ڈپٹی اسپیکر کی 3 اپریل کی رولنگ پر سپریم کورٹ کچھ دیر میں فیصلہ سنائے گی
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی 3 اپریل کی رولنگ پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے از خود نوٹس کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا جو اب سے کچھ دیر میں سنایا جائے گا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے آج کی سماعت میں ریمارکس دیے کہ ایک بات تو ہمیں نظر آرہی ہے کہ اسپیکر کی رولنگ غلط ہے۔
سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل خالد جاوید خان بھی ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کا دفاع کرنے سے دستبردار ہوگئے۔
سپریم کورٹ میں آج کی سماعت کا مکمل احوال یہاں پڑھیں
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ قومی مفاد اور عملی ممکنات دیکھ کر ہی آگے چلیں گے، آج روپے کی قدر گرگئی ہے، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت 190 روپے تک پہنچ چکی ہے، اسٹاک مارکیٹ بھی نیچے گر رہی ہے،ایک شہری کے طور پرکہتا ہوں کمزور نہیں مضبوط حکومت چاہیے۔
سپریم کورٹ میں دورانِ سماعت چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ تحریک عدم اعتماد کے دوران اسمبلیاں تحلیل نہیں کی جاسکتیں، ایساکرنا آئین کے منافی ہے، اسمبلی تحلیل نہ ہوتی تو ممکن تھا اپوزیشن کچھ کرلیتی، اصل مسئلہ اسمبلی تحلیل ہونے سے پیدا ہوا، 172اراکین کی ضرورت تحریک عدم اعتماد پیش کرنےکیلئے نہیں، ووٹنگ کیلئےہوتی ہے، اسپیکر کی رولنگ نے اسمبلی توڑنےکا راستہ ہموار کیا، دیکھنا ہے یہ کوئی آئین کے مینڈیٹ کو شکست دینے کا گریٹر ڈیزائن تو نہیں؟ اگرکوئی بھی ناکام ہورہا ہو تو ایسے رولنگ لاکر نئے الیکشن کرالے، انتخابات پر اربوں روپے خرچ ہوتے ہیں۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمے میں کہا کہ آپ کہتے ہیں اسمبلی بحال ہوئی تو سڑکوں پر لڑائیاں ہوں گی؟ ہم چاہتے ہیں پارلیمنٹ کامیاب ہو اور کام کرتی رہے۔
سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ آیا قبول کریں گے، وزیراعظم
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ آیا قبول کریں گے، تحریک انصاف نئے انتخابات کیلئے تیار ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے قانونی ٹیم سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی سازش کو کسی طور پر کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
اگر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ غلط ہے تو پارلیمنٹ کی پرانی پوزیشن بحال ہوجائے گی، فضل الرحمان
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ آئین اور قانون کے تحت فیصلہ سازی کا ادارہ ہے،ثالثی اور ذاتی اجتھاد کے تحت فیصلہ نہیں کیا کرتی۔
انہوں نے کہا کہ اگر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ غلط ہے تو پارلیمنٹ کی پرانی پوزیشن بحال ہوجائے گی،اگر اس کے برعکس کوئی فیصلہ آتا ہے تو یہ معزز جج کی ذاتی خواہش تو ہوسکتی ہے مگر قانون اور آئین کے تحت فیصلہ نہیں، جج کا کام قانون اور آئین کے تحت فیصلہ کرنا ہوتا ہے، مصلحتوں اور مفادات کے تحت نہیں، قومی مفاد کا فیصلہ سیاسی حکومتوں نے کرنا ہوتا ہے معزز عدالتوں نے نہیں۔