21

انتظامیہ کی نااہلی کے خلاف گزشتہ روز قومی شاہراھ پر لگے ہوئے دہرنے کے بعد ڈی سی آفس ٹھٹھہ کے دربار ھال میں اجلاس منعقد ہوا

انتظامیہ کی نااہلی کے خلاف گزشتہ روز قومی شاہراھ پر لگے ہوئے دہرنے کے بعد ڈی سی آفس ٹھٹھہ کے دربار ھال میں اجلاس منعقد ہوا

ٹھٹھہ نمائندہ
ٹھٹھہ ضلع میں پانی کی شدید قلت،پانی کی غیر منصفانہ تقسیم اور محکمہ آبپاشی کی انتظامیہ کی نااہلی کے خلاف گزشتہ روز قومی شاہراھ پر لگے ہوئے دہرنے کے بعد ڈی سی آفس ٹھٹھہ کے دربار ھال میں اجلاس منعقد ہوا، جس میں وزیراعلی سندھ کے معاون خصوصی سید ریاض حسین شاہ شیرازی، ڈپٹی کمشنر ٹھٹھہ غضنفر علی قادری،آبپاشی،پبلک ھیلتھ، میونسپل، ٹائون کمیٹیز کے عملدار، آبادگار،

سیاسی سماجی رہنماؤں،وکلاء شھری اور صحافیوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں پینے کے پانی کی قلّت، انتظامی نااہلی اور دیگر کوتاہیوں کی نشاندھی کی گئی ساکرو سب ڈویژن کے آبادگاروں کی جانب سے پانی کی چوری،ناجائز کٹ کی شکایات کی گئی اجلاس میں ڈپٹی کمشنر ٹھٹھہ نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پانی کا شدید بحران ہے پورے سندھ میں یہ ہی صورتحال ہے مگر جو پانی ٹھٹھہ کو مل رہا ہے اس کی تقسیم کو شفاف بنایا جائے۔ وزیراعلی سندھ کے معاون خصوصی سید ریاض حسین شاہ شیرازی نے کہا

کہ یہ حقیقت ہے کہ لوگ پانی کے لیے پریشان ہیں پانی کی قلّت ہے مگر پانی کی تقسیم والا عمل شفاف نہیں لوگ شوق میں احتجاج نہیں کر رہے مجبور ہو کر روڈ پر نکلے ہیں اجلاس میں آبادگار رہنماؤں حنیف سومرو، ایس ٹی پی کے ضلع صدر سید جلال شاہ، پریس کلب ٹھٹھہ کے صدر اقبال جاکھرو، نظیر جاکھرو،پورھیت مزاحمت کے لطف علی ھالو، حاجی غلام مصطفیٰ جاکھرو،حاجی خیر محمد بروھی، حاجی حسن جاکھرو، اور دیگر نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ٹھٹھہ ضلع میں پینے کے پانی کا شدید بحران ہے لوگ سخت پریشان حال بنے ہوئے ہیں مانتے ہیں کہ پانی کی شدید قلّت ہے

مگر جو پانی ٹھٹھہ کو مل رہا ہے اس کی تقسیم کو شفاف بنایا جائے ہمارے احتجاجی دہرنے کا مقصد یہ نہیں تھا کہ فلاح ایس ڈی او یا داروغہ کو ہٹایا جائے مگر ہم چاہتے ہیں کہ جو نظام کی خرابی ہے انتظامی غفلت ہے اس کو درست کیا جائے ٹھٹھہ ضلع کو پینے کا پانی مستقل بنیادوں پر کینجھر جھیل سے دیا جائے جس کے لیے عملی طور پر پیش و رفت کی جائے اور وارا بندی شفاف اور برابری کی بنیادوں پر کی جائے سب ڈویژن ٹھٹھہ کو گزشتہ دو ماہ سے پانی نہیں مل رہا جو سراسر ظلم ہے مال مویشی، انسانی آبادی،

اور آبی جیوت پانی کے لیے تڑپ رہے ہیں زراعت مکمل تباہ ہو گئی ہے پانی کی قلّت کے باعث انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے بوکھ بدحالی اور بیروزگاری گھر کر گئی ہے لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں اگر یہ صورتحال رہی تو حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں جس پر ڈی سی ٹھٹھہ نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے یہ بات تسلیم کی کہ واقعی حالات بہت خراب ہیں پانی کی تقسیم کو شفاف بنانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا آج سے ایمرجنسی نافذ کر کے ڈی سی آفس میں سیل قائم کرتے ہیں جو ساری صورتحال کو مانیٹر کرے گا

اور ایک کمیٹی بھی تشکیل دی جائے گی جس میں آفیسر آبادگار سیاسی سماجی رہنما اور صحافیوں کو بھی شامل کیا جائے گا پانی چوری اور ناجائز کٹ کے خلاف پولیس اور رینجرز کی مشترکہ کارروائی کی جائے گی جو بھی پانی کی چوری میں ملوث ہوگا اس کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا جس آفیسر کو کام نہیں کرنا وہ یہاں سے بدلی کروا کر جا سکتا ہے اجلاس میں محکمہ آبپاشی کے عملداروں ای سی سھیل حمید بلوچ رحیم قریشی اور عدیل شاہ نے بریفننگ دیتے ہوئے کہا کہ سکھر بیراج پر اس وقت اپ 28 ہزار سیکڑو اور ڈائون میں 9 ہزار کیوسک پانی ہے جبکہ کوٹری بیراج میں 4900 کیوسک پانی ہے

پانی کی شدید قلّت ہے ٹھٹھہ کو 6 دن اور گھوڑاباری اور ساکرو کو 12 دن پانی دیا جائے گا جس پر شدید احتجاج کرتے ہوئے رہنماؤں نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ یہ روٹیشن قبول نہیں ٹھٹھہ کو کم سے کم دس دن تک پانی دیا جائے اگر احتساب کرنا ہے تو سب کا کریں اور برابری کی بنیاد پر کریں کسی مسکین کو قربانی کا بکرا بنا کر جاگیر داروں اور بااثروں کو بچانے کی کوشش نہ کی جائے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا

کہ گھوڑاباری اور ساکرو کو 12 دن جبکہ ٹھٹھہ کو 8 دن پانی دیا جائے گا ارسا کی جانب سے 60 ہزار کیوسک پانی دیا جا رہا ہے جس کو پہنچنے میں کچھ وقت لگے گا جیسے ہی پانی آئے گا تو صورتحال بہتر ہو جائے گی سب ڈویژن ٹھٹھہ کے ندی نالیوں میں آج سے پانی چھوڑا جائے گا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں