عوامی تحریک ضلع حیدرآباد کی جانب سے “سیلاب متاثرین کی مدد کرو کانفرنس
عوامی تحریک ضلع حیدرآباد کی جانب سے “سیلاب متاثرین کی مدد کرو کانفرنس اور عوامی تحریک ضلع حیدرآباد کے ضلعی کنوینشن کا پروگرام حیدرآباد پریس کلب میں منعقد کیا گیا۔ جس میں مطالبہ کیا گیا کہ غیرضروری پروٹوکول اور دفاعی اخراجات کم کرکے پاکستان مین ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے مرنے والے کروڑوں افراد کی زندگیاں بچانے کے لئے ہنگامی بنیادات پر ایکشن لیکر ڈیموں کو ختم کرکے اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے جدید انفراسٹرکچر بنایا جائے ۔ سیلاب کے ذمہ داران پ پ کے وزرا،
سیکریٹریوں، بیوروکریٹوں اور دیگر ذمیداراں کے خلاف سپریم کورٹ کا فل بنچ تشکیل دیا جائے اور ہزاروں افراد کی ہلاکتوں اور 3 کروڑ سے زائد افراد کی دربدری کا کیس پیپلز پارٹی کے وزیروں، مشیروں، بیوروکرٹوں اور دیگر ذمیداران پر درج کرکے پھانسی کی سزا دی جائے۔ سندھ حکومت نے سیلاب متاثرین کے لیے ان کے علاقوں میں گھر بنانے کا وعدہ کیا ہے۔ ان فنڈز سے ملیر میں سیلاب زدگان کے لیے ہاؤسنگ اسکیم شروع کرنے، سندھ کے تعلیمی اداروں میں آئندہ دو سال کے لیے طلبہ کی تمام فیسیں معاف کرنے اور انھیں فلڈ اسکالرشپ دینے، تعلیمی سرٹیفکیٹ مفت جاری کرنے،
سیلاب زدگان کو 50 لاکھ روپے فراہم کرنے، این ڈی ایم اے کا موجودہ کرپشن نواز اسٹرکچر ختم کرکے، این ڈی ایم کا سربراہ ماحولیاتی سائنس کا ماہر پروفیسر کو بنانے اور سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے قراردادیں منظور کی گئیں. اس موقع پر عوامی تحریک ضلع حیدرآباد کی باڈی کا انتخاب کیا گیا جس میں صدر سرمد راجپر، جنرل سیکرٹری جنرل سيکريٹری ابرار ابڑو، جوائنٹ سيکريٹری حئی بھٹو، ماليات سيکريٹری امتياز جتوئی ميڈيا سيڪريٽري هاشم راجپر، آفيس سیکریٹری شاهنواز لغاری،
ثقافت سیکریٹری گيانچند، ليگل سیکریٹری اشوڪ ڪمار، ممبران میں سليم بدھ، ماما غلام محمد بروهی، الطاف راهوجو، اقبال عباسی، مهر علی ببر اور سجن شاهانی منتخب ہوئے۔ کانفرنس کو عوامی تحريک کے مرکزی ميڈيا سيکريٹری نور احمد کاتيار، عوامی ورکرس پارٹی کے وفاقی جنرل سيکريٹری کامريڈ بخشل تھلهو، کميونسٹ پارٹی آف پاکستان کے مرکزی جنرل سيکریٹری امداد قاضی، عوامی جمهوری پارٹی کے مرکزی صدر سيد لال شاه، عوامی تحریک ضلعے حيدرآباد کے صدر سرمد راجپر،
سندھیانی تحريک کی مرکزی رہنما عمراه سموں، ماه نور ملاح، سندھی گرلس اسٹوڊنٹ تحريک کی مرکزی صدر ساجده پرهياڑ، سندھی شاگرد تحریک کے مرکزی صدر عاطف ملاح، سندھی مزدور تحريک کے مرکزی صدر حاجی خان سموں اور سندھی شاگرد تحریک ضلع حيدرآباد کے صدر سميع ابڑو، نے خطاب کیا. کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی تحریک کے مرکزی رہنما نوراحمد کاتیار کا کہنا تھا کہ سندھ کا عوام بھوک سے مر رہا ہے تو دفاع کس کا ہو رہا ہے؟ اس وقت ہمیں توپوں اور بندوقوں کی نہیں
بلکہ پینے کے پانی اور کھانے کی ضرورت ہے۔ ملک دشمن قوتوں نے سیلاب کے ذریعے سندھی عوام پر بھوک اور بدحالی کا حملہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے کا ڈھانچہ غیر قانونی ہے۔ قدرتی آفات میں مدد کرنے والے ادارے میں کوئی ماحولیاتی ماہر موجود ہی نہیں۔ این ڈی ایم اے آفات کے نام پر فنڈز میں غبن کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ عوامی ورکرز پارٹی کے وفاقی سیکریٹری بخشل تھلہو نے کہا کہ عوام سازش کرکے مارنے والے حکمرانوں کو ہم مل کر کدوجہد کے ذریعے شکست دیں گے.
کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری امداد قاضی نے کہا کہ حکمرانوں کے پاس عالمی برادری سے ملنے والا امدادی سامان موجود ہے پر عوام کو نہین دیا جا رہا. عوامی جمہوری پارٹی کے صدر لال شاہ نے کہا کہ سندھ کے عوام کو سازش کرکے ڈبونے کا سندھ ہائی کورٹ نوٹس لے. عوامی تحریک ضلع حیدرآباد کے صدر سرمد راجپر نے کہا کہ عوامی تحریک کی قیادت ڈی سی حیدرآباد اور کمشنر حیدرآباد کو درخواستیں دے کر سیلاب متاثرین کو حیدرآباد میں رہائش دلانے کی کوشش کرتی رہی،
کے این شاہ، وارہ اور دیگر شہروں کے زیر آب انے سے پہلے ہی ڈی سی حیدرآباد اور کمشنر حیدرآباد کہتے رہے کہ سندھ کے دوسرے اضلاع کے لوگ حیدرآباد میں نہ رہیں۔ جس سے واضح ہوتا ہے کہ حیدرآباد اور کراچی ڈویژن کی انتظامیہ کو غیر جمہوری قوتوں کی جانب سے سندھی عوام کو اس طرح اپنے شہروں سے باہر دھکیلنے کے احکامات موصول ہوئے ہیں جس طرح اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو فلسطین کی سرزمین سے نکال دیا ہے. انہوں نے کہا کہ ضلع حیدرآباد کی انتظامیہ نے ابھی تک سیلاب متاثرین کی کوئی امداد نہیں کی، جبکہ سیلاب متاثرین کے نام پر کروڑوں روپے کے فنڈز ہڑپ کیے گئے.
سندھیانی تحریک کی مرکزی رہنما عمرہ سموں نے کہا کہ عالمی میڈیا میں یہ خبریں آرہی ہیں کہ سیلاب سے متاثرہ کیمپوں میں ہزاروں حاملہ خواتین موجود ہیں۔ جن کے بھوک کے باعٽ حمل ذایع ہو رہے ہیں. ڈیم بنا کر پہلے سندھ کو خشکسالی میں دھکیلا گیا اور پھر سیلاب میں ڈبویا گیا ۔ عوامی تحریک کے رہنما شعور دائودپوتہ کا کہنا تھا کہ حیدر آباد کے تاریخی مقام گنجو ٹکر اور کھتڑ بیلو سمیت کئی علاقوں پر افغانیوں، بنگالیوں اور بھریانوں کا قبضہ ہے۔ لیکن زمین والوں کے پاس گھر بنانے کی جگہ بھی نہیں ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ گنجے ٹکر اور کتھڑ کے جنگلات پر قبضہ ختم کیا جائے۔
سندھی شاگرد تحریک حیدرآباد کے نومنتخب صدر سمیع ابڑو نے اپنے خطاب میں کہا کہ تعلیمی اداروں میں حیدرآباد رورل کا کوٹہ بڑھا کر شہر کے برابر کیا جائے۔ حیدرآباد میں پوائنٹ بسیں فراہم کی جائیں۔