33

مقتول برطانوی شہری فاروق علی کے لواحقین کی نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس

مقتول برطانوی شہری فاروق علی کے لواحقین کی نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس

اسلام آباد(پ ر ) آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے مقتول برطانوی شہری فاروق علی کے لواحقین (بہنوں) ڈاکٹر ریحانہ علی، یاسمین علی نے کہا ہے کہ فاروق علی ایک بہتر محب وطن، لکھاری، اور ٹینس فیڈریشن سے منسلک ایک بہترین کھلاڑی تھے۔ فاروق علی کو گزشتہ 16 مارچ 2022 ء کو راول ڈیم چوک میں واقع رمادہ ہوٹل میں مبینہ طور پر قتل کیا گیا۔ جس کی اطلاع 16 مارچ 2022 کو ہمیں ٹیلی فون کے ذریعے برطانیہ میں فون پر دی گئی۔

فاروق علی اپنے کمرہ میں مسلسل پانچ دن بند رہے، جب 17 مارچ 2022 ء مقامی ہوٹل پر پہنچے تو ہمیں شک ہو گیا تھا کہ فاروق علی کو قتل کیا گیا ہے۔ پولیس کو رپورٹ کرنے بعد تفتیش کا عمل مسلسل چار ماہ گزر جانے کے باوجود مکمل نہ ہوسکی، پولیس کے اعلیٰ حکام جن میں آئی جی اسلام آباد، ایس پی اسلام آباد کی تسلی کی باوجود اب تک انصاف نہیں مل سکا۔ ہمیں مکمل طور پر یقین ہے کہ رمادہ ہوٹل کا عملہ فاروق علی کے قتل میں ملوث ہے لیکن شنوائی نہیں ہو رہی۔ جائے وقوع سے نہ ہی مکمل شواہد اکھٹے کیے گئے۔

نہ ہی نمونہ جات لیے گئے۔ اور نہ ہی پوسٹ مارٹم کرایا گیا۔ قتل میں ملوث شخص کو اب تک گرفتار نہیں کیا گیا۔ باوجود ایڈیشنل سیشن جج کی ہدایت کے مطابق مقررہ وقت پر تفتیش مکمل نہ ہو سکی۔ ہم وزیر اعظم پاکستان، وزیر داخلہ سے درخواست کرتے ہیں کہ ہمیں انصاف دلایا جائے۔ ان خیالات اظہار انہوً نے گزشتہ روز نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں وکیل شرافت علی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا انہوں نے کہا فاروق علی ایک محب وطن کشمیری تھے اور پاکستان ٹینس فیڈریشن کے ساتھ مل کر ٹینس کھیلتے تھے۔

گزشتہ کئی ماہ سے رمادہ ہوٹل میں رہائش پذیر تھے۔ فاروق علی ٹینس کھیلنے کے ساتھ زیادہ وقت اپنی کتاب لکھنے مین مصروف رہتے تھے۔ ہوٹل کی انتظامیہ کو اپنے واجبات کا بل ہر ماہ 10 تاریخ تک ادا کر دیتے تھے۔ واجبات ادا کرنے کی تفصیلات بہنوں کے ساتھ برطانیہ میں بتا دیتے تھے، جس بل ادا کرنے کی اطلاع نہ ملی تو اس کے پیش نظر ہم نے ہو ٹل انتظامیہ سے فون پر لینے کی کوشش کی لیکن اطلاعات نہ دی گئی.

بعد ازاں ہمیں ان کے فوت ہونے کہ اطلاع دی گئی تو تفصیلات میں بتایا گیا کہ وہ مسلسل پانچ روز سے اپنے کمرہ میں موجود رہے جبکہ اس کا ثبوت نہیں دیا گیا۔ سی سی ٹی وی کیمرہ سے ثابت نہیں ہو رہا کہ وہ مسلسل پانچ روز اپنے کمرہ میں موجود رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہوٹل انتظامیہ نے بتایا کہ فاروق علی 16 مارچ 2022ء کو کمرہ میں فوت پائے گئے۔ اور ہم برطانیہ سے 17 مارچ 2022 کو پہنچ گئے،

میت کی موجودہ حالات سے پتہ چلتا تھا کہ انہیں قتل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قتل میں رمادہ ہوٹل کا عملہ جن میں جنرل منیجر افضل مرزا، چیف سیکورٹی افسر خالد ظہیر ڈپٹی منیجر محمد ظہیر، عباس گل، عابد عباسی، ہاوس کیپنگ سپروائزر بہار علی، طلحہ خورشید اور حامد نواز وغیرہ شامل ہیں سیکرٹیریٹ پولیس سٹیشن میں ایف آئی درج کرائی گئی جس کی تفتیش ہمت کمال نے شروع کی لیکن اب تک کچھ کوئی پیش رفت نہ سکی

کہ قتل کس نے کیا۔ جبکہ اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ حکام آئی جی، ایس پی نے بھی انصاف کی یقین دہانی کرائی لیکن اب تک کوئی انصاف نہ مل سکا۔ ڈاکٹر ریحانہ علی نے کہا کہ ہم وزیر اعظم پاکستان وزیر داخلہ سے درخواست کرتے ہیں کہ فاروق علی کے قتل میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے میں مدد کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں