پناہ کے زیر انتظام میٹھے مشروبات کے صحت اورمعشیت پرنقصانات سے متعلق نیشنل ڈائیلاگ کااہتمام،
ڈاکٹر آصف محمود جاہ وفاقی ٹیکس محتسب نے کہاکہ پناہ کاکام قابل تحسین ہے،میٹھے مشروبات زہر قاتل ہیں،جن کی روک تھام ضروری ہے،پناہ کے مقصدمیں ہم ان کے ساتھ ہیں،طب نبوی ﷺکواپنائیں،سادہ زندگی اپنائیں،میٹھے مشروبات کی جگہ پانی پیں،صاف اورمیٹھاپانی صحت کیلئے بہترین ہے،بلوچستان میں آج بھی لوگ گدلہ پانی پیتے ہیں،ہم نے تھرپارکرمیں 1200کنوئیں لگائے ہیں،پناہ بھی خیرکاکام کررہی ہے،پناہ کی وجہ سے لوگوں میں شعور آرہاہے،ہم مکمل طورپرمیٹھے مشروبات پرٹیکس بڑھانے پراتفاق کرتے ہیں،اس سے متعلق تجاویز ہم نے ایف بی آر کوبھجوادی ہیں۔وفاقی محتسب پناہ کے ساتھ ہے،مل کرساتھ چلیں گے۔
گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکیوبیٹرز کے کنسلٹنٹ منور حسین نے کہا کہ شکر والے مشروبات پر ٹیکس بڑھانے کی حمایت کرنے کے لیے کافی عالمی اور مقامی شواہد موجود ہیں،عالمی بینک کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق میٹھے مشروبات پر ٹیکس بڑھانے سے اس کی کھپت کے ساتھ، موٹاپا، ذیابیطس، امراض قلب اور دیگر دائمی امراض میں کمی آئے گی، مطالعہ اس بات کی بھی عکاسی کرتا ہے کہ ٹیکس جتنا بڑا ہوگا، صحت کو اتنا ہی بڑا فائدہ ہوگا۔
مطالعہ سے اہم نتائج اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ زیادہ ٹیکس لگانے کے بعد پہلے 10 سالوں میں اوسط ٹیکس ریونیو پاکستان میں میٹھے مشروبات ٹیکس کے ذریعے جمع ہونے والے موجودہ ریونیو سے نمایاں طور پر زیادہ ہوگا،میٹھے مشروبات پر ٹیکس بڑھانے سے ریونیو میں اضافہ اور لوگوں کوصحت مند رکھنے کے لیے فائدہ مندثابت ہوگا، وزارت خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو چاہیے کہ وہ تمام قسم کے شکر والے مشروبات بشمول سوڈاس، جوسز، انرجی ڈرنکس، آئسڈ ٹی، ذائقہ دار دودھ اور دیگر مشروبات پر زیادہ ٹیکس عائد کریں، جو آئندہ قومی بجٹ10جون 2022 میں پیش کیا جائے گا۔
ڈاکٹر خواجہ مسعود احمد، نیشنل کوآرڈینیٹر نیوٹریشن اینڈ این ایف اے وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن نے کہا کہ قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے آئندہ بجٹ 2022-23 میں تمام قسم کے شکر والے مشروبات پر ٹیکس کو کم از کم 20 فیصد تک بڑھاناچاہیے۔