180

چوری شدہ سامان واپس نہ کرانے اور ملزمان کو نہ پکڑنے کے خلاف, سندھی شاگرد تحریک ٹھٹہ کی جانب سے ٹھٹہ پریس کلب کے آگے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا

چوری شدہ سامان واپس نہ کرانے اور ملزمان کو نہ پکڑنے کے خلاف, سندھی شاگرد تحریک ٹھٹہ کی جانب سے ٹھٹہ پریس کلب کے آگے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا

ٹھٹھہ (امین فاروقی بیورو چیف) سندھ کے اعلی’ تعلیمی اداروں میں طالبا کو اغوا, حراساں اور قتل کرنے, بلوچستان کے طلباء کو پی ایم سی PMC کی جانب سے رجسٹر نہ کرکے ان کا مستقبل تباہ کرنے کی سازش اور عوامی تحریک ٹھٹہ کے نائب صدر کے گھر سے چوری شدہ سامان واپس نہ کرانے اور ملزمان کو نہ پکڑنے کے خلاف, سندھی شاگرد تحریک ٹھٹہ کی جانب سے ٹھٹہ پریس کلب کے آگے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا.
مظارین کو خطاب کرتے ہوئے سندھی شاگرد تحریک ٹھٹہ کے صدر مجاہد بلوچ, جنرل سیکریٹری مجید خشک, پرویز چانگ, عنایت بلوچ اور عوامی تحریک کے نائب صدر رزاق چانڈیو نے کہا کہ ڈاکٹر نمرتا اور ڈاکٹر نوشین کاظمی کے قاتلوں کو بچانے کی سازش کی جا رہی ہے. ڈاکٹر نوشین اور نمرتا کے قتل کی تفیشی رپورٹ پر چانڈکا یونورسٹی انتظامیا اثانداز ہوئی ہے جس کی وجہ سے تفتیشی رپورٹ میں حقائق پیش نہیں ہو پائے.

ان قتل کے واقعات کے فوراً بعد بغیر کسی تفتیش کے چانڈکا یونورسٹی کی وائیس چانسلر نے اسے خودکشی قرار دے دیا تھا اور حال ہی میں لمس جامشورو فارینزک اور ٹیسٹ لیب نے اپنی جاری کردہ رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ ڈاکٹر نمرتا اور نوشین کاظمی کے کپڑوں سے ایک ہی مرد کے اجزاء ملے ہیں اور دونوں طالبات کے ساتھ زیادتی ہوئی تھی. ان طالبات کے قتل میں چانڈکا میڈیکل کالیج کی وی سی سمیت ساری انتظامیہ ملوث ہے. سیپٹمبر ۲۰١۹ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے متابق بھی قتل کی تصدیق ہوئی ہے. ان تمام شواہد کے باوجود تفتیشی رپورٹ میں ملزمان کو گرفتار کرنے کی سفارش نہیں کی گئی.
رہنمائوں کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے پی ایم سی کے روپ میں ون یونٹ جیسا نظام مسلط کر رکھا ہے. پی ایم سی کی وجہ سے سندھ اور بلوچستان کے ہزاروں طلبا کا مستقبل تباھ ہو رہا ہے. سندھی شاگرد تحریک, کوئٹا میں بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے, بلوچ طلباء کی جدوجہد کی حمایت کرتی ہے.
رہنمائوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت سندھ کی تعلیم کو تباھ کرنے کے لئے کوشاں ہے. ڈاکٹر عاصم جیسے کرپٹ افراد کو تعلیمی اداروں کے اعلی’ عہدوں پر مقرر کرکے تعلیم کو تباہ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے.
مظاہریں نے مطالبات پیش کیے کہ پی ایم سی کو ختم کرکے پی ایم ڈی سی کو بحال کیا جائے,تعلیمی ادارون میں خوف و حراس کرنے پئدا کرنے والے جلادوں کے خلاف سپریم کورٹ کی اعلی’ سطحی تفتیشی کمیٹی تشکیل دی جائے اور ملزمان کو سزا دیکر طالبات کے خون سے انصاف کیا جائے, طالبات سے پیش آنے والے مسئلوں کی تفتیش کرنے کے لئے جاچ کمیٹی میں ہائی کورٹ کے حاضر سروس ججوں, شاگردوں, دانشوروں, صحافیوں, وکیلوں اور سول سوسائٹی کے دیگر ممبران کو بطور رکن شامل کیا جائے. ان مسائل کی جاچ کمیٹی میں یونورسٹی انتظامیہ کو جوابدار کے طور پر شامل کیا جائے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں