوکل میڈیا سے گفتگو۔


تفصیلات کے مطابق جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے درجنوں کارکنان نے آج 22ویں روز بھی شہید چوک کوٹلی میں اپنے تنظیمی لٹریچر کی واپسی کیلئے کوٹلی انتظامیہ کے خلاف پانچ گھنٹے تک احتجاجی دھرنا دیے رکھا۔ احتجاجی دھرنے میں لبریشن فرنٹ کے زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی، ممبر سپریم کونسل سردار عبد الرحمن، سٹی صدر رقیب راجہ، زونل سیکریٹری مالیات لیاقت علی ملک، زونل وومن سیکریٹری طاہرہ توقیر، ضلعی جنرل سیکریٹری زبیر قریشی، سرساوہ یونٹ کے صدر ساجد شاہ،

زونل ممبران مجلس عاملہ اشفاق جعفری، شہزاد گیلانی،فاروق راجہ، قاسم سید مغل،حسیب نایاب، ضیافت گیلانی، رقیب دانش، کامران کشمیری سمیت متعدد راہنماؤں اور کارکنان نے شرکت کی۔دھرنے کے شرکاء کوٹلی انتظامیہ ہائے ہائے، ہمارا لٹریچر واپس کرو، تقسیم جموں کشمیر نامنظور، ہم کیا چاہتے آزادی جیسے نعرے لگاتے رہے۔اس موقع پر لوکل میڈیا چینل سے گفتگو کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ کے زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی نے کہا کہ لبریشن فرنٹ سیاسی و سفارتی محاذ پر قومی آزادی کی تحریک کو مضبوط بنا رہا ہے۔لبریشن فرنٹ کا لٹریچر اٹھانا دراصل عوام کی آواز کو دبائے رکھنی کی پرانی پالیسی ہے

لیکن لوگ اب بہت باشعور ہیں اور حقیقت کو دیکھتے اور سمجھتے ہیں۔ آزاد کشمیر کے سیاستدان یا اسمبلی اس لیے نہیں بنی کہ وہ ریاست کی تقسیم کا مہرہ بنے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی باغیرت کشمیری چاہے وہ کسی بھی جماعت کا ہو ریاست کی تقسیم کی حمایت نہیں کر سکتا۔ڈاکٹر توقیر نے کہا کہ بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر میں جاری ظلم و بربریت اور پاکستان کے حکمران طبقے کی منافقت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ پوری منقسم ریاست کے باشندگان اس جبر کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں

اور آزادی کی آواز بلند کریں۔ریاست کی جبری تقسیم کے خلاف آواز بلند کرنے اور قابضین کے جبر کو للکارنے کا یہی وقت ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ لبریشن فرنٹ ایک پرامن تحریک ہے جو مادروطن کی آزادی اور ریاست کے جملہ عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کی جدوجہد میں پہلی صف ہے۔لبریشن فرنٹ کو ریاستی جبر کے ذریعے کمزور کرنے کی کوشش دراصل ریاست کی آزادی اور یہاں کے عوام کے تحفظ کی جدوجہد کو کمزور کرنے کی کوشش ہے جو کبھی کامیاب نہیں ہو گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں