29

پاکستان کے23ویں وزیراعظم کاانتخاب،پی ٹی آئی کابائیکاٹ

پاکستان کے23ویں وزیراعظم کاانتخاب،پی ٹی آئی کابائیکاٹ

پاکستان کے 23ویں وزیراعظم کا انتخاب آج ہورہاہے،ڈپٹی اسپیکرقاسم سوری نے قومی اسمبلی اجلاس کی کی صدارت کی۔ شاہ محمود قريشی پی ٹی آئی اور شہبازشريف متحدہ اپوزيشن کی طرف سے اُميدوار ہيں۔

ملک کے نئےوزیراعظم کے انتخاب کے لیےپیر کی دوپہر3 بجے قومی اسمبلی کے اجلاس کا آغاز ہوا۔

ایوان میں اجلاس شروع ہوتے ہی شور شرابا شروع ہوگیا۔ اس موقع پرقائم مقام اسپیکر نے رولنگ پروضاحت پیش کردی۔

انھوں نے بتایا کہ رولنگ کا فیصلہ قومی اسمبلی کےمحافظ کے طور پر کیا اورغیر ملکی مراسلہ زیر بحث لایا گیا۔

قاسم سوری نے بتایا کہ عدم اعتماد کی تحریک غیرملکی سازش ہے،اسپیکرقومی اسمبلی اسدقیصرکو بھی مراسلہ دکھایا گیا تھا اوریہ مراسلہ ابھی میرے پاس بھی ہے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ کیا وزیراعظم کا قصور آزاد خارجہ پالیسی کی بات کرنا تھا اور انھیں اسلاموفوبیا پر بات کرنے کی سزا ملی اور کیا یہ غلامی ہم کو کرنی ہے۔

میاں شہبازشریف اور شاہ مخدوم قریشی کے مابین وزارت اعظمی کےلیےمقابلہ ہوگا۔

اتوارکو کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا مرحلہ گرماگرم رہا اور شاہ محمود قریشی کی سیاسی مخالفین سے تلخ کلامی ہوئی۔

شاہ محمود قریشی کے کاغذات نامزدگی تو کسی مخالفت کے بغیر منظور ہو گئےتاہم شہباز شریف کے کاغذات پر بابراعوان نے نیب مقدمات سمیت کئی اعتراضات اٹھائے۔

بابراعوان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف پرمالی کرپشن کا چارج ہے،دنیا کا پہلا وزیراعظم بنے گا جو کہ 10 مہینے سے ضمانت پر ہے۔

اسمبلی سیکرٹریٹ نے بابراعوان کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے شہبازشریف کے کاغذات نامزدگی منظورکرلئے۔

احسن اقبال نے پی ٹی آئی کے اعتراضات کو بلاجواز قرار دیا اور کہا کہ بابراعوان کےاعتراضات بالکل غیرمنطقی اورغیرمناسب تھے۔

متحدہ اپوزیشن کے امیدوار شہبازشریف نے 11 کاغذات نامزدگی خود جمع کرائے۔ شاہ محمود قریشی کےکاغذات نامزدگی ان کےصاحبزادے زین قریشی اور پی ٹی آئی رہنماؤں نے اسمبلی سیکرٹریٹ کے حوالے کئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں