سری لنکن شہری کو بچانےکی جدوجہد کرنیوالے ملک عدنان نے تفصیلات بتادیں
سیالکوٹ واقعے میں سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کو مشتعل ہجوم سے بچانےکی تنہا جدوجہد کرنے والے ساتھی منیجر ملک عدنان کا پہلا انٹرویو سامنے آگیا۔
میڈیا سے گفتگو میں ملک عدنان کا کہنا تھا کہ میں میڈیا کا شکرگزار ہوں جس نے حق کا ساتھ دیا، میں نے ملک کا سافٹ امیج پیش کیا۔
ملک عدنان کا کہنا تھا کہ کام کے دوران پریانتھا کا رویہ سخت ہوتا تھا تاہم ذاتی زندگی میں وہ انتہائی نفیس انسان تھے، وزیراعظم کا شکرگزار ہوں جنہوں نے ایوارڈ سے نوازا۔
ملک عدنان نے بتایا کہ جب معاملہ شروع ہوا میں اس وقت آفس میں میٹنگ کر رہا تھا، مجھے کال موصول ہوئی کہ پرایانتھا صاحب نے نیچےکسی کو ڈانٹا ہے، ہجوم کو روکنے کی کوشش کی خود بھی تشددکا نشانہ بنتا رہا،جب میری ہمت جواب دے گئی تو میں بے بس ہوگیا۔
پریانتھا کمارا کے ساتھی منیجر عدنان ملک کا کہنا تھا کہ پریانتھا صاحب اردو زبان پڑھ لکھ نہیں سکتے تھے، ہجوم نے مجھے بھی چھت سے پھینکنےکی کوشش کی، ان کو بچانے کے دوران موت کا خوف ذہن میں نہیں آیا، اس وقت یہی خیال تھا کہ ان کی جان بچ جائے اور ملک کی ساکھ خراب نہ ہو ۔
خیال رہےکہ پریانتھا کمارا کو بچانےکے لیے خود کی جان خطرے میں ڈالنے والے فیکٹری کے پروڈکشن منیجر ملک عدنان نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی کہ وہ پریانتھا کمارا کو مشتعل ہجوم سے بچاسکیں تاہم وہ ہجوم کی درندگی کو روکنے میں ناکام رہے۔
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہےکہ ملک عدنان جان ہتھیلی پر رکھ کر پریانتھا کمارا کو بچانےکی کوشش کررہے ہیں۔
ہجوم کے تشدد کے وقت ملک عدنان نے پریانتھا کمارا کوکَور کیا ہوا تھا اور وہ خود مار کھاتے رہے اور اسے بچانےکی کوشش کر تے رہے، سوشل میڈیا پر بھی ملک عدنان کی بہادری اور انسان دوستی کے جذبے کی تعریف کی جارہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے ملک عدنان کو تمغہ شجاعت دینے کا اعلان کیا ہے جب کہ پنجاب حکومت نے بھی ملک عدنان کو انسانی حقوق کا ایوارڈ دینےکا اعلان کیا ہے۔