Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

اسلام آباد :ترنول ڈھوک عباسی میں بجلی کے بلوں نے غریب کی کمر توڑ دی،سید روف خان

اسلام آباد :ترنول ڈھوک عباسی میں بجلی کے بلوں نے غریب کی کمر توڑ دی،سید روف خان

اسلام آباد (قاسم جمشید)ترنول ڈھوک عباسی میں بجلی کے بلوں نے غریب کی کمر توڑ دی سیاسی و سماجی شخصیت سید روف خان نے کہا ہے کہ حکومتی غریب رلیف کے نعرے جھوٹ ثابت ہوئے، گیس اور بجلی کے بلوں نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔عام پاکستانی کو دبایا گیا تو تاریخ معاف نہیں کرے گی

لیکن اقتدار کے گول چکر انسان کو بہت کچھ کرنے پر مجبور کر دیتے حکمرانوں کے پاس حکومت چلانے کیلئے ٹیکس لگاؤ اورمہنگائی بڑھاؤکے علاوہ کوئی دوسرا نسخہ نہیں۔وزیراعظم پاکستان جس چیز کا نوٹس لیتے ہیں وہ چیز مارکیت میں نایاب ہو جاتی ہے۔انہوں نے گزشتہ روز ڈھوک عباسی میں بلو کی قیمتوں میں اضافے پر امن احتجاج کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کے باعث کھانے پینے کی

چیزیں غریب عوام کی پہنچ سے باہر ہو گئی ہیں۔اشیاء خوردونوش کی قمیتوں میں مسلسل اضافہ عوام سے کھلی دشمنی ہے۔حکمرانوں کی ناہلی کی وجہ سے آئے روز مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے۔غریب دیہاڑی دار طبقہ پریشان حال ہے اور حکومت کو بددعائیں دے رہا ہے۔لاک ڈاؤن کے باعث بڑے بڑے کارخانے اور فیکڑیاں بندہو گئی ہیں جس سے لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے روز گار ہو گئے ہیں۔عوام بجلی اور گیس کے بل تک جمع نہیں کروا سکتے۔نااہل حکومت نے سرکاری ہسپتالوں میں ٹیسٹوں کی قیمتیں بڑھانے

کیساتھ ساتھ دیگر ادویات کی قیمتوں میں بھی اضافہ کر دیا ہے،غریبوں کیلئے مفت علاج سہولیات ختم کر دی گئی ۔وہ یہی کہتے نظر آتے ہیں کہ جو آئی ایم ایف کہہ رہی ہے ہم نے تو وہی کرنا ہے۔جب بجلی کے بلز آئے تو عوام اور تاجر برادری کا دم ہی نکل گیا۔خاص طور پر چھوٹے تاجر نے تو کاروبار بند کر دیا ہے اور ہر وقت احتجاج ہو رہا ہے ۔ اس سلسلے میں تاجر برادری کا کہنا ہے کہ وہ ان حالات میں نہ تو کاروبار کر سکتے ہیں نہ کار وبار ہو سکتاہے عوام سے مہنگائی بے اور غربت کے ستائے ہوئے ہیں ،

ان میں مہنگائی کے مزید تھپیڑے سہنے کی سکت نہیں ہے، حکمرانوں نے ملک کو عملی طور پر آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا ہے جس کی وجہ سے عوام پر مہنگائی کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی اور روپے کی بے قدری کی وجہ سے عوام کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے، موجودہ تین سالوں میں جتنا استحصال عوام کا ہوا اس کی مثال میں ماضی میں نہیں ملتی

Exit mobile version