غنم شاہ مٹئی غربئی کے ماربل غنم شاه کا شریک ملکیت ہیں، ملک صدبر، ملک شیر محمد خان
ضلع مہمند( افضل صافی)غنم شاہ مٹئی غربئی کے ماربل غنم شاه کا شریک ملکیت ہیں لیکن میٹئ درہ کے جتنے پہاڑ ہے سب میٹئ درے کے مشرانو اور حاجی فروز جرگے کے مطابق تقربن 20دیہات کے تمام اقوام کی مشترکہ ملکیت ہیں۔ معدنیات سے حاصل ہونے والی آمدنی میں علاقے کے تمام لوگوں کو برابری کی بنیاد پر اپنا اپنا اپنا حصہ ہے۔لیکن چند افراد اپنا حصہ مانگ رہا ہے جبکہ اکثریت لینے کو تیار نہیں ہیں، مخالف دیہات کے لوگوں سے کہہ دیا ہے کہ آپ سب آپس میں بیٹھ کر ایک بات پر متفق ہوجائیں۔ اور اپنا پہاڑ بھی شروع کریں
ان خیالات کا اظہار بدھ کے روز مہمند پریس کلب میں غنم شاہ میٹئی سے تعلق رکھنے والے مشران ملک صدبر، ملک شیر محمد خان، حاجی رحمت اللہ، سید قہار، جنت گل ظاہر شاہ خان اورملک عظمت خان ملک عصمت نے پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ اس ضمن میں پچھلے روز علاقے کے مخالفین نے پریس کانفرنس کے دوران ہمارے اور ضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام کیخلاف من گھڑت اور بے بنیاد الزامات لگائے گئے تھے
۔کہ غریبئی ماربل معدنیات پہاڑ کے آمدن پر چند دیہات کے لوگ قابض ہیں جوکہ سراسر بے بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ مخالف دیہات کے چند لوگ اپنا حصہ مانگ رہا ہے جبکہ بیشتر انکاری ہے ہم نے ان سے صاف طورپر کہہ دیا ہے۔ کہ آپ علاقے کے سارے لوگ آپس میں متحد ہوجائیں اور مشترکہ طورپر اتفاق رائے سے باہمی فیصلہ کریں اور اپنے پہاڑ بھی شروع کیا جائے اور پھر غنم شاہ سے متفقہ طورپر اپنا حصہ طلب کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2001ء میں قبیلے کے ذیلی شاخوں رامت کور، قاسم کور، شہباز کور اور جبارکور کے مشران نے متفقہ طورپر فیصلہ کیا تھا۔ جس کی رو سے ایک معاہد ہ طے ہواتھا جس پر علاقے کے تمام اقوام نے اتفاق کیا تھا کہ علاقے میں معدنیات کے جتنے بھی ماربل پہاڑ ہیں وہ علاقے کے تمام اقوام کی مشترکہ ملکیت تصور ہوگی۔اس ضمن میں ہمارے علاقائی رسم رواج، نفع ونقصان، شراکت داری سب کچھ معلوم ہے
اور ہم ان قوانین کی رو سے آپس میں مشترکہ فیصلہ جاری کرتے ہیں۔ اسی طرح غربئی ماربل کان سے جومعدنیات نکل رہے ہیں اس میں علاقے کے تمام دیہات کے لوگوں کو باقاعدگی کے ساتھ اپنا اپنا حصہ دے رہا ہے۔ اورعلاقے کے کسی بھی قوم کو ان کو اپنے حصے دینے سے انکاری نہیں ہے۔ اس کے علاوہ کسی بھی قسم کی تصفیہ طلب مسئلے کو افہام وتفہیم اور ہر فورم پر حل کرنے کو تیا رہیں۔لہٰذا جھوٹے، من گھڑت اور بے بنیاد الزامات کے ذریعے کسی کو بدنام نہ کیا جائے۔