34

ٹھٹھہ: بانی عوامی تحریک رسول بخش پلیجو کی چھوتی برسی جنگ شاہی گوٹھ منگر خان پلیجو میں منائ گئ

ٹھٹھہ: بانی عوامی تحریک رسول بخش پلیجو کی چھوتی برسی جنگ شاہی گوٹھ منگر خان پلیجو میں منائ گئ

ٹھٹھہ (نمائندہ ) عوامی تحریک کے سربراہ رسول بخش پلیجو صاحب کی چوتہی برسی کے موقعے پر عوامی تحریک کی جانب سے ان کی آخری آرامگاہ، جنگشاہی کے نزدیک گائوں منگر خان پلیجو میں عظیم الشان جلساء عام کرکے خراج تحسین پیش کی گئی.

سندھ کے پانی پر ڈاکوں، سندھ میں لاکھوں غیر ملکی پناہگیروں کا سیلاب لاکر، سندھیوں سے ان کی دھرتی چھین کے نیا اسرائیل بنانے کی سازش کے خلاف اور سندھ کے قومی وسیلوں کی مالکی اور محنت کش عوام کے حق حکمرانی کی حاصلات کے لیے رسول بخش پلیجو کی شروع کی گئی

جدوجہد کو جاری رکھنے کا عظم اٹھا کر، لاکھوں کی تعداد میں خواتین، مزدوروں، کسانوں، بچوں، بوڑھوں، شاگردوں، ادیبوں صحافیوں اور مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں نے ان کی آخری آرامگاہ پنہنچ کر قومی اور انقلابی گیتوں کی گونجار میں سلامی دی.

جلسہ عام میں عوامی تحریک کہ مرکزی صدر ڈ اکٹر رسول بخش خاصخیلی٬ مرکزی سینیئر نائب صدر عبدالقادر رانٹو٬ سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے مرکزی صدر سید زین شاھ٬ ایے این پی صوبا سندھ کے جنرل سیکریٹری یونس بونیری٬ سندہیانی تحریک کی مرکزی صدر سبہانی ڈ اھری٬ عوامی تحریک کی مرکزی نائب صدر حورالنسا پلیجو

٬ ایڈ ووکیٹ سجاد احمد چانڈ یو٬ نور احمد کاتیار٬ تحریک نسوان کی بانی شیما کرمانی٬ استقلال پارٹی کہ چیئرمین منظور گیلانی٬ پختونخوا ملی عوامی پارٹی صوبہ سندھ کہ صدر نزیر جان بلوچ٬ عوامی جمہوری پارٹی کہ صدر سید لال شاھ٬ عوامی ورکرز پارٹی صوبہ سندھ کہ صدر کامریڈ ضیا بھٹی٬ سرائیکستان قومی اتحاد کہ چیئرمین خواجہ غلام فرید کوریجا

٬ پاکستان سرائیکی پارٹی کہ رہنما ایڈ ووکیٹ شفقت حسین٬ پاکستان قومی مہاذ آزادی کہ مرکزی آرگنائزر٬ اظہر جمیل٬ سندھی ہاری تحریک کہ مرکزی صدر ڈ اکٹر دلدار لغاری٬ سندہی مزدور تحریک کہ مرکزی صدر حاجی خان سمون٬ سندھی شاگرد تحریک کہ مرکزی صدر عاطف ملاح٬ سندھی گرلس اسٹوڈ نٹ تحریک کی مرکزی صدر ساجدہ پرھیاڑ

٬ سجاگ بار تحریک کہ مرکزی صدر اعتزاز گائینچو٬ نامور ادیب مسعود نورانی٬ جامی چانڈ یو٬ نظیر لغاری٬ رئوف ساسولی٬ عمراہ سموں اور دیگر رہنمائوں نے شرکت کی۔ شرکت کی. جلساء عام میں سندھی گرلس اٹوڈنٹس تحریک کی طالبات اور سجاگ بار تحریک کے بچوں نے پریڈ کی صورت میں اپنے قائد کو سلامی پیش کی اور مشہور آرٹسٹ شیما کرمانی نے اپنے فن کے ذریعے پلیجو صاحب کو خراج تحسین پیش کی۔قومی گلوکار سوڈھو جوگی، دیال صحرائی، حنیف سارنگ اور سندھو ملاح نے انقلابی گیت گا کر ماحول کو پرجوش بنا دیا.

اور اس کے ساتھ سندھی گرلس اسٹوڈنٹس تحریک اور سندھیانی ثقافتی گروپوں کی جانب سے قومی گیتوں پر ٹیبلوز پیش کئے گئے. عوامی تحریک کہ مرکزی صدر ڈ اکٹر رسول بخش خاصخیلی نے کہا کہ آج لاکورں لوگوں نے جمع ہوکر ثابت کیا ہے کہ محترم رسول بخش پلیجو سندھ سمیت ملک کہ حقیقی رہنما اور لیڈ ر تےپ محترم رسول بخش پلیجو صاحب کی زندگی کا پل پل سندھی قوم کےحقوق سمیت ملک اور پوری دنیا کہ مظلوم عوام کے حقوق کی حاصلات کے لیئے جدوجہد میں صرف ہوا۔ انہوں نے مزید کہا

کہ سندھ سمیت ملک کی تازا صورتحال سے یہ صاف ظاہر ہے کے ملک کی تمام مظلوم اقوام کو مکمل طور پر تباہ و برباد کرنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کی سندھ دشمن ۱۵ سالہ حکومت نے سندھی عوام کو اپنی اولاد بیچنے پر مجبور کیا۔ عوامی تحریک کے سینیئر نائب صدر عبدالقادر رانٹو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رسول بخش پلیجو صاحب نے طوفانی زندگی گذاری اس نے ون یونٹ کے خلاف قومی جدوجہد سے شروعات کی

، “ووٹر لسٹیں سندھی میں چھپاؤ” صحافیوں کی جدوجہد، راہوکی کی ہاری کانفرنس، ایم آر ڈی کی جدوجہد، سندھ کے پانی اور دیگر وسائل کے بچاؤ کے لئے لانگ مارچیں، آزاد عدلیہ کے لئے جدوجہد سمیت کئی جدوجہدیں کیں. وہ زندگی کی آخری سانس تک سندھی عوام کے لئے سوچتے اور جدوجہد کرتے رہے.

یونانیوں، عربوں، ارغونوں، اور انگریزوں جیسے سفاک حملا آوروں نے سندھ پر حملے کئے، ہزاروں جانوں کی قربانی دیکر سندھ نے اپنا وجود برقرار رکھا پر پاکستان بننے کے بعد سندھ کا پانی بند کرکے اور غیر ملکی پناہگیروں کا سیلاب لاکر سندھ کی وحدت پر خطرناک وار کیا گیا.

اب ضرورت اس بات کی ہے کہ سندھ کا بچا بچا، مرد اور خواتین سندھ کے حقوق کی حاصلات کے لئے جدوجہد کریں. پاکستان بننے سے آج تک اسٹیبلشمنٹ آمریکا کے حکم پر تمام حکومتیں بناتی اور گراتی رہی ہے. پاکستان برطانیہ کی غلامی سے آزاد ہوکر آمریکا کی کالونی بن گیا ہے

. اسٹیبلشمنٹ کے فیصلوں نے نہ صرف ملک کو دنیایں خوار خراب کیا ہے بلکہ ملک کے دو ٹکڑے کئے ہیں. اسٹیبلشمنٹ کی نظر میں پاکستان صرف پنجاب ہے، دوسرے صوبے اس کی کالونیاں ہیں. اس وقت بھی ملک شدید بحران کا شکار ہے.

غریب عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہا ہے اور حکمران پاگلوں کی مانند آپس میں لڑ رہے ہیں. عوامی تحریک کی مانگ ہے کہ اب بہت ہو چکا، اسٹیبلشمینٹ عوام کی جان چھوڑے، اور آئین کے مطابق اپنی ذمیداری پوری کرے. عوامی تحریک کے جنرل سیکریٹری نور احمد کاتیار نے کہا کہ سندھ کی غدار وڈیرا شاہی کی مدد سے پنجاب کے حکمرانوں نے سندھ کا پانی بند کرکے سندھیوں کی نسل کشی کرنے کی سازش کی ہے.

انہوں نے کہا کہ ملک ریاض جیسے سرمائدار حکمران ٹولوں کو کروڑوں روپے رشوت دیکر اور لاہور میں بنگلوں کی لالچ دیکر سندھ کی زمینوں اور وسائل پر قبضے کے پروانے حاصل کر رہے ہیں. ایس یو پی کے صدر زین شاہ کا کہنا تھا کہ رسول بخش پلیجو ایک متحرک سیاستدان اور ہمیشہ جدوجہد میں رہنے والے رہنما تھے. انہوں نے سندھ کی سیاست میں عالمی سیاسی ادب کو متعارف کروایا. سندھیانی تحریک کے روپ میں عورتوں کی تنظیم سازی کی اور محنتکشوں کو متحد کیا. اس وقت سندھ کو توڑنے کی سازش کی جا رہی ہے

جس کے خلاف مزاحمت کریں گے. پانی کی قلت سے سندھ سخت متاثر ہو رہی ہے. عوامی تحریک کی نائب صدر حور النساء پلیجو نے کہا کہ رسول بخش پلیجو آج ہمارے درمیان نہیں ہیں پر ان کی پارٹی آج بھی فکر پلیجو کی روشنی میں جدوجہد کے میدان میں ہے. عوامی تحریک کے نائب صدر ایڈووکیٹ سجاد چانڈیو نے کہا

کہ ملک کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح کی ایمبولینس میں پیٹرول ختم کرنے کے ذریعے قتل کرنے سے پنجابی-پناہگیر گٹھجوڑ والے گروہ نے منظوم منصوبابندی سے ملک پر قبضا کر لیا ہے. پیپلزپارٹی کی حمایت سے سندھ کا جتنا استحصال پاکستان (پنجاب) کی اسٹیبلشمنٹ نے کیا ہے اتنا استحصال ارغونوں ترخانوں اور دوسرے سفاک حملا آوروں نے بھی نہ کیا تھا. مشہور آرٹسٹ شیما کرمانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پلیجو جدوجہد کا نام ہے۔ آج یہاں ہزاروں سندھی خواتین دیکہہ کر یقین ہوا ہے کہ پلیجو صاحب کی محنت آخر رنگ لائے گی۔


قراردادیں
آج کا یہ عظیم الشان جلسہ عام مطالبہ کرتا ہے کہ پاکستان کی خالق اقوام کو ۱۹۴۰ع کی تاریخی قراداد کی اصل روح کے تحت تمام آئینی و قانونی حقوق دیے جائیں۔ سندھ میں پیپلز پارٹی نے 15 سالہ حکومت میں سندھی پہ جو ظلم کیا ہے۔ اس کی مثال تاریخ میں ملنہ مشکل ہے۔ پیپلز پارٹی نہ سندہیوں کی جتنی نسل کشی کی ہے اتنی ہٹلر نے بھی جرمن میں بہی نسل کشی نہیں کی تھی۔ پیپلز پارٹی کی دور حکومت میں سندھ کے شہر سندھیوں سے چہینے گئے، سندھ کے وسائل پر غیرملکیوں کو قابض کیا گیا،

کراچی کے تعلیمی ادارے اور روزگار کے دروازے سندھیوں کے لیئے مکمل طور پر بند کیئے گئے ہین، دوسری جانب سندھ کی لاکھوں ایکڑ زمینیں غیر ملکیوں کو سونپی گئی اور سندھی کے ساحلی علاقوں پر قبضے گیئے گئے ہیں۔ پنجاب اور سندھ دریائے سندھ اور اس کے بھرتی کندۂ دریائوں کے پانی کے حصیدار ہیں۔

پنجاب اپر حصیدار اور سندھ لوئر حصیدار ہے٬ دریاؤں کے پانی پر اپر اور لوئر حصیدار کے درمیان پانی کی تقسیم کا عالمی قانون موجود ہے۔ پنجاب کا حکمران ٹولا پچھلے ۱۵۰ سالوں سے سندھ کے پانی پر ڈاکا ڈال رہا ہے۔ پنجاب کے حکمران ٹولے نے پانی معاہدے پر کوئی عمل نہیں کیا بلکہ ان معاہدوں کے برعکس سندھ کے حصے کا پانی لے رہا ہے۔ جس وجہ سے ڈیلٹا میں مطلوبہ پانی نہ چھوڑنے کہ سبب سمندر کا کھارا پانی آگے بڑھ رہا ہے

٬ سندھ کی لاکھوں ایکڑ آباد زمین اور کئی گائوں زیر سمندر آ گئے ہیں٬ لاکھوں ایکڑ پر موجود تمر کے جنگلات ختم ہوچکے ہیں٬ نایاب پلا مچھلی اور کئی اقسام کی مچھلیوں کی نسلیں ختم ہونے کے نزدیک پہنچ چکی ہیں۔ ماہیگیروں کا روزگار ختم ہوچکا ہے۔ ہزاروں ایکڑ زرخیز زمین سیلاب کی وجہ سے خراب ہو چکی ہے۔

جر کا میٹھا پانی کھارا ہو چکا ہے۔ پانی نہ ہونے کی وجہ سے کربلا سی صورتحال پئدا ہو چکی ہے۔ یہ ہزاروں لوگوں کا مجموعا مطالبا کرتا ہے کہ سندھ کے پانی پر پنجاب کی جانب سے گزشتہ ڈیڑھ صدی سے جاری ڈاکوں کا سلسلہ بند کیا جائے اور عالمی سطح کے غیرجانبدار پانی و ماحولیات کے ماہرین پر مشتمل تفتیشی کمیٹی بنا کر پنجاب کی جانب سے پانی پر ڈالے گئے ڈاکے اور معاہدوں کی خلاف ورزی کے سبب سندھ کو پنہچے نقصان کا ازالہ کیا جائے۔ آر بی او ڈی اور ایل بی او ڈی جیسے سندھ دشمن منصوبے بند کئے

جائیں۔ ڈکیت کینال چشماجہلم اور تونساپنجند فورن بند کیئے جائے۔ کالا باغ ڈیم اور بہاشا ڈیم سمیت سندھوں دریا پہ کوئی بھی ڈیم نہ بنایا جائے۔ پاکستان بننے سے لیکر سندھ کی لاکھوں ایکڑ زمین پر غیرقانونی اور زبردستی قبضا کیا گیا ہے۔ سندھ کی زمینیں علاقائی بے زمین کسانوں کو دینے کے بجاء دوسرے صوبوں سے منظور نظر لوگوں کو بلاکر ان کو زمینیں الاٹ کی گئی ہیں۔ مختلف اسکیموں کے بہانے سے سندھ کے عوام سے زمینیں چھینی جا رہی ہیں۔ سندھی عوام سمجھتا ہے کہ بحریا ٹاؤں٬ ڈی ایچ اے سٹی

٬ کمانڈر سٹی اور ذوالفقار آباد جیسے بڑے منصوبے سندھ دشمن ہیں اور ترقی کے نام پر سندھی قوم کو اپنے تاریخی وطن میں بی وطن اور دھرتی چھیننے کی مجرمانا سازش اور منصوبا بندی کا حصا ہیں۔ جس کے ذریعے صدیوں سے آباد سندھ کے وارثوں کو اپنی تاریخی بستیوں اور گوٹھوں سے زبردستی بیدخل کرنے کے لیے ریاستی مشینری استعمال کرکے کئی گوٹھ زمین بوست کرکے٬ قبرستانوں اور گائوں والوں کی زمینوں پر قبضا کرکے

اور کھاتوں میں ردوبدل کرکے لاکھوں ایکڑ زمیں بحریا ٹاؤن اور ڈی ایچ اے سٹی جیسی کمپنیوں کو کوڑیوں کے دام دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان بننے سے لیکر دوسرے صوبوں اور دوسرے ملکوں سے لاکھوں افغانیوں٬ بہاریوں بنگالیوں اور ہندستانیوں کی غیر قانونی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ جبکہ برصغیر کی تقسیم کے وقت ایسا کوئی معاہدھ نہیں ہوا تھا کہ یہاں سے ہندو جائیں گے اور وہاں سے مسلمان بھائی آئیں گے۔

پر ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت سندھی ہندؤں کی ملکیتوں٬ زمینوں اور مکانوں پر قبضا کرنے کے لئے منظم طریقے سے فسادات کرائے گئے۔ سندھی ہندؤں کو زبردستی نقل مکانی کرنے کے لئے مجبور کیا گیا اور دوسرے صوبوں اور ہندستان سے لاکھوں لوگ سندھ میں آباد کرائے گئے۔ سندھ کا عوام مطالبا کرتا ہے کہ کراچی بدامنی کیس میں سپریم کورٹ کے دیے گئے فیصلے پر عمل کرکے تمام غیر ملکیوں کو واپس اپنے ممالک میں بھیجا جائے۔

سندھ میں بڑھتی ہوئی آبادی کے دباؤ کو کم کرنے کے لئے پناہگیروں کو دوسرے صوبوں میں بھیجا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ سندھ میں موجود غیر ملکیوں کے لئے واضع قانون بنا کر سختی سے عمل کیا جائے اور سندھ میں موجود سرکاری زمینیں سندھ کے بی زمین کسانوں میں تقسیم کی جائیں۔ سندھ کی سرزمین میں سے بڑی مقدار میں گئس٬ تیل اور کوئلا نکلتا ہے٬ معدنیات نکالنے کے لئے مختلف کمپنیاں سرماکاری کرتی ہیں

پر وہ کمپنیاں ایک سازش کے تحت مقامی افراد کو روزگار دینے کے بجائے دوسرے صوبوں ملازمین بھرتی کرتی ہیں۔ قانون کے مطابق ان کمپنیوں کو منافع کا ایک مخصوص حصا اس ضلعے کی فلاح و بہبود کے لئے خرچ کرنا ہے پر وہ کمپنیاں مقامی وڈیروں اور رشوت خور افسروں سے ملی بھگت کرکے وہ رقم ہڑپ کر جاتی ہیں۔

آج کا یہ جلسہ عام مطالبہ کرتا ہے کہ سندھ میں کام کرتی تمام کمپنیوں کو پابند کیا جائے کہ نوکریوں میں اولیت کے بنیاد پر مقامی افراد کو بھرتی کیا جائے اور منافعے میں سے اس علاقے کے عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جائے۔ ملکی معیشیت کو آء ایم ایف اور دوسرے سامراجی اداروں کے ہاں یرغمال بنانا بند کیا جائے۔ اصلحے کی خریداری پر اربوں روپے خرچ کرنے کے بجاء وہ رقم نئیں صنعت لگانے٬ پہلے سے موجود صنعت فعال کرنے کے ساتھ زراعت خصوصاً سندھ کی زراعت کو بہتر بنانے کے لئے خرچ کی جائے۔ مقامی صنعتوں کو جدید بنا کر بیروزگاری ختم کی جائے۔ بیروزگار نوجوانوں کو بیروزگاری الائونس دیا جائے۔

مزدور کی اجرت کم ازکم پچاس ہزار مقرر کرکے سرکاری و نجی اداروں کو مقرر کردا اجرت دینے کا پابند بنایا جائے۔ عوام کے ٹیکس سے دفائی اداروں کے لئے اربوں روپے کا خفیہ فنڈ رکھا جاتا ہے۔ جس کی کوئی آڈٹ نہیں ہوتی اور نہ ہی عوام کو اس کا حصاب کتاب دیا جاتا ہے۔ پاکستان کا عوام سمجھتا ہے کہ اس مخصوص فنڈ کی رقم سیاسی مداخلت کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔ سیاستدانوں میں رقم تقسیم کرنے٬ حکومت بنانے اور ہٹانے٬ اور نئی پارٹیاں بنا کر ان کو جتوانے جیسے دیگر غیر آئنی کاموں پر اربوں روپے خرچا کیا جاتا ہے

۔ ملک کا جمہوریت پسند عوام مطالبا کرتا ہے کہ دفائی بجیٹ میں کم از کم پچاس فیصد کٹوتی کی جائے اور دفاعی بجیٹ میں شامل خوفیا فنڈ صرف دفاع کے لئے خرچ کئے جائیں۔ غیرقانونی اور غیر آئینی طور پر وہ رقم خرچ کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے۔ ہر سال اس فنڈ کی آڈٹ کرائی جائے اور عوام کو ان اخراجات سے آگاہ کیا جائے۔ سندھ کے تعلیمی درسگاہوں کو ایک سازش کے تحت قتل گاہوں میں تبدیل کیا گیا ہے٬

غریب طلبا کے لئے پرائمری سے لے کر یونورسٹی کی تعلیم پر تالے لگا دیے گئے ہیں۔ دیہات کے اسکولوں کی بلڈگیں نہ ہونے٬ استادوں کی کمی ٬ پینے کا پانی نہ ہونے کے ساتھ دیگر مسا ئل ہیں۔ جامعات کو خصوصاً طالبات کے لیے قتل گاہ بنا دیا گیا ہے۔ جامعات کے اساتذہ نمبر دینے کے بہانے طالبات کو بلیک میل کرتے ہیں۔ جو طالبات بلیک میل نہیں ہوتیں ان کو قتل کیا جاتا ہے۔ جس کو بعد میں انتظامیہ کی مدد سے خودکشی قرار دے کر ملزمان کو بچایا جاتا ہے

۔ اس وجہ سے امتحانی کاپیان ریچیک کرنے کا آپشن دیکر طالبات کو ان وہشی درندوں سے بچا کر طالبات کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ تعلیم کی بہتری کے لئے رکھی گئی بجیٹ تعلیم پر خرچ کرنے کے بجائے کرپشن کی نظر کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ ہیک HEC کی بجیٹ کم کرکے٬ فیسوں میں اضافا کرکے محنت کش طبقے کے طلبا کو اعلی’ تعلیمی اداروں سے بیدخل کرنے کی سازش بند کی جائے اور تعلیمی اداروں کی بجیٹ میں کٹوتی کرنے کے بجاء وزیروں مشیروں اور کاموروں کی سرکاری خرچ پر عیاشیان ختم کی جائیں۔

پیپلز پارٹی٬ مسلم لیگ “ن” اور پی ڈی ایم کی قیادت نے٬سندھ کے نامی گرامی عالمی دہشتگرد ٹولے ایم کیو ایم کے ساتھ اقتدار کے لئے سندھ کو دو ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی غداری اور ملک دشمن معاہدہ کیا ہے۔ ان پارٹیوں کو عوام نے یہ مینڈیٹ ہی نہیں دیا تھا کہ وہ اقتدار کے حصول کے لئے سندھ کے وجود پر وار کریں اور سندھ کے وسائل کو تین وال کریں۔ آج کا یہ عظیم الشان جلسا عام ایم کیو ایم کے سندھ دشمن ٹولے کے ساتھ کیا گیا

معاہدہ رد کرتا ہے اور مطالبا کرتا ہے کہ ٹارگیٹ کلر دہشتگردوں پر داخل کیس چلا کر سخت سزائیں دی جائیں۔ یہ جلسا مطالبہ کرتا ہے کہ آکس اور نیٹو جیسے جنگی اتحاد ختم کرکے امریکہ سمیت تمام طاقتور ممالک پر تیسری دنیا کے ممالک کی طرح اصلحے کی خرید و فروخت پر پابندی لگانے کے لئے سفارتی دباؤ ڈالا جائے اور ١۹٧۰ میں ہونے والے معاہدے ” ڈس آرمامینٹ ویپنس آف ماسڈسٹرکشن”

