82

پنجابی یونین کے زیر اہتمام پنجاب ہائوس میں بیرونِ ملک مقیم پنجابی سیوک شہزاد ناصر کے ساتھ ایک شام کا انعقاد

پنجابی یونین کے زیر اہتمام پنجاب ہائوس میں بیرونِ ملک مقیم پنجابی سیوک شہزاد ناصر کے ساتھ ایک شام کا انعقاد

لاہور( سٹاف رپورٹر )پنجابی یونین کے زیر اہتمام گزشتہ روز پنجاب ہائوس میں امریکہ میں مقیم پنجابی دانشور اور پنجابی زبان کے فروغ اور پنجابی سوشل میڈیا کی سرگرم شخصیت شہزاد ناصر کے اعزاز میں ایک شام منائی گئی۔ تقریب کی صدارت شہزاد ناصر نے کی۔ مہمانان خصوصی چانڈیو انور عزیز،احمد رضا وٹو،

ملک سعید مکرم اورندیم رضا تھے اسٹیج سیکرٹری کے فرائض افضل ساحر نے نبھائے ۔تقریب کی میزبانی مدثر اقبال بٹ اور بلال مدثر بٹ نے کی۔میاں آصف علی ایڈیٹر روزنامہ پنجابی زبان نے کہا کہ سوشل میڈیا کو پنجابی تحریک کے لیئے بااثر طریقے سے استعمال کرنے والے چند بڑے ناموں میں شہزاد ناصر کا نام بھی شامل ہے۔ وہ ملک سے باہر ہزاروں میل دور بیٹھ کر پنجابی زبان اور ثقافت کے پرچار کے لیئے کام کر رہے ہیں

، ہم ان کو مغربی پنجاب کے دل لاہور میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ نوجوان صحافی مخدوم عدیل عزیزنے کہا کہ مجھے پنجابی نیشنلزم اور پنجابی تحریک کی طرف لانے میں شہزاد ناصر کابڑا کردار ہے۔ ہمیں مسلمان اور پاکستانی ہونے کے ساتھ پنجابی قوم پرست بھی ہونا چاہیے ، ہمارے لیئے فخر کی بات ہے کہ ہم پنجابی ہیں ۔ پاکستان کے پہلے پی ایچ ڈی سکھ سکالر کلیان سنگھ کلیان کا کہنا تھا کہ پنجابی

زبان و ادب سے فروغ کے لیئے مدثر اقبال بٹ اور پنجابی میڈیا گروپ کی خدمات کو سُنہرے حروف میں لکھا جائے گا، مجھے روزنامہ بھلیکھا سے جُڑے 20 سال گزر گئے۔ ناصر شہزاد کے بارے بات کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ یہ لوگ ہمارے لیئے بہت ہی قابل احترام ہیں جو بیگانے ملکوں میں رہتے ہوئے بھی اپنی اصل کو نہیں بھولے بلکہ اپنی زبان اور ثقافت کے فروغ کے لیئے مسلسل کوشاں ہیں۔
پنجابی سیوک ،

استاد اور کوک پاکستان کوک کے روح رواں حسنین بھٹی کا کہنا تھا کہ پنجابی ہماری شناخت ہے، اس دور میں پنجابی تحریک کو سوشل میڈیا نے بہت فائدہ پہنچایا، سوشل میڈیا نے پنجابیوں کو آپس میں جوڑ دیا ہے اور سوشل میڈیا کو اس کام کے لیے استعمال کرنے والوں میں سب سے اہم نام شہزاد ناصر کا ہے۔ پنجابی شاعر، ادیب، ناول نگار اور استاد زاہد حسن کا کہنا تھا کہ پنجابی تحریک مدثر اقبال بٹ کی قیادت میں خوب ترقی کر رہی ہے، مادری زبانوں کے عالمی دن کے موقع پر پنجاب بھر میں پنجابی زبان کے حق لیے جو تقریبات اور مظاہرے ہوئے یہ اس بات کو ثبوت ہیں کہ اب وہ وقت دور نہیں

جب پنجابی اپنا حق حاصل کر لیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ شہزاد ناصر جیسے لوگ ہمارا اثاثہ ہیں ان کے ساتھ ایسے پروگرام کروانے سے باقی دوستوں کو بھی تحریک ملے گی۔پنجابی میڈیا گروپ کے صدر ندیم رضا نے کہا کہ پنجابی تہذیب صدیوں پر محیط ہے پنجابی تو اس وقت بھی تھی جب مہا بھارت لکھی گئی تھی پختون تہذیب تو کل کی بات ہے اس کی ثقافت کے بہت بڑے حصہ نے پنجابی سے جنم لیا ہے پنجاب ہاؤس تعلیمی تحقیقی مرکز کے ساتھ ساتھ آج پنجابی کی تحریکوں کا گڑھ بھی بن گیا ہے جس کے پیچھے

مدثر اقبال بٹ اور انکے دوستوں کی طویل جدوجہد اور قربانیاں ہیں۔شہزاد ناصر کے یہاں آنے سے پنجاب ہاؤس کے مان میں اضافہ ہوا ہے۔ چانڈیو انور عزیز نے کہا کہ شہزاد ناصر بہت خوبصورت شخصیت کے مالک اور امریکہ میں رہنے کے باوجود پنجاب اور پنجابیوں سے محبت کرنے والے ہیں پنجاب کی تہذیب دنیا کی قدیم تہذیبوں میں شمار ہوتی ہے۔شہزاد ناصر کی یہ خوبی ہے کہ وہ دوستوں پر تنقید اور اپنے مخالفوں کو سراہنے میں کنجوسی نہیں کرتے۔ان کا بہت زیادہ وقت سندھ میں گزرا ہے

جہاں سے متاثر ہوکر انہوں نے لاہور کا رخ کیا اس وقت پنجابی کے حوالے سے بات کرنے پر انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا تو پھر امریکہ چلے گئے لیکن آج بھی پنجاب اور شہزاد ناصر ایک دوسرے کے دل میں بستے ہیں۔ زاہدحسین نے کہا کہ کبھی وہ وقت تھا کے پنجابی کے بارے میں بات کرنا مشکل تھا لیکن اب بڑے بڑے تعلیمی ادارے بھی پنجابی کو اپنے پروگراموں کا حصہ بنانے لگے ہیں۔اقبال ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے بھی اب پنجابی کے پروگرام کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جو حوصلہ افزا ہے۔رانا احتشام نے کہا

کہ ہمارے بزرگ اپنے بچوں کے ساتھ پنجابی میں بات کرنے میں شرم محسوس کرتے تھے لیکن میں نے پنجابی سیکھ لی ہے اور میں ہر جگہ پنجابی میں گفتگو کرتا ہوں جس کا سارا کریڈٹ شہزاد ناصر کو جاتا ہے۔احمد رضا وٹو نے کہا کہ شہزاد ناصر سب کو ساتھ لیکر چلنے والی شخصیت ہیں۔اختلاف کرنا کوئی مشکل کام نہیں مشکل کام ہے

اختلافات کے باوجود سب کو ساتھ لیکر چلنا ہے۔سوشل میڈیا پیغام رسانی کا ایک ذریعہ ہے۔اصل عملی کام پیغام دینے کے بعد شروع ہوتا ہے۔ہمارے بزرگوں نے جو بیج بوئے تھے اب ان بیجوں سے کھلنے والے پھولوں کو اکٹھا کرنے کا وقت ہے۔سوشل میڈیا نے پنجابی کے خلاف تعصب کو توڑنے میں اہم کردار ادا کیا ہے جس میں شہزاد ناصر کی خدمات قابل ذکر ہیں۔پنجابی یونین کے چیئرمین مدثر اقبال بٹ نے کہا

کہ شہزاد ناصر کا کام بہت اچھا ہے جس کی تعریف بھی کرنی چاہیے اور ستائش بھی۔احمد رضا وٹو نے پنجابی تحریک کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے میں ان کی اس بات سے اختلاف کرتا ہوں کہ لاہور میں اس سال تحریک میں کمی آئی ہے بلکہ اس سال اس میں بہت تیزی آئی ہے 21 فروری کے جلسہ میں وہ لوگ بھی بڑی تعداد میں آئے جو ایسی تقریبات میں نہیں آتے تھے۔کبھی پنجابی کی بات کرنا غداری سمجھا جاتا تھا

لیکن اب پنجابی کے لیے کام کرنا بہت آسان ہے۔ہم 31 سال سے پنجابی کا اخبار بھلیکھا شائع کر رہے ہیں اور ثابت کیا ہے کہ پنجابی صحافت گھاٹے کا سودا نہیں ہے ۔ہماری جستجو جاری ہے جس میں ناکامی کا کوئی تصور نہیں ہے ہم آگے بڑھ رہے ہیں اور بڑھتے رہیں گے آنے والا وقت پنجابی کا ہے ۔ہم پنجابی کے فروغ کے لیے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی اپنے ساتھ جوڑیں گے اور پاکستان کے اندر بھی اختلاف رکھنے والوں کو پنجابی کی کاز کے لئے اکٹھا کریں گے اور اپنی منزل کو پا لیں گے۔

تقریب کے اختتام پر صدر محفل شہزاد ناصر نے کہا کہ سندھ خصوصی طور پر کراچی اور دوسرے صوبوں میں قومیت پرستی کی تحریکیںپنجاب سے نفرت کی بنیاد پر پروان چڑھیں ہیں لیکن پنجابیوں نے کبھی اس بات کو اہمیت نہیں دی۔اب وقت آگیا ہے کہ ہم بھی اپنی قوم کی بات کریں اور پنجاب کی تقسیم کرنے والوں کے خلاف متحد ہو جائیں

اور ایسی قوتوں کا مقابلہ کریں انہوں نے پنجابی کے فروغ کے لئے کام کرنے پر مدثر اقبال بٹ ،احمد رضا وٹو اور ان کے ساتھیوں کا شکریہ ادا کیا۔اسٹیج سیکرٹری افضل ساحر نے تقریب کے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔کیپشن پٹی:پنجابی یونین کے زیر اہتمام پنجاب ہائوس میں امریکہ میں مقیم پنجابی سیوک شہزاد ناصر کے ساتھ ایک شام کے موقع پر مدثر اقبال بٹ،شہزاد ناصر، ندیم رضا، احمد رضا وٹو، ملک سعید مکرم، بلال مدثر بٹ، چانڈیو انور عزیز، کلیان سنگھ کلیان، زاہد حسن، میاں آصف علی، ندیم اقبال باہو، افضل ساحر، مخدوم عدیل اور حسنین بھٹی اظہارِ خیال کررہے ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں