پنڈی بھٹیاں: قدیم لوری میلہ سخی سرور کی تین روزہ تقریبات کا آغاز
پنڈی بھٹیاں(تحصیل رپورٹر/عامر شہزاد سے)سید احمد جو سلطان سخی سرور اور لکھ داتا کے نام سے مشہور ہیں، بارہویں صدی کے ایک صوفی بزرگ تھے جن کا تعلق خطہ پنجاب پاکستان سے تھا۔سخی سرور کی ولادت ملتان کے ایک موضع کرسی کوٹ میں 524ھ 3 اپریل (1130ء) میں ہوئی اور پھر ان کے بھائی عبد الغنی المعروف خان جٹی یا خان ڈھوڈا نے جنم لیا۔سید احمد کے دیگر کئی القاب اور نام ہیں جن سے وہ جانے جاتے ہیں جیسے ،سلطان، لکھ داتا، نگہ والا پیر، لالن والی سرکار اور روہیا والا۔ ان کے پیروکار خود کو سلطانی اور سروری کہتے ہیں۔
پنڈی بھٹیاں قدیم میلہ سخی سرور کی تین روزہ تقریبات کا آغاز ہو گیا ہزاروں افراد کی شرکت ۔ تفصیل کے مطابق وسطی پنجاب کا یہ قدیم میلہ جو روحانی شخصیت حضرت سخی سرور ؒکے نام سے منسوب ہے ہر سال مارچ کے پہلے ہفتہ میں یہاں لگتا ہے اس میلہ میں پنجاب بھر سے دور دراز علاقوں سے ہزاروںکی تعداد میں لوگ شرکت کرتے ہیں، میلہ سابق روایات کے مطابق 2 مارچ کو یہاں شروع ہوا اور 6 مارچ کو آخری تقریبات کے بعد اختتام پذیر ہوگا۔
اس میلہ کو عرف عام میں سنگاں دا میلہ ۔لوری میلہ اور قدماں دا میلہ کے نام سے لکھا اور پکارا جاتا ہے۔دکاندار حضرات دکانوں کی سجاوٹ اور اُس میں سامان کی آرائش کیساتھ ساتھ عارضی دکانیں اور سٹال بھی لگائے جاتے ہیں اس میلہ کی تاریخ کچھ یوں ہے کہ وزیر آباد کے نزدیک قصبہ دھونکل سے
حضرت سخی سرور اپنے ساتھیوں کے ساتھ جن کو سخی سرور کے سنگ کہا جاتا ہے کو لیکر تبلیغ دین کے سلسلہ میں نکلے اور جس جس جگہ پر رات کو (قیام) پڑائو کیا اُس اُس جگہ پر اُن کے عقیدت مندوں نے یاد کے طور پر میلہ لگانا شروع کر دیا جس کا اختتام ڈیرہ غازی خاں کے قریب قصبہ سخی سرور میں اُن کے دربار پر جا کر ہوتا ہے اس مرتبہ میلہ میں حسب سابق ہزاروں کی تعداد میں لوگ شرکت کر رہے ہیں۔
کسی بھی معاشرے کی پہچان اس کی ثقافت سے ہوتی ہے وہ قومیں ہمیشہ زوال کا شکار ہوتی ہیں جو اپنی تہذیب و ثقافت کو بھول جاتی ہیں لوک وراگ اپنی ثقافت کو ہمیشہ زندہ رکھنے کے لیے اقدامات کررہی ہے