انٹرنیشنل رائٹرزفورم پاکستان کے زیر اہتمام پروگرام ادب سماج انسانیت پریس کلب بھلوال میں مشاعرہ و تقسیم ایوارڈ و اسناد
سرگودھا ( ارشد محمود ارشد )ممتاز شاعر و ادیب ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم نے کہا ہے کہ فلاحی ریاست کے قیام کے لیے شعوری انقلاب بہت ضروری ہے ۔ تاریخ شاہد ہے کہ انقلاب دانش وروں کے اذہان میں جنم لیتے ہیں۔ انسانیت کی خدمت کرنا بہت بڑا وصف ہے ۔ سماج کی بہترین نشوونما بھائی چارے،امن،برداشت اور صبر میں مضمر ہے ۔ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال اور قائداعظم محمد علی جناح نے مدبرانہ سوچ کا مظاہرہ کیا ۔
شاعروں ، ادیبوں کو اُسی تدبر و فکر سے کام لینا چاہیے۔ اِن خیالات کا اظہار اُنھوں نے انٹرنیشنل رائٹرز فورم پاکستان زیرِاہتمام پریس کلب بھلوال میں مشاعرہ و تقسیم ایوارڈز و اسناد کی تقریب سے اپنے صدارتی کلمات میں کیا جس کے مہمانانِ خصوصی شہزاد اُفق (اسلام آباد)، نوید ملک (راولپنڈی)اور جاوید آغا ( جھاوریاں) تھے ۔ مہمانانِ اعزاز میں ممتاز عارف(سرگودھا)،ذوالفقار احسن ( سرگودھا) اورارشد محمود ارشد ( سرگودھا ) تھے۔ نظامت کے فرائض قیصر عمران سیالوی نے ادا کیے جب کہ تلاوتِ کلامِ پاک و ہدیۂ نعت رسول مقبول ﷺ،محمد ابوبکر چشتی نے پیش کی۔
مشاعرہ کے باقاعدہ آغاز سے پہلے جناب انور گوئیندی ، علامہ رشک ترابی ، اخگر سرحدی ڈاکٹر وزیر آغا ، شاکر نظامی ، اخلاق عاطف و دیگر مرحومین شعراء کے لیے دعائے مغفرت کی گئ ۔ ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم نے مزید کہا کہ انٹرنیشنل رائٹرز فورم نے اہلِ قلم کی حوصلہ افزائی کے لیے جو اقدامات کیے ہیں
وہ قابلِ تعریف اور قابلِ تقلید ہیں۔ عزیزم شہزاد اُفق اور نوید ملک نے وفاقی دارالحکومت میں علم و ادب کی جو شمع روشن کی ہے ،وہ بڑی آب و تاب سے نورِ اَدب ثابت ہوگی۔ ہمارے تخلیق کاروں کا فرض ہے کہ وہ کامیاب زندگی کے فکرِ عمیق نچھاور کرتے رہیں۔ اَدب برائے زندگی کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ نوید ملک نے کہا کہ اَدب زندگی سے کشید ہوتاہے ۔ ہمیں اپنے کلام اور کردار میں ہم آہنگی پیدا کرنا ہوگی۔
ہمارے کردارو عمل میں مطابقت بہت ضروری ہے ۔تنظیم کے مرکزی صدر شہزاد اُفق نے کہا کہ پاکستان کی ادبی سرگرمیوں کے احیاءاور فروغ کے لیے ہماری کاوشیں کسی لالچ کے بغیر ہیں۔ قلم کی طاقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ مجھے یقین ہے کہ ہمارا آنے والا کل آج سے بہتر ہوگا۔ سینئر شاعر و ادیب اصغر شامی نے انٹرنیشنل رائٹرز فورم کی کاوشوں کو ہدیۂ تحسین پیش کیا ۔ اُنھوں نے بھلوال کی ادبی سرگرمیوں پر بھی روشنی ڈالی۔ محفلِ مشاعرہ میں ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم، ممتاز عارف ، اصغر شامی ،
جاوید آغا ، نوید ملک، ذوالفقار احسن ، ارشد محمود ارشد، شہزاد اُفق ، قیصر عمران سیالوی، محمد ابوبکر چشتی ، اسد اعوان ، یعقوب فردوسی ، صبر علی صابر، نصرت عارفین، رفیق آزاد ، حسنین اختر ، شہباز راجہ ،اقبال بالم ، ذوالفقار بدر، سرفراز ضیاء، نثار احمد نثار ، گلریز طاہر ، علی شامی ، عاجز کمال رانا ، رمیض نقویم، منیر انجم، ذیشان شانی ، ریاض مہک ، بلال حسن ، گلزارساگر ، عبدالرحمٰن قندیل ، طیب حسن طیب، عدنان نصیر ، عدنان ناظم ، شاہ رخ ہاشمی ، طاہر سدیدی اور دیگرنے اپنا کلام سنایا۔
مشاعرے کے اختتام پر ، انٹرنیشنل رائٹرز فورم کی جانب سے ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم ، ڈاکٹر شاکر کنڈان ، اصغر شامی ، ڈاکٹر جاوید آغا ، افضل گوہر، محترمہ منزہ انور گوئندی، اسد اعوان ، یعقوب فردوسی اور نصرت عارفین کو ایوارڈز سے نوازا گیا۔ تمام شعراءکو تعریفی اسنادبھی دی گئیں۔ ڈاکٹر محمد طارق خان کی طرف سے بھی سینئر شعرائے کرام کو خصوصی ایوارڈز دیے گئے۔