40

قبائلی ضلع مہمند کے مختلف علاقوں میں پینے کے پانی کی شدید قلت

قبائلی ضلع مہمند کے مختلف علاقوں میں پینے کے پانی کی شدید قلت

ضلع مہمند(افضل صافی )قبائلی ضلع مہمند کے مختلف علاقوں میں پینے کے پانی کی شدید قلت، طویل خشک سالی کے باعث علاقے میں پانی کی سطح مسلسل نیچے گرتی جارہی ہے۔تحصیل حلیمزئی کے ہیڈکوارٹر اور دیگر علاقوں میں پانی کی ٹینکر کی قیمت تین ہزار روپے سے تجاوز کرگئی۔جبکہ میاں منڈی میں ایک کین کی قیمت چالیس روپے تک پہنچ گئی۔منتخب نمائندے علاقے کے عوام کودرپیش بنیادی مسائل حل کرنے میں ناکام۔علاقے میں سرکاری محکموں کی جانب سے کنویں کھودنے کو پیسے کا ضیاع قرار۔
تفصیلات کے مطابق قبائلی ضلع مہمند کے مختلف علاقوں خویزئی،بائزئی،صافی، پنڈیالی اور تحصیل حلیمزئی میں پینے کے پانی کی شدید قلت پیداہوگئی ہے۔اس ضمن میں تحصیل حلیمزئی کے ہیڈکوارٹر غلنئی، میاں منڈی اور گردونواح میں پانی کے فی ٹینکر کی قیمت تین ہزار روپے جبکہ ایک کین کی قیمت چالیس روپے تک پہنچ گئی ہے۔جس کی وجہ سے علاقے میں پینے کے پانی کی شدید بحران پیدا ہوگئی ہے۔ماہرین کے مطابق اگر علاقے میں یہ صورتحال اسی طرح جاری رہا تو عوام نقل مکانی پر مجبور ہوجائیں گے

۔اسی طرح علاقے میں سرکاری محکموں کی جانب سے کنوؤں کی کھودنے کو سرکاری خزانے سے پیسے کا ضیاع قراردیا گیا ہے۔کیونکہ ایک کنویں پر لاکھوں روپے خرچ کئے جاتے ہے جوکہ ایک گھرانے کی ضرورت کو بھی پورا نہیں کرتے۔اسی طرح علاقے کے عوام کو درپیش پینے کے پانی کی سنگین مسئلے پر منتخب عوامی نمائندوں نے بھی خاموشی اختیار کرلی ہے۔اور علاقے میں پینے کے پانی کی بحران کے خاتمے کیلئے ٹھوس منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے مستقبل میں یہ مسئلہ مزید گھمبیرہوتا جارہا ہے۔

اس سلسلے میں علاقے کے عوام نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں بارنی ڈیمز تعمیر کئے جائیں۔اور سرکاری سکیموں کیلئے مختص بجٹ کنویں کھودنے کی بجائے چیک ڈیمز اور سمال ڈیمز پر خر چ کی جائیں۔تاکہ علاقے میں مسلسل گرتی ہوئی پانی کی سطح بہتر ہونے میں مدد مل سکیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں