133

سنگجانی اسلام آباد بلدیاتی الیکشن کی آمد سے قبل حلقہ این اے 54 کی سیاست میں بوچال

سنگجانی اسلام آباد بلدیاتی الیکشن کی آمد سے قبل حلقہ این اے 54 کی سیاست میں بوچال

سنگجانی( بیورو رپورٹ)اسلام آباد بلدیاتی الیکشن کی آمد سے قبل حلقہ این اے 54 کی سیاست میں بوچال نئے چہروں کی آمد سے عرصہ دراز سے سیاست پر قابض پرانے سیاسی پرندوں کی بے چینی میں اضافہ ویسے بھی سیاسی پرندوں کی ہلچل اور اڑان سے یہ بات عیاں ہے کہ اب بلدیاتی الیکشن کا میدان لگنے کے قریب ہے۔اس کا پی ٹی آئی حکومت کو کریڈٹ دینا غلط نہ ہوگا۔حلقہ این اے 54 میں کئی دہائیوں سے قابض پرانے سیاسیوں نے نئے چہروں کو سامنے دیا۔نئے چہروں کا بلدیاتی الیکشن میں سامنے آنا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ عوام میں شعور آچکا ہے اور غلامی کی زنجیریں توڑیں جاچکی۔

پرانے سیاسی پرندوں کی جانب سے روٹھے کارکنوں کو منانے، شادی بیاہ و دیگر تقریبات میں شرکت اور جنازوں کو کندھے دینے کا سلسلہ بھی اسی طرف اشارہ کر رہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کا موسم شروع ہونے والا ہے۔ جمہوریت کی روح کو سمجھنے والے طبقہ اور ڈیموکریٹک لورز کے لئے یقیناً یہ ایک خوشی کی نوید ہے۔ ویسے بھی بلدیاتی نظام نظرانداز ہونے سے نچلی سطح کے عوام جمہوری سسٹم سے کوسوں دور نظر آرہے ہیں۔
اپنے چھوٹے چھوٹے کاموں اور مسائل کی خاطر ایم این ایز اور ایم پی ایز اور وڈیروں کے ڈیروں کے طواف کر رہے ہیں۔ ہمارے ملک کے سیاسی اور سماجی کلچر کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک عام شہری کے لئے ان نام نہاد جمہوری نمائندوں کو ملنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہی سمجھا جاتا ہے۔ اراکین اسمبلی کے فرائض ویسے بھی آئین کی روح سے بلدیاتی نمائندوں سے یکسر مختلف ہوتے ہیں۔

اسی لئے جمہوریت کا صحیح رنگ اور حسن مضبوط بلدیاتی نظام میں ہی پنہاں ہے جس میں ملک کا ہر شہری اپنے ووٹ کی طاقت سے منتخب کروائے گئے بلدیاتی نمائندے کو مسائل کے حل کے لئے باآسانی مل سکتا ہے۔ یہ بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ جمہوریت کا بنیادی تصور انسانی مساوات ہے۔ یعنی یہ اخلاقی اصول کہ تمام انسان رتبے اور حقوق کے اعتبار سے برابر ہیں۔ جمہوریت ہمیشہ انصاف کا تقاضا کرتی ہے۔

جمہوری نظام میں ہمیشہ پچھڑے ہوئے علاقوں، گروہوں اور طبقات کو ترقی کے دھارے میں شریک کرنے کی شعوری کوشش کی جاتی ہے اور یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب ایک موثر بلدیاتی نظام کا نفاذ عمل میں لایا جائے۔جمہوری نظام میں تمام شہریوں کو براہ راست یا منتخب نمائندوں کے ذریعے نظام حکومت میں حصہ لینے کا مساوی حق حاصل ہوتا ہے۔ محروم علاقوں اور طبقات کی ترقی و خوشحالی اور نچلی سطح تک اختیارات کی منتقلی صرف اور صرف ایک اچھے اور پائیدار بلدیاتی نظام حکومت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں