منی بجٹ میں ضروریات زندگی پرٹیکس لگانے کے بجائے میٹھے مشروبات پرٹیکس میں اضافہ کرکے اربوں روپے کا ریونیو حاصل کیاجاسکتاہے،
بلوچستان ( سٹی رپورٹر)بلوچستان فوڈ اتھارٹی،کوئٹہ کے زمہ داران اور پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن پناہ کے مابین ایک اہم اجلاس منعقد ہوا،جس میں عوام الناس کی صحت سے جڑے مسائل اور اس کی وجہ بننے والے عوامل کی روک تھام کے لیے دو طرفہ تجاویز پرتبادلہ خیال کیا گیا ،اور دل ،موٹاپا ،ذیابیطس سمیت این سی ڈیز میں شامل مہلک امراض کی وجہ بننے والے میٹھے مشروبات کی روک تھام کے لیے دونوں اداروں کے زمہ داران کی جانب سے مشترکہ کاوشوں پر یقین دہانی کی گئی۔
پناہ کے جنرل سیکرٹری و ڈائریکٹر آپریشن ثناء اللہ گھمن کی زیر قیادت ایک وفد نے بلوچستان فوڈ اتھارٹی کے زمہ داران سے ایک ملاقات کی ،اس موقع پر فوڈ پالیسی پروگرام گاہیکے کنسلٹنٹ منور حسین بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
پناہ کے جنرل سیکرٹری و ڈائریکٹر آپریشن ثناء اللہ گھمن نے کہا کہ پناہ گزشتہ 38سال سے لوگوں کو دل سمیت مہلک امراض سے بچانے کے لیے آگہی دے رہا ہے،دل موٹاپا،ذیابیطس کے امراض کی ایک بڑی میٹھے مشروبات ہیں۔جن کے مضر اثرات سے عوام کو محفوظ رکھنے کے لیے ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت ایک مہم چلائی،ہر صوبہ کے دارلخلافہ میں موجود فوڈ اتھارٹی کے زمہ داران سے میٹنگز کیں ،اج کی بلوچستان فوڈ اتھارٹی کے ہمراہ میٹنگ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔
ثناہ اللہ گھمن نے بتایا کہ چینی کا استعمال بڑھ گیا ہے،یہی وجہ ہے کہ این سی ڈیز میں شامل دل، موٹاپا اور ذیابیطس میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے، آپ ایک اہم اسٹیک ہولڈر ہیں ،میٹھے مشروبات کی روک تھام میں اپنا ایک کردار ادا کریں تاکہ نوجوان نسل کو ان کے مضر اثرات سے بچایا جاسکے۔
اس موقع پر بلوچستان فوڈ اتھارٹی کے زمہ داران کا کہنا تھا کہ ہم پناہ کی بے لوث کاوشوں کو بے حد سراہتے ہیں،میٹھے مشروبات انسان کی صحت کے نہایت مضر ہیں ،اپ کی معلومات نے ہمارے علم میں اضافہ کیا،اس پر ہم آپ کے نہایت مشکور ہیں۔ہم پناہ کے ساتھ مل کر میٹھے مشروبات کی روک تھام کے لیے اپنی بھرپور توانائیاں فراہم کرنے کی یقین دہانی کرواتے ہیں۔
اس موقع پر فوڈ پالیسی پروگرام گاہی کے کنسلٹنٹ منور حسین نے میٹھے مشروبات کے مضر اثرات پر بلوچستان فوڈ اتھارٹی کے ممبران کو بریفنگ دی۔
اجلاس کے اختتام سے قبل پناہ کے جنرل سیکرٹری ثناء اللہ گھمن نے کہا کہ دنیا بھر کی ریسرچز نے یہ ثابت کیا کہ کسی بھی چیز کی کھپت کم کرنے کا آزمودہ حل ٹیکس کا نفاذ ہے ،منی بجٹ میں ضروریات زندگی کو بہت مہنگا کر دیا گیا،اس سے غربت میں مزید اضافہ ہوگا،وزیر اعظم پاکستان ریونیو کے حصول کے لیے عوام کی ضرورت کی اشیاء پر ٹیکس لگانے کے بجائے میٹھے مشروبات پر ٹیکس میں اضافہ کریں ،اس سے بیماریوں میں واضح کمی واقع ہوگی ،ہیلتھ برڈن بھی ک ہوگا اور اربوں روپے سالانہ ریونیو بھی حاصل ہوسکے گا۔