114

پنجابی زبان کی تنظیموں کا مرکزی تنظیم بنانے اور 21فروری کو پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاج کا حتمی فیصلہ

پنجابی زبان کی تنظیموں کا مرکزی تنظیم بنانے اور 21فروری کو پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاج کا حتمی فیصلہ

لاہور(پ ر)پنجابی زبان و اد ب کی بڑھوتری کے لیے کام کرنے والی مختلف تنظیموں نے مادری زبانوں کے عالمی دن کے موقع پر پنجابی زبان کے حوالے سے 21فروری کو پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے جس کے انتظامات کے لئے ایک کمیٹی بنانے کی منظوری دیدی ہے جبکہ پنجابی کے لئے کام کرنے والی تنظیموں کے اتحاد پر مشتمل ایک مرکزی تنظیم بنانے کا بھی اصولی
فیصلہ کرلیا گیا ہے جس کا مرکزی سیکرٹریٹ پنجاب ہاؤس لاہور میں قائم کیا جائے گا اور اس کے نام کا فیصلہ 21فروری کے احتجاجی مظاہرے کے بعد کیا جائے گا ۔اس مشترکہ اعلامیہ کا اعلان پنجابی یونین کے چیئرمین مدثراقبال بٹ نے گزشتہ روز پنجاب ہاؤس لاہور میں 21فروری کو ماں بولی کے دن کو منانے کے حوالے سے پنجابی کے لئے کام کرنے والی مختلف تنظیموں کے منعقدہ دوسرے اجلاس کے اختتام پر کیا۔

اجلاس میں پنجاب بھر سے پنجابی تنظیموں کی اکثریت کے راہنماؤں نے شرکت کی۔ پنجابی یونین نے میزبانی کی اور اس کی جانب سے اجلاس میں مدثر اقبال بٹ ،بلال مدثر بٹ ،حافظ ممتاز ملک،پنجاب نیشنل موومنٹ کی جانب سے سید عمار شاہ ،رانا سجاد حیدر،کلیم اللہ ،پنجابی سیوک اور ناول نگار الیاس گھمن پنجابی پرچار کی جانب سے احمد رضا وٹو،طارق جٹالہ ،نظام دین ٹرسٹ کی جانب سے غزالہ نظام دین ،

سید آصف شاہکار ،انجم گل ،مسعود کھدر پوش ٹرسٹ لاہور کی جانب سے حنیف شاکر،انسٹیٹیوٹ آف پنجابی پنجاب یونیورسٹی کی جانب سے ڈاکٹر سعادت علی ثاقب ،پاکستان نیشنل ٹریڈ یونیینزفیڈریشن کی جانب سے منیر جاوید صابری ،پربتی پنجاب کی جانب سے نثار احمد ،ترسیل ادبی فورم کی جانب سے مشتاق قمر ،پنجابی کھوج گڑھ للیانی کی جانب سے اقبال قیصر ،ہیتم تنویر اکرم، پاکستان مزدور کسان پارٹی کی جانب سے کامریڈ عرفان علی ،سانجھ ویڑھا کی جانب سے احمد اقبال بزمی ، نذیر جوئیہ اور پنجابی مرکز کی جانب سے اعجازاحمد نے شرکت کی ۔اجلاس کی کارروائی کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا

جس کے بعد میزبان چئیرمین پنجابی یونین مدثر اقبال بٹ نے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے گزشتہ اجلاس میں کئے جانے والے فیصلوں کے بارے میں شرکاء کو آگاہ کیا کہ 21فروری کو مادری زبانوں کے عالمی دن پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاج کرنے اور پنجابی کے لئے کام کرنے والی تنظیموں کو ایک لڑی میں پرونے کا فیصلہ کیا گیا تھا آج کے اجلاس میں ان فیصلوں کو حتمی شکل دینی ہے ۔پنجابی کھوج کی نمائندگی کرتے ہوئے

اقبال قیصر نے گفتگو کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ میں 21فروری کو احتجاج اور پنجابی کی تنظیموں کو ان کی جداگانہ حیثیت برقرار رکھتے ہوئے متحد کرنے کے فیصلوں کی حمائت کرتا ہوں میری تجویز ہے کہ ہم جو بھی فیصلے کرتے ہیں انہیں ہماری میٹنگوں تک ہی نہیں رہنا چاہیے بلکہ انہیں متعلقہ اداروں تک بھی پہنچایا جائے ۔ہیتم تنویر اکرم نے کہا کہ تمام فیصلے بہت اچھے ہیں ہم سب کو متحد ہوکر ان کے لئے کام کرنا چاہیے

۔سانجھا ویڑھا کے احمد اقبال بزمی نے کہا کہ میں اپنی فیملی کے ساتھ احتجاجی مظاہرے میں شرکت کرونگا ۔باقی لوگوں کو بھی چاہیے کے وہ بھی ایسا ہی کریں ۔مظاہرہ کے شرکاء کے لئے کھانے پینے کا بھی بندوبست ہونا چاہیے ۔جس کے لئے فنڈ ریزنگ شروع کر دینی چاہیے ۔لاہور کے قریبی اضلاع کے لوگوں کو قافلوں کی شکل میں شرکت کرنی چاہیے ۔بابا نذیر جوئیہ نے کہا کہ ہمیں پنجابی کے لئے سارا سال کام کرنا چاہیے

ورنہ ایک دن کام کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا 21فروری کے مظاہرے کو کامیاب بنانے کے لئے بھر پور کوشش کرنی چاہیے ۔پنجابی پرچار کے انجم گل نے کہا کہ ہمیں اپنی تحریک کو مزید مؤثربنانے کے لئے سوشل میڈیا کا بھر پور استعمال کرنا چاہیے ۔پورے پنجاب میںجانا ممکن نہیں ہم سوشل میڈیا کے استعمال سے اپنا پیغام بہت کم وقت میں زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچا سکتے ہیں ۔ہمیں شوبز سے وابسطہ لوگوں کو بھی اپنی تحریک کے ساتھ جوڑنا چاہیے ۔جاوید پنچھی نے کہا ہم سب کو ٹوئیٹر پر اپنے اکاؤنٹ بنانے چاہیے میرا اور الیاس گھمن کے اکاؤنٹ ہیں جن کی فالوشپ ایک ہزار کے قریب ہے ۔

اسطرح ہم ہیش ٹیگز کے ذرائع اپنی تحریک کو مزید مؤثر بنا سکتے ہیں۔پنجابی مرکز کے اعجاز احمد نے کہا کہ ہمیں اپنی آواز کو مزید مؤثر بنانے کے لئے تعلیمی اداروں میں بھی جانا چاہیے اور اراکین اسمبلی سے بھی ملاقاتیں کر کے انہیں پنجابی کے لئے کام کرنے پر آمادہ کرنا چاہیے ۔اور تعلیمی اداروں میں پنجابی کے اساتذہ کی پوسٹیں تشکیل دینے کے لئے دباؤ ڈالنا چاہیے ۔ترسیل ادبی فورم کے مشتاق قمر نے کہا

کہ کسان اور مزدور طاقتور طبقات ہیں لیکن ہم انہیں نظر انداز کر رہے ہیں ہمیں ان کو بھی اپنی تنظیم کے ساتھ جوڑنا چاہیے ۔پربتی پنجاب کے نثار احمد نے کہا کہ ہمارے آپسی رابطوں میں کمی ہے ہمیں انہیں تیز اور مضبوط بنانا چاہیے اور پنجابی کے حوالے سے تعلیمی اداروں میں بھی پروگرام کرنے چاہیں۔ پاکستان نیشنل ٹریڈ یونینز فیڈریشن کے منیر جاوید صابری نے کہا کہ پنجابی دنیابھر میں بولی جاتی ہے

لیکن اسے پنجاب میں نظر انداز کیا جاتا ہے ۔ہمیں اس تحریک میں کسانوں اور مزدوروں کو ضرور شامل کرنا چاہیے۔ پاکستان مزدور کسان پارٹی کے کامریڈ عرفان علی نے کہا کہ اس مرتبہ ہم نے ماں بولی کا دن منانے کی تیاریوں کے حوالے سے کام تاخیر سے شروع کیا ہے پھر بھی اتنی دیر نہیں ہوئی ۔ہم احتجاجی مظاہرے کو کامیاب بنالیں گے ۔ہمیں پورے سال کے لئے پروگرام بنانے چاہیے۔مزدور اور کسان بھر پور شرکت کریں گے

۔پنجاب نیشنل موومنٹ کے رانا سجاد حیدر نے کہا کہ ایسے افراد جو کاروبار کرتے ہیں اور پنجابی کے لئے کام بھی کرنا چاہتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ پنجابیوں کی معیشت کو بہتر بنانے میں بھی اپنا کردار ادا کریں ۔مسعود کھدر پوش ٹرسٹ کے حنیف شاکر نے کہا کہ ہمیں پروگرام کوحتمی شکل دیکر سب کو کوئی نہ کوئی ذمہ داری سونپ دینی چاہیے ۔ اب تجاویز کی بجائے عملی اقدام اٹھانے چاہیں ۔انسٹیٹیوٹ آف پنجابی پنجاب یونیورسٹی کے ڈاکٹر سعادت ثاقب نے کہا کہ ہم نے جو کام شروع کیا ہے اسے جاری رکھنا چاہیے

کیونکہ ہم آگے کی طرف بڑھ رہے ہیں اور ہمارے کام میں بہتری آرہی ہے۔اب ایک مرکزی تنظیم کا قیام ضروری ہے جس میں سب تنظیمیں اپنی جداگانہ حیثیت برقرار رکھتے ہوئے مشترکہ مقصد کے لئے متحد ہوکر تحریک چلاسکیں ۔ہمیں 21فروری کے جلسے میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کی شرکت کو یقینی بنانا چاہیے

۔پنجابی کے فروغ کے لئے طویل جدوجہد کرنے والے معروف شاعر بابا نجمی نے کہا کہ اس سال سب طرف خاموشی تھی لیکن اس خاموشی کو مدثر اقبال بٹ نے توڑا اور ہم سب کو اکٹھا کیا ۔ اس سال لاہور پریس کلب کے بجائے اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرے کی تجویز دی۔ہمیں اپنی تیاریاں کرلینی چاہیں اور ایک میٹنگ 21فروری کے بعد بھی رکھنی چاہیے جس میں پنجابی کے لئے کام کرنے والی تنظیموں کو متحد کرنے کے لائحہ عمل کو بھی حتمی شکل دی دینی چاہیے ۔مرکزی تنظیم کی تشکیل ہونی چاہیے

۔جس کی تنظیمیں ضلعی سطح پر بھی ہونی چاہیں ۔پنجابی پرچار کے احمد رضا وٹو نے کہا کہ ہمیں 21فروری کے حوالے سے تیاریوں کو حتمی شکل دینی چاہیے ہمیں اپنی تحریک کوکامیاب بنانے کے لئے سب کو عزت دینی چاہیے ہم سب برابر ہیں کوئی چھوٹا نہیں کوئی بڑا نہیں ۔پنجاب نیشنل موومنٹ کے کلیم اللہ نے کہا کہ ہمیں تنظیم سازی کی اشد ضرورت ہے ۔ان میٹنگز کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے ۔پنجابی یونین کے حافظ ممتاز ملک نے کہا کہ مدثر اقبال بٹ نے ہمیشہ پنجابی کے فروغ کے لئے کام کیا ہے

۔پنجاب ہاؤس میں سب کو عزت ملی ہے انہوں نے کبھی کسی کی حوصلہ شکنی نہیں کی ۔21فروری کو احتجاج کے ساتھ ساتھ کسی بڑے سے ہال میں سمینار کا اہتمام بھی کرنا چاہیے ۔پنجابی ادبی بورڈ کی پروین ملک نے کہا کہ مدثر اقبال بٹ نے ہمیشہ کھلے دل کا مظاہرہ کیا ہے کبھی ایسا محسوس نہیں ہوا کہ کسی شخص یا کام کے حوالے سے ان کے دل میں تنگی ہو ۔ہمارا اصل ہدف پنجابی کو پہلی سے بی اے تک لازمی مضمون قرار دلانا ہے اس سال پنجابی ادبی بورڈ کی جانب سے کوئی پروگرام نہ کرنے پر معذرت خواہ ہوں

۔نظام دین ٹرسٹ کی غزالہ نظام دین نے کہا کہ ہمیں اب باتیں نہیں عملی اقدام کرنے چاہیے ۔باتیں تو ہم سالہاسال سے کر رہے ہیں جس کا کچھ حاصل نہیں ۔اب تنظیم سازی ضروری ہے۔نظام دین ٹرسٹ کے سید آصف شاہکار نے کہا کہ اب ہمیں اپنی تحریک کے لئے روائتی طریقوں کے ساتھ ساتھ نئے طریقوں کے استعمال کے بارے میں بھی سوچنا چاہیے

اور اپنی کاز کے لئے لابنگ بھی کرنی چاہیے ۔پنجاب نیشنل موومنٹ کے سید عمار شاہ نے کہا کہ پنجابی کے لئے کام کرنے والی اتنی تنظیموں کو اکٹھا کر کے محفل سجانے پر مدثر اقبال بٹ کا مشکور ہوں اب ہمیںپنجابی زبان کے ساتھ نیشنلزم کو بھی جوڑنا پڑے گا ۔کیونکہ ہر صوبہ میں نیشنلسٹ چھائے ہوئے ہیں

۔جب تک ہم بھی یہی راہ نہیں اپنائیں گے ہماری بات بھی نہیں سنی جائے گی ۔پنجابی پرچار کے طارق جٹالہ نے کہا کہ ہمیں 21فروری کے جلسہ میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کی شرکت کو یقینی بنانا چاہیے اور فنڈ ریزنگ پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ مدثر بٹ کی اس کاز کے لئے کاوشیں قابل تحسین ہیں ۔پنجابی تحریک کے الیاس گھمن نے کہا کہ ہم اپنی کاز کے لئے سوشل میڈیا کا استعمال بھی کریں گے ۔21فروری کو احتجاج میں شرکت کرنے والوں کے کھانے پینے کا بندوبست بھی کیا جائے گا اور شرکاء کی خواہش پر انہیں ٹرانسپورٹ کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی ۔انتظامات میں کوئی کمی نہیں چھوڑی جائے گی

۔اجلاس کے اختتام پر پنجابی یونین کے چئیرمین مدثر اقبال بٹ نے مشترکہ اعلامیہ کا اعلان کیا جس میں انہوں نے 21فروری کے احتجاجی مظاہرے کے لئے فنڈ ریزنگ کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اس مظاہرے کے تمام اخراجات پنجاب ہاؤس اور الیاس گھمن برداشت کریں گے۔21فروری کے احتجاج کے بعد مرکزی تنظیم کے حوالے سے اجلاس ہوگا جس میں مرکزی تنظیم کے نام کا فیصلہ کیا جائے گا

جس کے فیصلوں کے لئے ایک مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس کے تمام اراکین برابر ہونگے ۔اس تنظیم میں عہدے نہیں ہونگے ۔اس تنظیم کا مرکزی سیکرٹریٹ پنجاب ہاؤس لاہور میں بنایا جائے گا ۔جس میں ہر طرح کی سہولتیں فراہم کی جائیں گی پنجابی سے جڑا ہر شخص ہمارا حصہ ہوگا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں