Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

ہم جملہ قومی مشران ایک اہم مسلئہ انتظامیہ اور حکومت میڈیا کانفرنس کے ذریعے قوم عیسی خیل توجہ دلانا چاہتے ہیں

ہم جملہ قومی مشران ایک اہم مسلئہ انتظامیہ اور حکومت میڈیا کانفرنس کے ذریعے قوم عیسی خیل توجہ دلانا چاہتے ہیں

ہم جملہ قومی مشران ایک اہم مسلئہ انتظامیہ اور حکومت میڈیا کانفرنس کے ذریعے قوم عیسی خیل توجہ دلانا چاہتے ہیں

ہم جملہ قومی مشران ایک اہم مسلئہ انتظامیہ اور حکومت میڈیا کانفرنس کے ذریعے قوم عیسی خیل توجہ دلانا چاہتے ہیں

ضلع مہمند( افضل صافی سٹی رپورٹر ضلع مہمند)مہمند بائیزئی عیسیٰ خیل قومی مشران کی میڈیا کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم جملہ قومی مشران ایک اہم مسلئہ انتظامیہ اور حکومت میڈیا کانفرنس کے ذریعے قوم عیسی خیل توجہ دلانا چاہتے ہیں. کہ گذشتہ پانچ سال سے معدنیات کے مائنز التواء کا شکار ہیں.

ہم تمام مشران عیسی خیل جڑوبی درہ سے تعلق رکھتے ہے اور ہمارے عیسیٰ خیل پندرہ اقوام پر مشتمل کمیٹی ہے۔ سارے ممبران عیسیٰ خیل کے پندرہ زیلی شاخوں کے قوموں نے منتخب کئے ہیں یہ کمیٹی سال 2017 سے کام کررہی ہیں۔ اس وقت کمیٹی کے ممبران آپ کے سامنے میڈیا کانفرنس کررہے ہیں۔ اس میں ملک حاجی غازی احمد ‘ ملک حاجی غازی جان ‘ ملک حاجی ایمل ‘ ملک حاجی خاتم جان

‘ ملک عمرا جان پاچہ ‘ ملک سطان ‘ ملک سبز علی ‘ ملک نور محمد ‘ ملک استانہ گل ‘ ملک حاجی عمرا خیل ‘ ملک جان شیر ‘ ملک سعید اللہ ‘ملک گلاب شیر ‘ ملک حاجی عبداللہ اور ملک حاجی پختون ملک صاحب شاہ اور دیگر مشران بیٹھے ہیں اور ان تمام ملکان کو ان کے اقوام نے باقاعدہ منتخب کیا ہے اور اپنے علاقے میں نکلنے والے معدنیات کے کان کے ٹھیکوں کے حوالے سے انہیں حق اور اختیار دیا ہے.

یہ کمیٹی مکمل طور بااختیار ہے۔ ہم اپنے معدنیات کے کان کے حوالے سے حکومت، انتظامیہ اور تمام اداروں کو اپنے وضاحت دینا چاہتے ہیں۔ کچھ شرپسندعناصر جس کی اپنے اقوام میں کوئی حیثیت نہیں اور ان میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جو کہ قوم عیسی خیل سے بھی تعلق نہیں رکھتے. لیکن معدنیات کے کان پر قبضے کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں.

ان مخصوص ٹولے نے پشاور ہائیکورٹ ‘ اے ڈی آر اور مہمند قوم کے جرگوں سے بھی رابطہ کیا اور وہاں پر بھی اپنی بات سے پھر گئے اور ان کی سبکی ہوئی اور عدالت عالیہ پشاور نے ان کے جھوٹے کیس کو خارج کیا. ان شرپسند عناصر میں کار چوری کے دھندے کرنے والے افراد بھی شامل ہیں جو جیل بھی جا چکے ہیں.

Exit mobile version