دنیا کو افغانستان کے استحکام کے لئے کردار ادا کرنا ہوگا، افغانستان میں 23 ملین افراد خوراک کی کمی کا شکار ہیں، چوہدری فواد حسین
اسلام آباد۔9نومبر (طیب خان):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ افغانستان کی صورتحال کسی المیہ سے کم نہیں، دنیا کو افغانستان کے استحکام کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، افغانستان میں 23 ملین افراد خوراک کی کمی کا شکار ہیں، پاکستان مشکل صورتحال میں افغانستان کے عوام کی بھرپور مدد کرے گا، کالعدم تحریک طالبان کے ان گروپوں سے مذاکرات ہوں گے جو پاکستان کے آئین اور قانون کا احترام کریں گے، یہ نہیں ہو سکتا کہ ریاست ہر وقت حالت جنگ میں رہے،
جو لوگ پاکستان کے آئین و قانون کا احترام کرتے ہوئے واپس آنا چاہتے ہیں، ریاست کو انہیں موقع دینا چاہئے، اپوزیشن کو پہلے دو سال پھر پانچ سال مزید صبر کرنا ہوگا، اپوزیشن بھان متی کا کنبہ ہے، ان کے پاس نہ کوئی لیڈر اور نہ کوئی پلان ہے، ان کا مقصد صرف سازشیں کرنا ہے، پی ڈی ایم کا لانگ مارچ ونٹر ایکٹیویٹی ہے، اپنا شوق پورا کرلیں، اگلے دو ماہ میں مہنگائی کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ دنیا نے افغانستان کے استحکام کے لئے کردار ادا نہ کیا تو افغانستان میں انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔
انہوں نے اکانومسٹ کی 30 اکتوبر کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ افغانستان میں جس طریقے سے صورتحال بن رہی ہے ایسا لگتا ہے کہ شام اور یمن کا بحران بھی پیچھے رہ جائے گا۔ اکانومسٹ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں 38 ملین افراد میں سے 23 ملین افراد خوراک کی کمی کا شکار ہیں، حال ہی میں افغانستان کے اندر 8 بچے بھوک سے جاں بحق ہوئے، اکانومسٹ کی رپورٹ انتہائی پریشان کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کو اپنی تشویش سے آگاہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں
۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ گندم اور چاول کی مناسب مقدار افغانستان بھیجی جائے گی، افغانستان سے ہونے والی درآمدات پر ٹیکسز بھی ختم کئے جا رہے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ دو روز بعد افغانستان کی عبوری حکومت کے وزیر خارجہ پاکستان کے دورہ پر آ رہے ہیں، ان کے ساتھ افغانستان میں انسانی بحران پر بات ہوگی۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ آئندہ ماہ دسمبر میں او آئی سی ممالک کے وزراءخارجہ کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد کیا جائے گا جس میں مسلم امہ سے افغانستان کی مدد کی اپیل کی جائے گی، پاکستان افغانستان میں صورتحال کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہا ہے۔
وفاقی کابینہ نے دنیا بالخصوص مسلم ممالک سے افغانستان کی مدد کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے عوام کی مدد کے لئے کابینہ نے خصوصی فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پاکستان کے عوام براہ راست افغانستان کی مدد کر سکیں گے، ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر کوششیں جاری رہیں۔ افغانستان میں جس طریقے سے بچوں کو آٹے اور چاول کے لئے فروخت کیا جا رہا ہے، ایسی صورتحال کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ افغانستان کے اثاثے منجمد ہیں، انہیں جاری نہیں کیا گیا، اس وقت افغانستان میں کسی قسم کی عالمی امداد نہیں دی جا رہی، افغانستان کے عوام اس وقت غربت کی زندگی گذار رہے ہیں، وفاقی کابینہ نے افغانستان کو چاول اور گندم بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے،
اس کے ساتھ ساتھ افغانستان کے ساتھ تجارت میں ٹیکسوں کو ختم کر دیا گیا ہے، صرف سیب پر ٹیکس برقرار ہے، چونکہ افغانستان میں سیب موجود نہیں ہے، ایرانی سیب افغانستان کے راستے درآمد کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ دیگر افغانستان سے درآمد ہونے والی دیگر تمام اشیاءپر ٹیکسز ختم کر دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اہم قوانین کی منظوری اور جوابات دینے کے لئے کابینہ اراکین اور پارٹی اراکین کی قومی اسمبلی میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور نیشنل فوڈ سیکورٹی میں سی ای او اور ایم ڈی کی خالی اسامیوں کا جائزہ لیا گیا۔
وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے آگاہ کیا کہ اس وقت وزارت کے زیر انتظام اداروں میں چھ اسامیاں خالی ہیں۔ اسی طرح سے فوڈ سیکورٹی میں پانچ اسامیاں خالی ہیں۔ دونوں وزارتوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ ان اسامیوں کو جلد پُر کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری کریمنل پراسیکیوشن سروس ایکٹ 2021ءکی منظوری موخر کر دی ہے تاکہ باقی متعلقہ قوانین کے ساتھ اس کو پیش کیا جاسکے اور سب قوانین کی کابینہ ایک ساتھ منظوری دے سکے۔ مجوزہ قوانین کابینہ کی کمیٹی برائے قانون کے سامنے پیش کئے جائیں گے۔ ان قوانین کے اطلاق کے بعد استغاثہ فوجداری مقدمات میں اسلام آباد پولیس کی معیاری تحقیقات کرنے میں رہنمائی فراہم کر سکے گی تاکہ مقدمات موثر انداز میں نمٹائے جا سکیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ بین الاقوامی منڈی میں گیس اور آر ایل این جی کی قیمتیں بڑھنے کے پیش نظر اور گیس کے غیر قانونی استعمال کو روکنے کے لئے کابینہ نے کیپٹو پاور پلانٹس کے لئے گیس کا نرخ 6.5 ڈالر سے بڑھا کر 9 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کر دیا ہے۔ ایکسپورٹ سیکٹر کے باقی یونٹس کے لئے آر ایل این جی کا نرخ 6.5 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو برقرار رہے گا۔ قیمتوں کا اطلاق 15 نومبر 2021ءسے لے کر 31 مارچ 2022ءتک ہوگا۔ اس فیصلے کی وجہ سے گیس کی موثر کھپت میں مدد ملے گی اور قومی خزانے پر بوجھ کم پڑے گا۔ اس فیصلے سے گھریلو صارفین پر کوئی اثر نہیں پڑے گا جن کی گیس کی ضروریات ملک کے اندر پیدا ہونے والی گیس سے پوری کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیس اور تیل عالمی مارکیٹ سے جڑے ہوئے ہیں، ہر چیز پر سبسڈی دے کر ملک نہیں چلایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کے حوالے سے میڈیا میں ہر چیز کو تین گنا مہنگی کر کے دکھایا جاتا ہے، صبح ایک ٹی وی چینل پر چینی کی قیمت 160 روپے بتائی جا رہی تھی،
وہی چینی ایئر لفٹ ایپ پر 100 روپے فی کلو بھی دستیاب ہے، اس طرح کی سنسنی خیزی پھیلانے سے گریز کرنا چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے جوائنٹ سیکریٹری توانائی ڈویژن احمد تیمور ناصر کی بطور عارضی منیجنگ ڈائریکٹر نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی تعیناتی کی منظوری دی گئی ہے۔ یہ تعیناتی صرف چھ ماہ یا باقاعدہ ایم ڈی کی تعیناتی تک موثر رہے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ملک میں مقامی سطح پر تیار ہونے والے پنکھوں کے معیار کو بہتر کرنے اور بجلی کی کھپت کم کرنے کے لئے کابینہ نے پنکھوں کو پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کی لسٹ میں شامل کرنے کی منظوری دی ہے۔ معیار کی بہتری کے بعد پاکستان میں تیار شدہ پنکھوں کو بین الاقوامی مارکیٹ میں برآمد کیا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا
کہ ملک میں مقامی سیاحت کو فروغ دینے کے لئے کابینہ نے گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں واقع پی ٹی ڈی سی کی املاک کو شفاف طریقہ کار کے ذریعے نجی شعبے کو لیز پر دینے کی منظوری دی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمارے پاس پی ٹی ڈی سی کی بہت سی املاک ہیں، لوگ سیاحتی مقامات پر جانا چاہتے ہیں لیکن ان کے رہنے کی جگہ نہیں ہوتی لہذا اس مسئلہ کو مدنظر رکھتے ہوئے پی ٹی ڈی سی کی املاک کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پر لیز پر دیا جا رہا ہے تاکہ وہاں پر سہولیات تیار کر کے سیاحت کے شعبہ کو فروغ دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات کے 28 اکتوبر 2021ءکو منعقدہ اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی گئی ہے۔ توثیق کے بعد پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ایجوکیشن کو وزارت وفاقی تعلیم و پروفیشنل ٹریننگ کے زیر انتظام لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے ای سی سی کے 4 نومبر 2021ءکو منعقدہ اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی گئی ہے۔ اس میں سب سے اہم فیصلہ یہ ہوا ہے
کہ پورے ملک میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور وزارت داخلہ نے مل کر ملک بھر میں 911 ایمرجنسی لائن قائم کرنے کا اقدام اٹھایا ہے تاکہ کسی بھی سانحہ یا ایمرجنسی کی صورت میں ایک ہی ہیلپ لائن پر کال کر کے مدد کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ای سی سی میں افغانستان کی تجارت کے حوالے سے فیصلہ کی منظوری دی گئی ہے، گندم اور چینی افغانستان کو بھیجنے کی تفصیلات افغان عبوری حکومت کے وزیر خارجہ کے ساتھ طے کی جائیں گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ گندم اور چینی کی درآمد کے لئے قائم کمیٹی کی سربراہی مشیر خزانہ کریں گے۔ خیبر پختونخوا کے تیل اور گیس پیدا کرنے والے اضلاع میں گیس نیٹ ورک میں توسیع کی سفارش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات میں اضافے کے لئے وزارت کامرس نے سٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک 2020-25ءمنظور کرنے کی سفارش کی ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کے تحت ہنگامی صورتحال کے پیش نظر افغانستان کو آٹا برآمد کرنے کی سفارش کی گئی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ نے سیکورٹیز اینڈ فیوچرز مارکیٹ بل 2021ءکی اصولی منظوری دی، یہ منظوری ایز آف ڈوئنگ بزنس پالیسی کے تحت سرمایہ کاروں کی مدد کرنے اور سرمایہ کے تحفظ کے لئے دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کابینہ نے پی ٹی ڈی سی کی خیبر پختونخوا اور پنجاب میں واقع پی ٹی ڈی سی کی املاک، ملازمین اور واجبات متعلقہ صوبوں کو منتقل کرنے کی منظوری دی جبکہ سندھ اور بلوچستان کے ساتھ اس سلسلے میں مشاورت کا عمل جاری ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ نے ڈاکٹر سیف الدین جونیجو کی بطور چیئرمین ایکسپورٹ پراسیسنگ زونز اتھارٹی تعیناتی کی منظوری دی۔ کابینہ نے افغانستان کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانے کے لئے افغان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ 2010ءمیں چھ ماہ کے لئے توسیع کرنے کی منظوری دی ہے۔ اسی طرح کابینہ نے پاکستان میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی کا ڈائریکٹر جنرل تعینات کرنے کی منظوری دی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا
کہ اپوزیشن نے پہلے دو سال پورا زور لگایا، ہم تگڑے تھے اس لئے نہیں گئے، اب حکومت کے دو سال رہ گئے ہیں، ایک سال کے بعد الیکشن کا عمل شروع ہو جانا ہے، ابھی اپوزیشن کو ڈیڑھ دو سال صبر کرنے کے بعد پانچ سال مزید صبر کرنا پڑے گا، اپوزیشن بھان متی کا کنبہ ہے، ان کے پاس نہ کوئی لیڈر ہے اور نہ کوئی پلان ہے، اپوزیشن اپنے پاﺅں پر کھڑا ہونے سیکھے، ہر وقت سازشوں سے یہ کامیاب نہیں ہو سکتے، حکومت مستحکم ہے، اگلے دو تین ماہ میں مہنگائی کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا، 2023ءمیں ہم الیکشن کی طرف جائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان کے ساتھ حکومت کے مذاکرات پاکستان کے آئین اور قانون کے تحت ہوں گے، مذاکرات ان گروپوں سے ہوں گے
جو پاکستان کے آئین اور قانون کا احترام کریں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ امر واضح ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات پاکستان کے آئین و قانون کے تحت ہو رہے ہیں، کالعدم ٹی ٹی پی ایک گروپ پر مشتمل نہیں، اس میں متعدد گروپس شامل ہیں، پاکستان کی ریاست اپنے ان شہریوں کو موقع فراہم کرنا چاہتی ہے جو پاکستان کے آئین کا احترام کرتے ہوئے واپس آنا چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز کالعدم ٹی ٹی پی نے سیز فائر کا اعلان کیا ہے، یہ نہیں ہو سکتا کہ ریاست ہر وقت حالت جنگ میں رہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی اتھارٹیز نے بھی ہم سے درخواست کی کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کئے جائیں۔
ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ افغانستان کے اندر نئی حکومت پاکستان کے اندر امن چاہتی ہے، ہم اس خطے میں امن چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں مقامی لوگوں کو بھی شامل کیا گیا ہے، جو لوگ اس جنگ میں متاثر ہوئے ہیں انہیں بھی ان مذاکرات میں حصہ بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ میں پاک فوج اور قبائلی علاقوں کے لوگ شہید ہوئے، بالآخر ہمیں ایک حل کی طرف جانا ہے، جو لوگ ہمارے آئین اور قانون کو مان کر آنا چاہتے ہیں، انہیں موقع دینا چاہئے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ افغانستان میں 2 کروڑ 30 لاکھ افراد بھوک کا سامنا کر رہے ہیں
تو بحیثیت انسان، مسلمان، ہمسایہ ہمارا فرض ہے کہ ایسی صورتحال میں ان کی مدد کی جائے، ہم افغان اتھارٹیز سے کہہ رہے ہیں کہ وہ جامع حکومت بنائیں اور تاجک اور ازبک فریقین کو حکومت میں شامل کریں، ہم دنیا سے بھی کہہ رہے ہیں کہ وہ افغانستان کے عوام کے ساتھ کھڑی ہو، اسلامی ممالک مل کر افغان عوام کی مدد کریں، ہم افغانستان میں جامع حکومت چاہتے ہیں، ہم انہیں تسلیم نہیں کر رہے، ہمارا موقف ہے کہ علاقائی طاقتیں انہیں تسلیم کریں گی تو ہم کریں گے لیکن اس صورتحال سے ہٹ کر افغانستان کے عوام کے ساتھ تو کھڑا ہونا چاہئے۔ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر ان کی ہر ممکن مدد کرنی چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ نواز شریف دسمبر میں کیوں، اسی مہینے واپس آئیں، ہم تو چاہتے ہیں کہ وہ کوئی تو کمٹمنٹ پوری کریں، شہباز شریف کو چاہئے کہ وہ نواز شریف کو واپس لائیں، پی ڈی ایم کا مارچ ہر سال ہوتا ہے، حکومت کے اقتدار میں آنے کے پہلے سال کے بعد ہی یہ جتھا لے کر آ گئے تھے، یہ ان کی ونٹر ایکٹیویٹی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ چینی کا بحران آئندہ چند روز میں حل ہو جائے گا۔