کو رد کرکے برابری کی بنیادوں پر نیا معاہدہ کیا جائے۔ امریکی سامراج تیسری دنیا کے ممالک کے وسائل پر براہ راست یا بالواسطہ قبضہ کر کے ان ممالک کے وسائل کو لوٹ کر عوام کو غلام بنانے کی لیئے، جمہوریت، عوامی آزادی، انسانی حقوق کی بحالی جیسے خوبصورت نعروں کے نام پر اربوں ڈالر خرچ کر کے اپنے پالتوں ایجنٹوں کے ذریعے ان ممالک میں مداخلت کہ ذریعی سیاسی بحران پیدا کر کے، فسادات اور خانہ جنگی کرواکہ اپنے مخالف حکمرانوں کی حکومتیں گرا کے اپنے چہیتے اور دلال حکمرانوں کو حکومتیں سونپ کر کروڑوں لوگوں کو قتل کرواتا رہا ہے، افغانستان، ایران،

شام، یمن اور پاکستان اس کی زندہ مثالیں ہیں۔ عوامی تحریک سمجھتی ہے کہ امریکی سامراج اور اس کہ سامراجی اتحادیوں کی غلامی سے نجات اور آزادی کے لیے عالمی سطح پر سامراج مخالف اور عوام دوست ترقی پسند اور حقیقی عوامی جمہوری ممالک اور عوام کے ایک فورم کی ضرورت ہے۔ تا کہ سامراج مخالف عوام اور ممالک کو ایک پلیٹ فارم بنایا جاسکے۔ اور اس پلیٹ فارم سے عالمی سامراج کے خلاف ایک بہترین عالمی سطح پر آواز اٹھائی جا سکے۔ آج کا یہ جلسہ عام مطالبہ کرتا ہے کہ پاکستان کو ایک آزاد اور خوشحال ملک بنانے کے لیے ملکی اسٹیبلشمنٹ کی سیاسی معاملات میں مداخلت بند کی جائے۔

عالمی سامراج اور اس کے بنائے ہوئے آئی ایم ایف اور دیگر سامراجی اداروں کا تسلط ختم کرنے کے لیے ملکی دولت کو کرپشن کے ذریعے اربوں روپیئے بیرونی ممالک میں ملکیتیں بنانے والے سیاستدانوں، فوجی جرنلز، ججوں اور سرکاری ملازمین کے تمام اثاثوں کو قومی تحویل میں لے کر وہ پیسا ملک پر قرضوں کی ادائیگی اور ترقی پر صرف کیا جائے۔ سندھ میں ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت قبائلی سرداروں اور جاگیرداروں کو مضبوط اور بااختیار بناکر انہیں اضلاع٬ تحصیل اور علائقے سیاسی جاگیروں کہ طور پر باٹنے کے ساتھ ساتھ ان علاقوں کی انتظامیا اور دیگر حکومتی مشینری بھی ان کو سپرد کی گئی ہے

۔ قبائلی سردار اور جاگیردار تاریخی طور پر عوام دشمن اور تعلیم دشمن ہیں۔ ایک طرف انہوں نے تعلیم تباہ کردی ہے تو دوسری طرف نام نہاد غیرت کے نام پر خواتین کو کالی قرار ديکر قتل کر کہ، صلح خوانی میں عورت کو بطور جنس دوسرے قبیلے کو دینے اور سنگسار کرنے جیسے جرائم کرکے ریاست کے اندر ریاست بنائے بیٹھے ہیں۔ ۔عوامی تحریک کا مطالبہ ہے کہ صدیوں پرانے عوام دشمن جاگیرداری نظام کی جڑیں اکہاڑنے کے لیئے جاگیریں توڑ کر جاگیرداروں کی زمینیں مقامی لوگوں میں بانٹ دی جائیں

اور جرگوں کے ذریعے قتل کرنے والوں کے خلاف مقدمہ چلایا جائے۔ سندہ ہائے کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کر کے قبائلی سرداروں کو جرگے کرنے کے غیرقانونی طور پر اختیارات دینے والے سندھ ایپیکس کمیٹی کے ممبران کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔ یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ سندھ کے خلاف اوپر بیان کی گئی

سازشوں کے ذریعے سندھیوں کو دیوار سے لگاکر٬ ان کو اپنے قومی وسائل سے محروم کرکے٬ اپنے وطن میں بے وطن بنانے کا ساری دنیا کا مظلوم عوام اور اقوام کے ہمایتی نوٹس لیں اور ان سازشوں کو روکنے میں ہماری مدد کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں