24

پیٹرول پر سبسڈی جاری نہیں رکھ سکتے، اس پر وزیراعظم کو فیصلہ کرنا ہوگا، وزیر خزانہ

پیٹرول پر سبسڈی جاری نہیں رکھ سکتے، اس پر وزیراعظم کو فیصلہ کرنا ہوگا، وزیر خزانہ

اسلام آباد (بیورو رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ انشاءاللہ عوام دوست بجٹ دیں گے، مئی اور جون میں پیٹرول سبسڈی کا96 ارب روپے تک کا خرچہ ہے، جوکہ پاکستان کی سویلین حکومت چلانے کے خرچے سے دگنا ہے، پیٹرول پر سبسڈی جاری نہیں رکھ سکتے، اس پر وزیراعظم کو فیصلہ کرنا ہوگا

،ن لیگ کے دور میں بجٹ خسارہ 1600 ارب روپے تھاجبکہ تحریک انصاف حکومت 5575 ارب روپے کا خسارہ چھوڑ کرگئی ہے،ہم قیمتوں میں کمی کریں گے، روئیں گے نہیں، پاکستان میں روپے کو مستحکم کریں گے،عمران خان اور بزدار نے صرف تختیاں لگائی ہیں، سمجھ نہیں آیا عمران خان کی حکومت بدعنوان زیادہ تھی یا نااہل، عمران خان نے سالانہ قرض 900 فیصد بڑھا دیا، آج ایک کروڑ 35 لاکھ بچے مفلسی میں زندگی گزار رہے ہیں،

ایکسپورٹ ضرور بڑھی لیکن مہنگائی بھی بڑھ گئی ہے، ایکسپورٹ سے زیادہ امپورٹ بڑھ گئی ہے، ایس این جی پی ایل میں دو سو ارب سے زیادہ نقصان ہوا ہے، گیس سیکٹر کا اس سے پہلے کوئی سرکلر ڈیٹ نہیں تھا، آج 15سو ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ گیس سیکٹر میں ہے،نئی حکومت اور وفاقی کابینہ کی تشکیل کے بعد وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس کے بعد وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میںمیڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کاکہنا تھا

کہ کچھ عرصہ پہلے یوریا اتنی سستی تھی کہ برآمد کرنی کی بات کی گئی پھر سمگل کردی گئی وزیراعظم شہباز شریف نے یوریا کی کمی پر کمیشن قائم کرنے کی ہدایت کردیانکوائری کے بعد کمیشن کی رپورٹ اوپن کی جائے گی ، آج رات آئی ایم ایف حکام سے ملاقات کیلئے جا رہا ہوں،وزیراعظم نے ہدایت کی کہ آئی ایم ایف سے پروگرام بحال کرنے کے لیے درمیانی راستہ نکالیںانشاءاللہ آپ کو عوام دوست بجٹ دیں گے، پیٹرول پر سبسڈی جاری نہیں رکھ سکتے، اس پر وزیراعظم کو فیصلہ کرنا ہوگا،

مئی اور جون میں پیٹرول سبسڈی کا96 ارب روپے تک کا خرچہ ہے، یہ پاکستان کی سویلین حکومت چلانے کے خرچے سے دگنا ہے، جسے ہم جاری نہیں رکھ سکتے۔ عمران خان بارودی سرنگ لگاکر گئے ، ڈیزل اور پیٹرول پر ٹیکس نہیں لیا،عمران خان نے شہباز شریف کی حکومت کو مشکل میں ڈالا ہے، پیٹرول سستا کرنا کوئی مہربانی نہیں ہوتی کیونکہ عوام کے ہی پیسے ہوتے ہیں۔مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا

کہ 52 روپے ڈیزل پر سبسڈی ہے اور 21 روپے پیٹرول پر ہے، اپریل میں سبسڈی کی مد میں 68 ارب روپے کا خرچہ ہوا ہے جو کل منظور کیا گیا اور اوگرا کے مطابق مئی اور جون میں 96 ارب روپے تک کا خرچہ ہے، یہ پاکستان کی سویلین حکومت چلانے کے خرچے سے دگنا ہے، جسے ہم جاری نہیں رکھ سکتے، اس پر وزیراعظم کو فیصلہ کرنا ہوگا، آئی ایم ایف سے میری ملاقات ہوجائے پھر اس پھر بات کروں گا۔وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایک خط دکھا رہا ہوں جو پی ٹی آئی کی نااہلی اور بدعنوانی بیان کرتاہے

، خط دکھاؤں گا اور چھپا کر ساتھ نہیں لے جاؤں گا،وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے پریس بریفنگ کے دوران خط لہرا دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف والے 5575 ارب روپے کا خسارہ چھوڑ کرگئے ہیں، ن لیگ کے دور میں بجٹ خسارہ 1600 ارب روپے تھا، عمران خان نے 4 سال میں 20 ہزار ارب سے زائد قرض لیا، مسلم لیگ ن 2 ہزار ارب روپے قرض لیا کرتی تھی،عمران خان ساڑھے 4 ہزار ارب روپے سالانہ قرض لے رہے تھے،

انہوں نےایک ڈالر بھی واپس نہیں کیا اور بھاری قرض لینےکے باجود ایک اینٹ بھی نہیں لگائی، ایک اسکول نہیں بنایا،عمران خان اور بزدار نے صرف تختیاں لگائی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سمجھ نہیں آیا عمران خان کی حکومت بدعنوان زیادہ تھی یا نااہل، ہم قیمتوں میں کمی کریں گے، روئیں گے نہیں، پاکستان میں روپے کو مستحکم کریں گے، عمران خان کی حکومت میں دوسرے سال منفی فیصد شرح نمو تھی،

اشیائے خوردونوش میں موجودہ وقت میں مہنگائی 17.3 فیصد ہے،ٹیکس محاصل 11 فیصد سے کم ہو کر 9 فیصد پر آگئے ہیں۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ عمران خان نے سالانہ قرض 900 فیصد بڑھا دیا، آج ایک کروڑ 35 لاکھ بچے مفلسی میں زندگی گزار رہے ہیں، ایکسپورٹ ضرور بڑھی لیکن مہنگائی بھی بڑھ گئی ہے، ایکسپورٹ سے زیادہ امپورٹ بڑھ گئی ہے، ایس این جی پی ایل میں دو سو ارب سے زیادہ نقصان ہوا ہے،

گیس سیکٹر کا اس سے پہلے کوئی سرکلر ڈیٹ نہیں تھا، آج 15سو ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ گیس سیکٹر میں ہے،تحریک انصاف نے برآمد کی بجائے درآمد بڑھائی ،شہبازشریف اب معیشت کو ٹھیک کریں گے،آپ ضرور تنقید کریں لیکن لاجک کے ساتھ،ہم آئی ایم ایف کے پروگرام کو دوبارہ ٹریک پر لے کر آئیں گے۔کابینہ کو آج بتایا 1500 ارب کا سرکولر ڈیٹ ہےخان صاحب اپنی …

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں