45

سینٹر فار ایروسپیس اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز اسلام آباد میں سیمینار منعقد

سینٹر فار ایروسپیس اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز اسلام آباد میں سیمینار منعقد

01 جون 2022: سینٹر فار ایروسپیس اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز اسلام آباد میں سیمینار بموضوع “گلگت بلتستان قومی سالمتی کے تناظر میں” منعقد ہوا۔ جس میں ماہرین امور گلگت بلتستان نے شرکت کی۔اس سیمینار میں متفقہ طور پر اظہار کیا گیا کہ گلگت بلتستان کو عارضی صوبے کا درجہ دینا چاہیے۔
ان ماہرین میں میجر جنرل احسان محمود ڈائریکٹر جنرل انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز ریسرچ اینڈ انالیسس،محترم افضل علی شگری سابق آئی جی پولیس، سابق جسٹس جناب سید منظور گیالنی سابق جسٹس آزاد جموں و کشمیر، اور ڈائریکٹر جنرل انسٹیٹیوٹ برائے اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد جناب امبیسڈر اعزاز احمدچوہدری شامل تھے۔
اپنے تعارفی خطاب میں ایئر مارشل فرحت حسین خان (ریٹائرڈ) صدر سنٹر فار ایروسپیس اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز نے اس بات پر روشنی ڈالی کے افغانستان، چین اور جموں کشمیر کے ساتھ جغرافیائی حدود ملنے کی وجہ سے گلگت بلتستان کو تزویراتی لحاظ سے اہمیت حاصل ہے۔ صدر صاحب نے اس بات پر افسوس کااظہار کیا کہ عوام کی دہائیوں پرانی خواہش اور پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے پختہ عزم کے باوجودگلگت بلتستان ابھی تک نہ تو پاکستان کا صوبہ ہے اور نہ ہی وفاق کا حصہ ہے۔

انہی وجوہات کی بنا پر گلگت بلتستان کے عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے اور یہ لوگ ملکی فیصلہ سازی میں کسی بھی طور پر شریک نہیں ہیں، جوکہ باعث تشویش ہے۔ اس امر کو پاکستانمخالف قوتیں اور دشمن اپنے مفاد کے لیے استعمال کرتے ہوئے پاکستان کی قومی سالمتی اور قومی مفاداتکو ٹھیس پہنچا سکتے ہیں۔ماہرین نے گلگت بلتستان کے سماجی و سیاسی پہلوؤں، تزویراتی اہمیت، قانونی و آئینی حیثیت، اور سفارتیبیانیے کے موضوعات پر اپنے خیاالت اور تاریخی عوامل کو اجاگر کیا۔

اپنے اختتامی کلمات میں صدر سنٹر فار ایروسپیس اینڈ سکیورٹی سٹڈیز ائیرمارشل فرحت حسین خان (ریٹائرڈ)نے پینل کے اتفاق رائے کو دہرایا کہ 2017 کی سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات اور جنوری 2019 کےسپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے مطابق گلگت بلتستان کو عارضی صوبے کا درجہ دیا جانا چاہیے،اور یہی اختیار آزاد جموں و کشمیر کو بھی دیا جانا چاہیے۔ اور اس میں کوئی قومی یا بین الاقوامی رکاوٹموجود نہیں ہے۔ تاہم بھارتی دروغ بیانی کا مقابلہ کرنے کے لیے اس معاملے پر ریاست کے بیانیے کو بہتر
اور جامع بنانا بہت ضروری ہے۔گلگت بلتستان کے عوام کو بااختیار اور قومی امور میں سٹیک ہولڈر بنانا چاہیے کیونکہ وہ اتنے ہی اچھےپاکستانی ہیں جتنا کے باقی صوبوں کے لوگ ہیں۔ گذشتہ 70 سالوں میں گلگت بلتستان کی عوام صبر و تحملکا مظاہرہ کرنے پر تعریف کے مستحق ہیں۔سیمینار میں گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے سکالرز، محققین، صحافی اور طلباء نے شرکت کی اورسوال و جواب کے دور میں خوب بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں